انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سمندروں میں حیاتیاتی ماحول کے تحفظ کا تاریخ ساز معاہدہ طے پا گیا

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہیل مچھلی فضاء سے ٹنوں کے حساب سے کاربن جذب کرتی ہے۔
19-10-14-Whale-Ocean-Nature-thomas-kelley.jpg
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہیل مچھلی فضاء سے ٹنوں کے حساب سے کاربن جذب کرتی ہے۔

سمندروں میں حیاتیاتی ماحول کے تحفظ کا تاریخ ساز معاہدہ طے پا گیا

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے رکن ممالک کو قومی دائرہ اختیار سے پرے سمندری حیاتیاتی تنوع کا تحفظ اور پائیدار استعمال یقینی بنانے کے معاہدے کو حتمی شکل دینے پر مبارک پیش کرتے ہوئے اسے بیس سالہ مذاکرات کے بعد اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

ہفتے کی شام نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں طے پانے والے اس معاہدے سے چند گھنٹے بعد سیکرٹری جنرل کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ''یہ اقدام کثیرفریقی طریق کار اور موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے سمندروں کی صحت کو درپیش تباہ کن رحجانات پر قابو پانے کی عالمگیر کوششوں کی فتح ہے۔

Tweet URL

اس معاہدے کے مسودے پر گزشتہ دو ہفتے سے کڑے مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔

یہ معاہدہ قومی دائرہ اختیار سے پرے سمندری حیاتیاتی تنوع کے بارے میں بین الحکومتی کانفرنس (بی بی این جے) کے مندوبین میں طے پایا جس کے لیے اقوام متحدہ کی سہولت سے ہونے والے مذاکرات 2004 سے جاری تھے۔

'کھلے سمندروں کا معاہدہ' کے نام سے معروف اس قانونی فریم ورک کے تحت دنیا کے 30 فیصد سمندر محفوظ علاقے قرار پائیں گے، سمندری تحفظ کے لیے مزید رقم مختص کی جائے گی اور یہ معاہدہ سمندری جینیاتی ذرائع تک رسائی اور ان کے استعمال سے متعلق معاملات کا احاطہ کرے گا۔

انتونیو گوتیرش نے اپنے ترجمان کے ذریعے کہا کہ یہ معاہدہ کرہ ارض کو درپیش تین بڑے بحرانوں پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ان میں موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع اور آلودگی کے بحران شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے اور عالمگیر حیاتیاتی تنوع سے متعلق کنمنگ۔مانٹریال فریم ورک میں سمندر سے متعلق اہداف کے حصول کے لیے بھی بہت اہم ہے۔ اس فریم ورک کو 2030 تک خشکی اور سمندر میں دنیا کے ایک تہائی حیاتیاتی تنوع کو تحفظ دینے کا 30x30 وعدہ بھی کہا جاتا ہے جو گزشتہ سال دسمبر میں مانٹریال میں ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک تاریخی اہمیت کی کانفرنس میں طے پایا تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ 'بی بی این جی' کے فیصلے کی بنیاد سمندری قانون (یو این سی ایل او ایس) کے بارے میں اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت ہونے والے کام پر ہے۔ انہوں ںے عزم، لچک اور استقلال کا مظاہرہ کرنے پر تمام فریقین کو سراہا اور سنگاپور کی سفیر رینا لی کے قائدانہ کردار اور لگن کو سلام پیش کیا۔

گزشتہ رات اجلاس کے کمرے میں کھڑے ہو کر اظہار مسرت کرنے والے مندوبین کی وسیع تعداد کے سامنے معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے رینا لی کا کہنا تھا کہ ''خواتین و حضرات، کشتی کنارے لگ گئی ہے۔'' یہ مندوبین ایک اور اجلاس میں معاہدےکے مسودے کی رسمی منظوری دیں گے۔

ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں سیکرٹری جنرل نے اس معاہدے کے لیے غیرسرکاری اداروں، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور سائنسی برادری کے اہم تعاون کا اعتراف بھی کیا۔

بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ ''سیکرٹری جنرل سمندر کو صحت مند، مزید مستحکم اور مفید بنانے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ کام جاری رکھنے کے متمنی ہیں تاکہ اس سے موجودہ اور آنے والی نسلیں بہتر طور سے مستفید ہو سکیں۔''