انسانی کہانیاں عالمی تناظر

موسمیاتی تبدیلی زمین کو رہنے کے قابل نہیں چھوڑ رہی: گوتیرش

جنوبی کوریا کے علاقے السن سے طوفان گزر رہا ہے۔
WMO/Taeksu Kim
جنوبی کوریا کے علاقے السن سے طوفان گزر رہا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی زمین کو رہنے کے قابل نہیں چھوڑ رہی: گوتیرش

موسم اور ماحول

ہفتے کو منائے جانے والے موسمیات کے عالمی دن سے پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ انسانیت کو ایک ''تلخ حقیقت'' کا سامنا ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث جاری تباہی ''ہماری زمین کو ناقابل رہائش بنا رہی ہے۔''

انہوں نے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے سنجیدہ طور پر نمٹنے کے معاملے میں بامعنی کارروائی کرتے ہوئے 2023 کو ''معمولی اقدامات کے بجائے بڑی تبدیلی'' کا سال بنائیں۔

Tweet URL

'تباہی کے دھانے پر'

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ ''عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس سے نیچے رکھنے کے لیے ناکافی اقدامات کا ہر سال ہمیں تباہی سے مزید قریب لے جاتا ہے جس سے ہر شعبہ زندگی کو لاحق خطرات بڑھ جاتے ہیں اور موسمیاتی تباہی کے خلاف خود کو قائم رکھنے کی ہماری طاقت کم ہو جاتی ہے۔''

انہوں ںے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلی شدید گرمی کی لہروں، خشک سالی، سیلاب، جنگلوں کی آگ اور قحط میں شدت لا رہی ہے اور سطح سمندر سے نیچے واقع ممالک اور شہروں کے غرقاب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ گلیشیئروں کے پگھلنے اور موسمی شدت بڑھنے سے سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اس صورتحال کے مجموعی اثرات مزید انواع کو معدوم کر دیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ امسال اس دن کا موضوع ''نسلوں پر محیط موسم، ماحول اور پانی کا مستقبل'' ہم سب کو آنے والی نسلوں کے لیے ''اپنی ذمہ داریاں نبھانے کا پابند کرتا ہے۔''

تخفیف اور موافقت

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''اس کا مطلب بڑے پیمانے پر تخفیفی اور موافقتی اقدامات کے ذریعے زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری تک محدود رکھنے کے اقدامات میں تیزی لانا ہے۔ اس کا مطلب توانائی اور نقل و حمل کے نظام میں بنیادی تبدیلی لانا، معدنی ایندھن کے استعمال کی عادت کا خاتمہ کرنا اور قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی کو قبول کرنا ہے۔

اب ترقی یافتہ ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک مالیاتی اور تکنیکی ''انقلاب'' کی رہنمائی کریں جو تمام ممالک کو کاربن کے اخراج میں کمی لانے، پانی اور ہوا جیسے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو عام کرنے اور موسمیاتی دھچکوں کے مقابل خود کو مستحکم بنانے میں مدد دے سکتا ہو۔''

نقصان اور تباہی پر قابو پانے کے اقدامات

اس معاملے میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹںے کی سب سے کمی اہلیت رکھنے والے اور اس صورتحال کے سب سے کم ذمہ دار ممالک کو ہونے والے نقصان اور تباہی کے ازالے کی فوری ضرورت خاص اہمیت رکھتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''اس کا مطلب موسمیات کے گزشتہ عالمی دن کے موقع پر کیے جانے والے وعدے کو پورا کرنا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جائے کہ دنیا میں ہر فرد کو موسمیاتی حادثات کے بارے میں بروقت آگاہی دینے والے نظام تک رسائی ہو۔ اس سال ایسے نظام کے تیز تر نفاذ کے لیے تیس ممالک کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے آخر میں کہا کہ ''اب وقت آ گیا ہے کہ فطرت کے خلاف بے رحمانہ اور نامعقول جنگ کا خاتمہ کیا جائے اور پائیدار مستقبل تشکیل دیا جائے جس کی ہمارے ماحول کو ضرورت ہے اور جو ہمارے بچوں اور اُن کے بچوں کا حق ہے۔''