انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین کے لیے منصفانہ امن کی کوششیں جاری رکھونگا، گوتیرش کا عہد

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔
UN Photo/Vitalii Ukhov
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی۔

یوکرین کے لیے منصفانہ امن کی کوششیں جاری رکھونگا، گوتیرش کا عہد

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں صدر وولودیمیر زیلنسکی کو یقین دلایا ہے کہ اقوام متحدہ ''یوکرین کے لوگوں اور دنیا کے لیے مسائل کے حل اور منصفانہ امن کی جستجو جاری رکھے گا۔''

انتونیو گوتیرش نے گزشتہ برس فروری میں شروع ہونے والے روس کے بڑے پیمانے پر حملے کے تمام متاثرین کے ساتھ ''بھرپور یکجہتی'' کا اظہار کیا۔

Tweet URL

چارٹر کی خلاف ورزی

انہوں نے کہا کہ ''اقوام متحدہ کی پوزیشن بالکل واضح ہے جس کا میں تواتر سے اظہار کرتا رہتا ہوں کہ ''یوکرین پر روس کا حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔''

انہوں ںے اس بات کا اعادہ کیا کہ یوکرین کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر اس کی خودمختاری، آزادی اور سالمیت قائم رہنی چاہیے جس نے 1991 میں سوویت یونین کی تحلیل کے بعد آزاد ملک کا درجہ حاصل کیا تھا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ منصفانہ امن کے حصول تک اقوام متحدہ جنگ کے اثرات کو محدود رکھنے کے لیے کام کرتا رہے گا ''جس نے یوکرین کے لوگوں کو بے پایاں تکالیف پہنچائی ہیں اور اس کے عالمی سطح پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔''

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس حملے کے دوران اقوام متحدہ لاکھوں لوگوں کو امداد پہنچاتا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''میں جنگ کے تمام متاثرین کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی جانیں دیں اور اپنے عزیزوں کو کھویا۔ ان میں وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اپنی امیدوں کو ٹوٹتے دیکھا یا جنہیں اپنی بقا کے لیے نقل مکانی کرنا پڑی۔ ان تمام لوگوں کی خاطر موثر احتساب لازمی ہے۔''

انہوں نے اس جنگ کے بعض اہم لمحات کا تذکرہ کیا جب اقوام متحدہ نے زندگیوں کو تحفظ دینے حتیٰ کہ ممکنہ جوہری تباہی سے بچنے میں مدد دی۔ ان میں گزشتہ برس میریوپول کے تباہ شدہ شہر میں حملوں کا نشانہ بننے والے آزووسٹال سٹیل پلانٹ سے عام شہریوں کا انخلا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) یوکرین میں زیپوریژیا کے جوہری مرکز سمیت دیگر جوہری تنصیبات کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنانے کے لیے پوری طرح متحرک رہی ہے۔''

روس، یوکرین، ترکیہ، اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ایک مشترکہ ٹیم نے گزشتہ سال اگست میں مال برادر جہاز روزنی کے ذریعے اناج کی ترسیل کا جائزہ لے رہی  ہے۔
© UNOCHA/Levent Kulu
روس، یوکرین، ترکیہ، اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ایک مشترکہ ٹیم نے گزشتہ سال اگست میں مال برادر جہاز روزنی کے ذریعے اناج کی ترسیل کا جائزہ لے رہی ہے۔

23 ملین ٹن اناج

سیکرٹری جنرل کے تجویز کردہ اور گزشتہ سال جولائی میں روس، یوکرین، ترکیہ اور اقوام متحدہ کے مابین معاہدے کے بعد عملی صورت اختیار کرنے والے 'بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام' نے یوکرین کی بندرگاہوں سے 23 ملین ٹن اناج کی برآمد میں سہولت دی ہے۔

اس معاہدے کی توسیعی مدت دو ہفتوں سے کم وقت میں ختم ہونے کو ہے جس کی مںظوری گزشتہ برس نومبر میں دی گئی تھی جب یورپ کی بندرگاہوں میں پھنسی روس کی کھاد کی برآمد بڑھانے پر اتفاق ہوا تھا۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ استنبول میں مشترکہ رابطہ مرکز کے زیرانتظام اس معاہدے نے ''دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں میں کمی لانے میں اہم کردار ادا کیا اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لوگوں کو ضروری امداد بہم پہنچائی جو پہلے ہی اس جنگ کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔''

انہوں نے کہا کہ عالمگیر غذائی تحفظ اور خوراک کی قیمتیں مستحکم رکھنے میں یوکرین کی برآمدات اور روس سے آنے والی خوراک اور کھادوں کا اہم کردار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رواں مہینے اس اقدام کی مقررہ مدت ختم ہونے سے پہلے اسے توسیع دینا ضروری ہے۔

انتونیو گوتیرش نے زیپوریژیا پاور پلانٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے سے فوجوں کا مکمل انخلا یقینی بنانے اور پلانٹ کو دوبارہ معمول کی حالت میں لانے کے لیے بات چیت میں سہولت دینا ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ''اقوام متحدہ اس مقصد کے لیے ہر سہولت مہیا کرنے کو تیار ہے۔''

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ایک سال سے بھی کم عرصہ میں یوکرین کا تین دفعہ دورہ کیا ہے۔
UN Photo/Vitalii Ukhov
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ایک سال سے بھی کم عرصہ میں یوکرین کا تین دفعہ دورہ کیا ہے۔

مسائل کے حل میں تعاون

انہوں نے کہا کہ ''ہر جگہ جہاں بھی ممکن ہو ہم انسانی مسائل حل کرنے میں مدد دیتے رہیں گے۔ اس میں جنگی قیدیوں کے حالیہ تبادلے کی تکمیل تک اس میں بامعنی وسعت لانے جیسا اقدام بھی شامل ہے۔''

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''یوکرین کے ایک فوجی کی بظاہر ناجائز ہلاکت کے حالیہ مناظر "دہشت انگیز'' اور اس بات کی ''افسوسناک یاد دہانی ہیں کہ جنگی قوانین کا سختی سے احترام کیا جانا چاہیے۔''