انسانی کہانیاں عالمی تناظر

لیبیا میں 2016 سے انسانیت کے خلاف جرائم سرزد ہوئے: رپورٹ

لیبیا کے ایک قید خانے میں بند مہاجرین۔
© UNICEF/Alessio Romenzi
لیبیا کے ایک قید خانے میں بند مہاجرین۔

لیبیا میں 2016 سے انسانیت کے خلاف جرائم سرزد ہوئے: رپورٹ

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے غیرجانبدار تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ یہ یقین کرنے کی معقول بنیاد موجود ہے کہ لیبیا کے حکام اور مسلح ملیشیا کے گروہ حالیہ برسوں میں ''وسیع پیمانے پر'' جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث رہے ہیں۔

لیبیا کے بارے میں حقائق جاننے کے لیے مقرر کردہ غیرجانبدار مشن (ایف ایف ایم) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ریاستی افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب مخالفین کو کچلنے اور بدحال مہاجرین کا استحصال کرنے کے لیے کیا گیا اور متاثرین کے ساتھ انصاف ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

Tweet URL

یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک میں ناجائز قید، قتل، تشدد، جنسی زیادتی، غلام بنائے جانے اور جبری گمشدگیوں کا ''وسیع پیمانے پر ارتکاب'' کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اس مشن نے پہلے مرتبہ مہاجرین کو جنسی مقاصد کے لیے غلام بنائے جانے کا انکشاف بھی کیا ہے۔

مشن کے سربراہ محمد اوجار کا کہنا ہے کہ ''ایسے جرائم کا بلاروک و ٹوک ارتکاب عام ہے جن کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ ہم لیبیا کے حکام سے کہتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق سے متعلق منصوبہ عمل اور تاخیر کے بغیر عبوری انصاف کے لیے ایک جامع اور متاثرین پر مرتکز لائحہ عمل تیار کرے اور انسانی حقوق کو پامال کرنے والے تمام عناصر سےجواب طلبی کی جائے۔''

لیبیا طویل مدت تک حکمران رہنے والے معمر قذافی کا اقتدار ختم ہونے کے بعد شورش کا شکار ہے اور ملک متحارب انتظامیہ اور ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ملیشیاؤں میں تقسیم ہو چکا ہے۔ دارالحکومت طرابلس میں قومی معاہدے کے نتیجے میں بننے والی حکومت قائم ہے جسے اقوام متحدہ بھی تسلیم کرتا ہے جبکہ لیبیئن نیشنل آرمی کہلانے والی جنرل خلیفہ حفتر کی افواج تیل سے مالا مال اس ملک کے مشرقی اور جنوبی علاقوں پر قابض ہیں۔

احتساب ندارد

2016 کے بعد مشن کی یہ پہلی رپورٹ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیوں پر احتساب کا بری طرح فقدان ہے۔ بیشتر متاثرین خوف یا نظام انصاف پر اعتماد نہ ہونے کے باعث حکام کو اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکیوں کی اطلاع دینے سے گریز کرتے ہیں۔ نتیجتاً حقوق کی پامالیاں ''زوروشور سے'' جاری رہتی ہیں۔

اس مشن کی مدت آئندہ ہفتے ختم ہو رہی ہے جس نے ''لیبیا میں مفاہمتی کوششوں میں مدد دینے'' اور ''عبوری انصاف اور احتساب'' ممکن بنانے کے لیے حکام کے ساتھ تعاون کے لیے حقوق کی نگرانی اور ان کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے نئے طریقہ ہائے کار تخلیق کرنے کے لیے کہا ہے۔

بن غازی لیبیا میں تباہ حال عمارتیں۔
© UNOCHA/Giles Clarke
بن غازی لیبیا میں تباہ حال عمارتیں۔

جرائم میں ملوث افراد کی مدد بند کریں

رپورٹ کی سفارشات میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ لیبیا میں انسانیت کے خلاف جرائم اور مہاجرین کے انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں میں ملوث کرداروں کی براہ راست اور بالواسطہ مدد بند کرے جن میں غیرقانونی مہاجرت سے نمٹنے کا ڈائریکٹوریٹ، استحکام میں مدد دینے والا ادارہ اور لیبیا کی ساحلی محافظ فوج شامل ہیں۔

مشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ جرائم کی عالمی عدالت کو اپنی رپورٹ کے نتائج سے آگاہ کرے گا جس میں بین الاقوامی ''جرائم کا ارتکاب کرنے والے ممکنہ افراد'' کی فہرست بھی ہو گی۔

انسانی حقوق کونسل کے مقرر کردہ ماہرین جیسا کہ اِس کے مشن کے ارکان رضاکارانہ طور پر اور بلامعاوضہ کام کرتے ہیں۔ یہ ماہرین اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور کسی حکومت یا ادارے کی نمائندگی کرنے کے بجائے آزادانہ طور سے کام کرتے ہیں۔