انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کم ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ انصاف کرنے کا وقت آن پہنچا ہے: گوتیرش

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کم ترقی یافتہ ممالک کے سربرابان کے اجلاس سے پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Evan Schneider
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کم ترقی یافتہ ممالک کے سربرابان کے اجلاس سے پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کر رہے ہیں۔

کم ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ انصاف کرنے کا وقت آن پہنچا ہے: گوتیرش

پائیدار ترقی کے اہداف

دنیا کے کمزور ترین ممالک کے بارے میں اقوام متحدہ کی ایک اہم کانفرنس سے پہلے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے امیر ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ آگے بڑھ کر ان ممالک کے 1.1 بلین لوگوں کو بحران کی مسلسل کیفیت میں سے نکلنے میں مدد دیں۔

انتونیو گوتیرش نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی) کی کانفرنس میں کہا کہ ''جن ممالک کو بہت کم ضرورت ہے وہ سب سے زیادہ ضرورت مند ممالک کی مدد کریں۔ آپ دنیا کی آبادی کا آٹھواں حصہ ہیں۔ لیکن آپ کے ممالک ایسے بحرانی چکروں میں پھنس گئے ہیں جو ترقی کو ناممکن نہیں تو مشکل ضرور بنا دیتے ہیں۔

Tweet URL

دنیا کے بعض غریب ترین اور انتہائی کمزور ممالک کے سربراہان ریاست و حکومت کی کانفرنس کم ترین ترقی یافتہ ممالک کے بارے میں اقوام متحدہ کی پانچویں کانفرنس 'ایل ڈی سی5' کے افتتاح سے کچھ ہی دیر پہلے منعقد ہو رہی ہے جو قطر کے دارالحکومت میں 5 سے 9 مارچ تک جاری رہے گی۔ ایل ڈی سی کانفرنس عام طور پر ہر 10 سال کے بعد منعقد ہوتی ہے لیکن کرونا وائرس کی وبا کے باعث یہ 2021 کے بعد دو مرتبہ ملتوی ہو چکی ہے۔

دوحہ میں حکومتی رہنما اور دیگر فریقین 'استنبول پروگرام آف ایکشن' پر عملدرآمد کا اندازہ لگائیں گے۔ اس پروگرام کی منظوری 2011 میں ترکیہ میں منعقدہ اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس سے پہلے دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ وہ دنیا کے 46 کم ترین ترقی یافتہ ممالک کے لیے مزید بین الاقوامی مدد بھی جمع کریں گے اور عملی اقدامات کا اہتمام کریں گے۔

جزا نہیں، سزا

 اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایل ڈی سی کانفرنس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی جنگ کے نتیجے میں توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے سبب رہن سہن کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ یہ صورتحال جنگ، خشک سالی، بھوک اور شدید غربت کے اثرات کے ساتھ مل کر ایک ایسا ماحول تخلیق کرتی ہے جو غربت اور ناانصافی کو مزید بڑھاوا دیتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس مکمل بحرانی کیفیت کا خاتمہ بڑے پیمانے پر اور پائیدار سرمایہ کاری کا تقاضا کرتا ہے جبکہ امیر ممالک کا بنایا عالمگیر مالیاتی نظام ''بڑی حد تک انہی کے لیے'' ہی فائدہ مند ہے۔ قرضوں میں موثر چھوٹ کی غیرموجودگی میں ایل ڈی سی اپنی حکومتوں کی آمدنی کا بڑا حصہ قرض کی ادائیگی پر صرف کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ جو ملک ترقی کر کے متوسط آمدنی والے ممالک کے درجے میں شامل ہو گئے ہی وہ ایل ڈی سی سے مخصوص فوائد کھو دیں گے جو ان کے لیے جزا کے بجائے سزا بن جائے گی۔

انصاف کا لمحہ

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ''ہم ان ممالک کو ترقی کے زینے سے نیچے گرنے نہیں دے سکتے جنہیں یہاں تک پہنچانے کے لیے کڑی محنت کی گئی ہے۔ ایسی ناانصافیوں کی موجودگی میں اقوام متحدہ ان ممالک کو بہتر درجے میں لے جانے کے لیے مخصوص مدد پر مبنی تبدیلی کی آسان حکمت عملی تیار کرنے کے لیے ان کے ساتھ کام کر رہا ہے۔''

اس مقصد کے حصول کے لیے دوحہ پروگرام آف ایکشن (ڈی پی او اے) کی صورت میں مارچ 2022 میں طے پانے والے ایک تاریخی لائحہ عمل میں دیگر اقدامات کے علاوہ ایل ڈی سی میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول بشمول ایک آن لائن یونیورسٹی، خوراک کی حصہ داری کا نظام اور سرمایہ کاری میں مدد دینے والا ایک مرکز قائم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

