انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی تجارت میں مندی لیکن ماحول دوست اشیاء کی طلب برقرار

چین کے ہوا سے چلنے والے ایسے بجلی گھر ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کا ذریعہ ہیں۔
Unsplash/Jerry Zhang
چین کے ہوا سے چلنے والے ایسے بجلی گھر ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں ماحول دوست بجلی پیدا کرنے کا ذریعہ ہیں۔

عالمی تجارت میں مندی لیکن ماحول دوست اشیاء کی طلب برقرار

معاشی ترقی

تجارت اور ترقی کے بارے میں اقوام متحدہ کی کانفرنس (انکٹاڈ) نے کہا ہے کہ 2022 کی دوسری ششماہی کے دوران عالمگیر تجارت میں کمی آئی لیکن ماحول دوست اشیاء کی طلب بدستور مستحکم رہی۔

عالمگیر تجارت سے متعلق 'یو این سی ٹی اے ڈی' کی جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری ششماہی میں کم وسائل خرچ کرنے اور کم آلودگی خارج کرنے والی ''ماحول دوست اشیا''کی تجارت میں چار فیصد اضافہ ہوا جو 2022 میں ریکارڈ 1.9 ٹریلین ڈالر تک پہنچی۔

Tweet URL

انکٹاڈ کے ماہر معاشیات ایلیسانڈرو نیسیٹا نے کہا ہے کہ ''یہ کرہ ارض کے لیے اچھی خبر ہے کیونکہ ماحول کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے ان اشیا کا بہت اہم کردار ہے۔''

2022 میں جن ماحول دوست اشیا کی تجارت میں خاص طور پر اضافہ ہوا ان میں بجلی سے چلنے والی اور ہائبرڈ گاڑیاں، پلاسٹک سے پاک پیکیجنگ کا سامان اور ہوائی چکی چلانے والے مشینیں (ونڈ ٹربائن) شامل ہیں۔

یہ نتائج ایسے موقع پر آئے ہیں جب موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کی جاری کردہ اہم ترین رپورٹ میں انتباہ کیا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اِسی وقت کمی لانے کی ضرورت ہے اور اگر عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس بلندی تک رکھنے کے ہدف کو حاصل کرنا ہے تو 2030 تک ماحول میں ان گیسوں کی مقدار نصف تک کم ہو جانی چاہیے۔

2023 کا غیریقینی منظرنامہ

2022 میں مجموعی عالمگیر تجارت کا حجم 32 ٹریلین ڈالر رہا جو ایک ریکارڈ ہے، لیکن بگڑتے معاشی حالات نے سال کے دوسرے حصے میں تجارت پر منفی اثر ڈالا ہے۔

 

انکٹاڈ کے مطابق تجارتی منظرنامہ بدستور ''غیریقینی'' ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے نے اس حوالے سے ارضی سیاسی کشیدگیوں، اشیائے ضرورت کی مہنگائی اور اونچی شرح سود کے ساتھ سرکاری قرض کی غیرمعمولی طور پر بھاری مقدار کو تشویش ناک عوامل قرار دیا ہے۔ 'یو این سی ٹی اے ڈی' کی پیش گوئی میں کہا گیا ہے کہ 2023 کی پہلی ششماہی میں عالمگیر تجارتی حالات جوں کے جوں رہیں گے۔

تاہم سال کے دوسرے نصف میں ''مثبت عوامل'' بشمول کمزور ڈالر نے (جو کہ تجارت میں استعمال ہونے والی سب سے بڑی کرنسی ہے) اشیا کی ترسیل پر اٹھنے والے اخراجات کو مستحکم رکھا اور تجارتی اشیا کی ترسیل کے سلسلوں میں بہت کم خلل آیا جس سے تجارت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ 

ماحول دوست ترقی کا تسلسل

'یو این سی ٹی اے ڈی' نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر معاشی غیریقینی کے باجود موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے اقدامات کی رفتار میں اضافے کی بدولت ماحول دوست اشیا کی تجارت میں اضافہ بھی برقرار رہے گا۔ گزشتہ ہفتے ٹیکنالوجی اور اختراع سے متعلق جاری کردہ ادارے کی تازہ ترین رپورٹ میں اس رفتار کو ''ماحول دوست ٹیکنالوجی کے انقلاب کی شروعات'' کہا گیا ہے۔

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2030 تک بجلی سے چلنے والی کاروں، شمسی و ہوائی توانائی، ماحول دوست ہائیڈروجن اور دیگر طرح کی ماحول دوست ٹیکنالوجی کی تجارت چار گنا بڑھ کر 2.1 ٹریلین تک پہنچ جائے گی۔

'یو این سی ٹی اے ڈی' کا خیال ہے کہ بین الاقوامی تجارتی رحجانات اس وقت جاری ماحول دوست معاشی تبدیلی کی مزید واضح عکاسی کریں گے۔

ٹیکنالوجی سے استفادے میں فرق

'یو این سی ٹی اے ڈی' نے خبردار کیا کہ ترقی یافتہ ممالک ماحول دوست ٹیکنالوجی سے متعلق بیشتر معاشی مواقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک اس معاملے میں پیچھے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے کی ٹیکنالوجی اور اختراع کے بارے میں تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ''پالیسی سے متعلق ناکافی توجہ یا مہارتیں اور صلاحیتیں پیدا کرنے کے لیے سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ سے ماحول دوست ٹیکنالوجی کی اس لہر سے مستفید نہ ہونے کے طویل مدتی منفی نتائج برآمد ہوں گے۔''

'یو این سی ٹی اے ڈی' کی رپورٹ میں بیان کردہ سفارشات میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ عالمگیر تجارتی قوانین اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے ترقی پذیر معیشتوں میں ابھرتی ہوئی ماحول دوست صنعتوں کی مدد کرے تاکہ یہ ممالک بھی کرہ ارض کے تحفظ میں مدد دیتے ہوئے معاشی طور پر مضبوط ہو سکیں۔''