انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اٹلی پناہ گزینوں کی زندگیاں بچانے والوں پر مقدمے بنانا بند کرے، میری لالور

پناہ کی تلاش میں اٹلی پہنچنے والوں کو سسلی چینل پر بحٖاظت اتارا جا رہا ہے۔
IOM/Francesco Malavolta (file)
پناہ کی تلاش میں اٹلی پہنچنے والوں کو سسلی چینل پر بحٖاظت اتارا جا رہا ہے۔

اٹلی پناہ گزینوں کی زندگیاں بچانے والوں پر مقدمے بنانا بند کرے، میری لالور

انسانی حقوق

انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک غیرجانبدار ماہر نے سسلی میں متعدد غیرسرکاری تنظیموں کے عملے کے خلاف ایک مقدمہ شروع ہونے سے پہلے کہا ہے کہ سمندر میں لوگوں کو بچانے کا کام کرنے والے امدادی اداروں کے کارکنوں کو مجرم قرار نہ دیا جائے۔

گزشتہ سال مئی میں سسلی میں 21 افراد کے خلاف مجرمانہ الزامات کے تحت ایک ابتدائی قانونی کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔ ان لوگوں پر غیرقانونی مہاجرت میں مدد اور اس کی ترغیب دینے کا الزام ہے۔

Tweet URL

ملزموں میں لووینٹا نامی ماہی گیر ٹرالر کے عملے کے چار ارکان بھی شامل ہیں جس نے بحیرہ روم میں 14,000 مہاجرین کی زندگیاں بچائی ہیں۔ بقیہ افراد چند دیگر کشتیوں پر ایسی ہی کارروائیاں کرنے والے انسانی حقوق کے کارکن ہیں۔

'یکجہتی سمگلنگ نہیں'

انسانی حقوق کے محافظوں کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار میری لالور نے کہا ہے کہ ''ان لوگوں کے خلاف جاری قانونی کارروائی ''اٹلی اور انسانی حقوق کے حوالے سے یورپی یونین کے عزم پر سیاہ دھبہ ہے۔

ان لوگوں کو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے پر مجرم ٹھہرایا گیا ہے۔ زندگیاں بچانا جرم نہیں اور دوسروں کے ساتھ یکجہتی انسانی سمگلنگ نہیں ہوتی۔''

میری لالور اس مسئلے پر حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

'انتہائی پریشان کن علامت'

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف مقدمے میں قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں جن میں انسانی حقوق کے غیر اطالوی محافظوں کو مناسب ترجمانی اور اہم دستاویزات کے تراجم مہیا نہ کرنا بھی شامل ہے۔

گزشتہ مہینے اٹلی کی وزیراعظم کے دفتر اور وزارت داخلہ نے اس مقدمے میں مدعی بننے کی درخواست کرتے ہوئے مبینہ جرائم کے نتیجے میں نقصان کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کے ازالے کے لیے کہا تھا۔

میری لالور نے کہا کہ ''جو ممالک انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں وہ انسانی حقوق کے محافظوں کے کام کو فروغ دیتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے اس مقدمے میں فریق بننے کا فیصلہ اس اصول کی براہ راست خلاف وری اور نہایت پریشان کن علامت ہے۔''

زندگیوں کے لیے مزید خطرہ

یہ معاملہ اٹلی کے حکام کی جانب سے عام لوگوں کی سمندر میں تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں پر عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے پس منظر میں سامنے آ رہا ہے۔

دسمبر 2022 سے این جی اوز کے جہازوں کو متواتر یہ ہدایت دی جا رہی ہے کہ وہ سمندر میں بچائے جانے والے لوگوں کو شمالی اور وسطی اٹلی کی بندرگاہوں پر اتاریں یا انہیں جہاں بچایا گیا ہو وہاں سے وسطی بحیرہ روم میں کئی روز کے سمندری فاصلے پر چھوڑ دیں۔

مزید برآں، تلاش اور بچاؤ کا کام کرنے والے عام لوگوں کے لیے جنوری میں نئے ضابطے معارف کرائے گئے ہیں جو این جی اوز کے بحری جہازوں کے کپتانوں کو اپنے مشن کے دوران بچاؤ کی متعدد کارروائیاں انجام دینے سے موثر طور پر روکتے ہیں۔

اب انہیں سمندر میں بچائے گئے لوگوں کو اتارنے کے لیے بندرگاہ پر آنے کی اجازت لینا ہو گی اور کسی تاخیر یا بھاری جرمانوں اور اپنے جہازوں کو ضبط کیے جانے کا خطرہ مول لیے بغیر تیزی سے وہاں پہنچنا ہو گا۔

میری لالور نے اٹلی کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ یہ قانون واپس لے جو بین الاقوامی قانون کے تحت اس کی ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

انہوں نے کہا کہ ''نئی قانون سازی اور سمندر میں بچائے جانے والے لوگوں کو اتارنے کے لیے مخصوص بندرگاہوں پر دی گئی ہدایات امدادی جہازوں کی ضروری سرگرمیوں میں رکاوٹ ہیں۔ ان ہدایات کے باعث وسطی بحیرہ روم میں تلاش اور بچاؤ کے عمل میں تاخیر بڑھ رہی ہے اور اس طرح لوگوں کی زندگیوں اور حقوق کو مزید خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔''

اقوام متحدہ کے اطلاع کار

خصوصی اطلاع کاروں کی تعیناتی جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے عمل میں آتی ہے جن کا کام انسانی حقوق کے کسی خاص موضوع پر یا اس حوالے سے کسی ملک کے مخصوص حالات کا جائزہ لینا اور اپنی رپورٹ دینا ہے۔

یہ اطلاع کار اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ وصول نہیں کرتے۔