علاوہ ازیں فروری میں شروع کیے جانے والے ایس ڈی جی عمل انگیز پیکیج میں پائیدار ترقی، قرض کی بھاری قیمت سے نمٹںے اور ہنگامی مالی مدد میں اضافے کے لیے مالی وسائل بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ممالک کی معیشتوں کے بارے میں اندازہ لگانے کے لیے مجموعی قومی پیداوار سے ہٹ کر قرض دینے کا معیار وضع کرنے جیسے نئے اور معقول طریقوں کی بھی ضرورت ہے۔

کانفرنس سے پہلے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس موقع کو ایل ڈی سی کے لیے ''انصاف کا لمحہ'' ہونا چاہیے۔ آئیے آپ کے لوگوں کے لیے مدد کی نئی راہیں مہیا کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔ آئیے ایل ڈی سی درجے کو قصہء ماضی بنا دیں۔

ایل ڈی سی کانفرنس کا افتتاح ملاوی کے صدر اور ایل ڈی سی گروپ کے سربراہ لازارس میکارتھی چکویرا نے کیا۔
UN Photo/Evan Schneider
ایل ڈی سی کانفرنس کا افتتاح ملاوی کے صدر اور ایل ڈی سی گروپ کے سربراہ لازارس میکارتھی چکویرا نے کیا۔

کانفرنس کی کارروائی

ایل ڈی سی کانفرنس کا افتتاح ملاوی کے صدر اور ایل ڈی سی گروپ کے سربراہ لازارس میکارتھی چکویرا نے کیا۔ ملاوی کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ عالمی بینک کے مطابق 2021 میں اس کی فی کس مجموعی قومی پیداوار 639 ڈالر تھی۔

آئندہ چند روز میں دنیا کے رہنما نجی شعبے، سول سوسائٹی، پارلیمانی نمائندوں اور نوجوانوں کے ساتھ دوحہ میں جمع ہوں گے اور نئے تصورات کو فروغ دیں گے، تعاون کے نئے وعدے کریں گے اور دوحہ پروگرام آف ایکشن کے تحت وعدوں پر عملدرآمد کی رفتار تیز کریں گے۔

متوقع طور پر اس کانفرنس میں ایسے مخصوص اقدامات اور ٹھوس فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا جن سے ایل ڈی سی کے حوالے سے مخصوص مسائل سے نمٹنے اور 'ڈی پی او اے' پر عملدرآمد میں مدد ملے گی۔

کانفرنس کے نوجوان مندوبین نے ایسے متعدد ترقیاتی مسائل پر بات چیت کی جو ان پر اور ان کے ممالک پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
UN News/Anold Kayanda
کانفرنس کے نوجوان مندوبین نے ایسے متعدد ترقیاتی مسائل پر بات چیت کی جو ان پر اور ان کے ممالک پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

نوجوانوں کی شمولیت

کانفرنس کے موقع پر ہفتے کو نجی شعبے، نوجوانوں اور پارلیمانی نمائندوں کے تین مخصوص فورم منعقد ہوئے۔

سہ پہر کو 46 ایل ڈی سی کے 226 ملین نوجوانوں کی نمائندگی کرنے والے درجنوں مندوبین نے ایل ڈی سی کانفرنس کی تاریخ کے پہلے یوتھ فورم میں شرکت کی۔ اس فورم نے نوجوانوں کو مسائل سے متعلق اپنے طریقہ ہائے کار، عملی اقدامات اور اپنا اثر پیش کرنے کا منفرد موقع مہیا کیا۔

ایل ڈی سی کے نوجوان شرکاء نے ایسے متعدد ترقیاتی مسائل پر بات چیت کی جو ان پر اور ان کے ممالک پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ان میں تعلیم اور ہنر کی ترقی، صحت، روزگار، موسمیاتی تبدیلی، امن و سلامتی، انسانی حقوق اور مہاجرت قابل ذکر ہیں۔

کم ترقی یافتہ ممالک کی فہرست:

مارچ 2023 تک اقوام متحدہ کی کم ترین ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں درج ذیل 46 ملک شامل تھے:

افریقہ (33 ممالک): انگولا، بینن، برکینا فاسو، برونڈی، وسطی جمہوریہ افریقہ، چاڈ، کوموروز، جمہوریہ کانگو، جبوتی، اریٹریا، ایتھوپیا، گیمبیا، گنی، گنی بساؤ، لیسوتھو، لائبیریا، مڈغاسکر، ملاوی، مالی، موریطانیہ، موزمبیق، نائیجر، روانڈا، ساؤ ٹومے اینڈ پرنسپے، سینیگال، سیرالیون، صومالیہ، جنوبی سوڈان، سوڈان، تنزانیہ، ٹوگو، یوگنڈا اور زیمبیا۔

ایشیا (9 ممالک): افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، کمبوڈیا، عوامی جمہوریہ لاؤ، میانمار، نیپال، ٹیمور۔لیسٹے اور یمن۔

غرب الہند (ایک ملک): ہیٹی

الکاہل (3 ممالک): کیریباٹی، جزائر سولومن اور ٹوالو