انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اٹلی: ہلاکت انگیز بحری حادثہ زندگیاں بچانے پر توجہ کا متقاضی

ترکیہ سے روانہ ہونے والی اس کشتی میں افغانستان اور پاکستان سمیت متعدد ممالک کے لوگ سوار تھے (فائل فوٹو)۔
© UNHCR/Francesco Malavolta
ترکیہ سے روانہ ہونے والی اس کشتی میں افغانستان اور پاکستان سمیت متعدد ممالک کے لوگ سوار تھے (فائل فوٹو)۔

اٹلی: ہلاکت انگیز بحری حادثہ زندگیاں بچانے پر توجہ کا متقاضی

مہاجرین اور پناہ گزین

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور پناہ گزینوں اور مہاجرین کے لیے کام کرنے والے اداروں نے اٹلی کے ساحل کروٹون پر جہاز ڈوبنے سے کم از کم 45 افراد کی ہلاکت کے بعد محفوظ سفری راستوں اور امدادی کارروائیوں میں بہتری لانے کے لیے کہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ ''بہتر زندگی کی جستجو میں ہر فرد تحفظ اور وقار کا حق دار ہے۔ ہمیں مہاجرین اور پناہ گزینوں کے لیے محفوظ اور قانونی راستے درکار ہیں۔''

Tweet URL

اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے ایک مشترکہ بیان میں متاثرین کے لیے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ممالک سے کہا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو موثر طور سے پورا کرنے کے لیے وسائل اور صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔

دونوں اداروں کے مطابق اتوار کی شام تک 45 لاشیں پانی سے نکالی جا چکی تھیں لیکن تلاش اور بچاؤ کا کام کرنے والی ٹیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک نومولود اور چھوٹے بچے بھی شامل ہیں۔

اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈوبنے والی چھوٹی کشتی پر بچوں اور خاندانوں سمیت کم از کم 170 لوگ سوار تھے۔ اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے ادارے کا کہنا ہے کہ موصولہ اطلاعات کے مطابق اس حادثے میں بچ جانے والوں کی تعداد 80 تک ہو سکتی ہے۔ ان میں بعض لوگوں کو علاج کے لیے ہسپتالوں میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

اٹلی، ویٹیکن اور سان مرنیو کے لیے یو این ایچ سی آر کی نمائندہ کیارا کارڈولیٹی کا کہنا ہے کہ ''ایسے ہولناک واقعات ناقابل قبول ہیں جن میں خاندانوں اور بچوں کو ایسی کشتیوں میں سوار کرا دیا جاتا ہے جو سمندری سفر کے قابل نہیں ہوتیں۔ اس المیے سے سبق لیتے ہوئے ہمیں فوری طور پر عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔''

ترکیہ سے روانہ ہونے والی اس کشتی میں افغانستان اور پاکستان سمیت متعدد ممالک کے لوگ سوار تھے۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق 2022 میں سمندر کے راستے اٹلی آنے والے لوگوں میں ترکیہ سے تعلق رکھنے والوں کی تعداد تقریباً 15 فیصد تھی۔ اس راستے پر آنے والے تقریباً نصف لوگ ایسے ہیں جو افغانستان بھاگ کر آ رہے ہیں۔