انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سمندروں کی بڑھتی سطح سے زمین کو ’ناقابل تصور‘ خطرات لاحق ہیں

انڈونیشیا کے ایک ساحلی علاقے میں بچے سیلابی پانی میں سے گزر رہے ہیں۔
© Greenpeace/Pram
انڈونیشیا کے ایک ساحلی علاقے میں بچے سیلابی پانی میں سے گزر رہے ہیں۔

سمندروں کی بڑھتی سطح سے زمین کو ’ناقابل تصور‘ خطرات لاحق ہیں

موسم اور ماحول

سطح سمندر میں اضافے سے دنیا بھر میں اربوں لوگوں کو ''ناقابل تصور'' خطرات لاحق ہیں جس کے سلامتی، بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق اور معاشروں کی بنیادی ساخت پر پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

بڑھتی ہوئی سطح سمندر کے عالمگیر اثرات پر سلامتی کونسل میں ہونے والے پہلے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ''سمندری سطح میں اضافے کے اثرات پہلے ہی عدم استحکام اور تنازعات کے نئے ذرائع سامنے لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض ممالک کے ساحلوں پر سطح سمندر میں اضافے کی اوسط شرح میں تین گنا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والی دہائیوں میں نچلے علاقے اور پورے کے پورے ملک ہمیشہ کے لیے کرہ ارض سے غائب ہو سکتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''ہم بہت بڑے پیمانے پر پوری کی پوری آبادیوں کی نقل مکانی کا مشاہدہ کریں گے اور تازہ پانی، زمین اور دیگر ذرائع کے حصول کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ سخت مقابلہ دیکھیں گے۔''

بڑھتے خطرات

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ سطح سمندر میں اضافے سے انسانوں کو لاحق خطرات بڑھ جائیں گے اور اس صورتحال میں پانی، خوراک اور طبی نگہداشت تک رسائی بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

کم ہوتے تازہ پانی کی جگہ لینے والا کھاری پانی زراعت، ماہی گیری اور سیاحت جیسے شعبوں میں نوکریوں اور پوری معاشیات کا خاتمہ کر سکتا ہے اور اس سے نقل و حمل کے نظام، ہسپتالوں اور سکولوں جیسی اہم سہولیات کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا وہ تباہ ہو سکتی ہیں۔

عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق 1900 سے اب تک دنیا بھر میں سطح سمندر میں جس قدر تیزی سے اضافہ ہوا ہے اس کی گزشتہ 3,000 سال میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

یہ انتباہ ہے کہ اگر عالمی حدت میں اضافہ 'معجزانہ طور پر' 1.5 ڈگری کی حد سے تجاوز نہ بھی کرے تو تب بھی کرہ ارض پر سطح سمندر میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سمندروں کی بڑھتی سطح اور اس سے امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سمندروں کی بڑھتی سطح اور اس سے امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

تباہی واضح ہے

انتونیو گوتیرش نے سلامتی کونسل کو متنبہ کیا کہ درجہ حرارت میں اضافے کے حوالے سے کسی بھی طرح کے حالات میں بنگلہ دیش سے چین، انڈیا اور نیدرلینڈز تک سبھی ممالک خطرے میں ہوں گے۔

ہر براعظم میں لاگوس، بینکاک، ممبئی، شنگھائی، لندن، بیونس آئرس اور نیویارک سمیت تمام بڑے شہروں کو سنگین اثرات کا سامنا ہو گا۔

نچلے ساحلی علاقوں میں رہنے والے قریباً 900 ملین لوگوں کے لیے یہ خطرہ خاص طور پر شدت کا حامل ہو گا جو کہ دنیا کی آبادی کا دسواں حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہت سے علاقوں میں تباہی پہلے ہی واضح دکھائی دیتی ہے اور بڑھتی ہوئی سطح سمندر نے غرب الہند میں سیاحت اور زراعت کے شعبوں میں روزگار کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔

سطح سمندر میں اضافہ اور دیگر موسمیاتی اثرات فجی، وینوآتو، جزائر سولومن اور ایسی دیگر جگہوں پر پہلے ہی لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر رہے ہیں۔

ان حالات میں انہوں نے کئی محاذوں پر عملی اقدامات کرنے کے لیے کہا جس میں عدم تحفظ کی بنیادی وجوہات کے حوالے سے عالمی برادری کی سمجھ بوجھ کو بڑھانا اور قانونی اور انسانی حقوق کے فریم ورک میں سطح سمندر میں اضافے کے اثرات پر قابو پانا بھی شامل ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''لوگوں کے گھر ختم ہونے سے ان کے انسانی حقوق ختم نہیں ہوتے۔''