انسانی کہانیاں عالمی تناظر
آشوٹز۔برکیناؤ، پولینڈ

گھر، تعلق، اور ہولوکاسٹ

Unsplash/Jean Carlo Emer
آشوٹز۔برکیناؤ، پولینڈ

گھر، تعلق، اور ہولوکاسٹ

انسانی حقوق

اس سال اقوام متحدہ کے زیراہتمام ہولوکاسٹ کی یاد میں جمعے کو منائے جانے والے دن کا موضوع ''گھر اور ملکیت'' ہے۔ 1933 میں جب نازی پارٹی نے جرمنی میں اقتدار سنبھالا تو یہ دونوں تصورات منظم طریقے سے یہودی شہریوں سے چھین لیے گئے تھے۔

1933 میں ہٹلر نے پارٹی کے بنیادی نسل پرستانہ اور قوم پرستانہ نظریے کو عملی شکل دینا شروع کیا جس کے لیے یہ طے کیا جانے لگا کہ کون جرمنی کو اپنا وطن کہہ سکتا ہے اور ان کے خیال میں کون واقعی اس ملک سے تعلق رکھتا ہے۔

یہ عمل یہودیوں کی شناخت اور انہیں معاشرے سے خارج کرنے کے لیے قانون کے نفاذ سے کہیں آگے بڑھ گیا۔ نازیوں نے یہودیوں کی تذلیل اور ان کے ساتھ غیرانسانی سلوک کے لیے گمراہ کن اطلاعات کے پھیلاؤ اور نفرت پر مبنی اظہار کی مہمات شروع کیں اور دہشت پر مبنی اقدامات کے ذریعے لوگوں کی عبادت گاہوں، روزگار اور گھروں کو تباہ کر دیا گیا۔

جب جرمنی نے جرمن زبان بولنے والے لوگوں کو متحد کرنے کی آڑ میں یورپی علاقے پر قبضہ کیا تو انہوں نے اپنے زیرتسلط ممالک میں ایسی منظم مہمات کا انعقاد یقینی بنایا۔

آشوٹز۔برکنیاؤ، پولینڈ میں یہودیوں کو انتخاب کے مرحلے سے گزارا جا رہا ہے۔
US Holocaust Memorial Museum/Yad Vashem
آشوٹز۔برکنیاؤ، پولینڈ میں یہودیوں کو انتخاب کے مرحلے سے گزارا جا رہا ہے۔

دنیا خاموش تماشائی، نازیوں کی حوصلہ افزائی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہولوکاسٹ ہزاروں سال سے چلی آ رہی یہود مخالف نفرت کی انتہا تھی جسے اس بات سے تقویت ملی کہ بہت سے ممالک کی جانب سے نازیوں کو روکنے کے لیے کچھ نہ کیا گیا۔ ''یہ اندرون و بیرون ملک انتہائی درجے کی بے عملی تھی جس سے نازیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔''

انہوں ںے مزید کہا کہ نازی جرمنی کی جانب سے نفرت پر مبنی اظہار اور غلط اطلاعات کے پھیلاؤ کی مہمات، انسانی حقوق اور قانون کی توہین، تشدد کی تحسین اور نسلی برتری کی داستانوں اور جمہوریت و تنوع کی تحقیر کے باوجود ممالک نے اس سے صرف نظر جاری رکھا۔

سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ ''بڑھتی ہوئی معاشی بے چینی اور سیاسی عدم استحکام، سفید فام برتری کے نظریے پر مبنی دہشت گردی میں اضافے اور بڑھتی ہوئی نفرت اور مذہبی تعصب کے ہوتے ہوئے ہمیں پہلے سے زیادہ صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے ہولوکاسٹ اور موجودہ حالات کے مابین مماثلت کو مدنظر رکھنا ہو گا۔''

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں نمائش میں رکھی گڑیاں جو دوسری عالمی جنگ کے بعد فلورنس کے مہاجر کیمپ میں مقیم بچیوں نے بنائی تھیں۔
UN News/ Conor Lennon
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں نمائش میں رکھی گڑیاں جو دوسری عالمی جنگ کے بعد فلورنس کے مہاجر کیمپ میں مقیم بچیوں نے بنائی تھیں۔

'اختتامِ دنیا کے بعد'

ہولوکاسٹ سے متعلق اقوام متحدہ کے وسیع تر رسائی کے پروگرام کے زیراہتمام جنوری اور فروری میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ''گھر اور ملکیت'' کے موضوع پر پروگراموں کے ایک سلسلے کا انعقاد ہو گا جس میں 27 جنوری کو ہولوکاسٹ کی یاد میں عالمی دن کی مناسبت سے منعقد کی جانے والی ایک تقریب بھی شامل ہے۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ میں ایک نمائش کا انعقاد کیا گیا ہے جو 23 فروری تک جاری رہے گی۔ اس نمائش میں جنگ کے بعد یورپ بھر میں پھیلے یہودی پناہ گزینوں کے تجربات دکھائے گئے ہیں جنہیں مدد کی شدید ضرورت تھی۔

''اختتامِ دنیا کے بعد: بے گھر افراد اور بے گھر افراد کے کیمپ'' کے عنوان سے منعقد اس نمائش میں اقوام متحدہ اور 'ایوو انسٹیٹیوٹ فار جیوش ریسرچ' کے زیراہتمام محفوظ شدہ دستاویزات اور تصاویر دکھائی گئی ہیں اور امداد و بحالی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادار (یو این آر آر اے) کا کردار واضح کیا گیا ہے جسے جنگ اور ہولوکاسٹ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والوں کی نوآبادکاری کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

نمائش میں یہودی پناہ گزینوں کے بارے میں معلومات اور ان کی تصاویر کے ساتھ کئی طرح کے فن پارے بھی رکھے گئے ہیں جن میں بے ملک یہودی بچوں کی بنائی گڑیائیں بھی شامل ہیں جو جنگ کے بعد اٹلی کے شہر فلورنس میں بے گھر لوگوں کے ایک کیمپ میں رہتے رہے تھے۔

گمراہ کن اطلاعات، دقیانوسی تصورات اور یہود مخالفت

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں نمائش میں رکھی یہود مخالف بچوں کی کتاب ’زہریلی کھمبی‘۔
UN News/ Conor Lennon
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں نمائش میں رکھی یہود مخالف بچوں کی کتاب ’زہریلی کھمبی‘۔

جنگ اور مظالم سے بچنے کے لیے نقل مکانی دور حاضر کا مسئلہ بھی ہے اور انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والی گمراہ کن اطلاعات اور نفرت پر مبنی اظہار سے زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔

اس کے ساتھ ایک اور نمائش میں نازیوں کی جانب سے یہودیوں، روما، تارکین وطن، ایل جی بی ٹی کیو آئی اے اور دیگر اقلیتی گروہوں کے خلاف دقیانوسی تصورات، گمراہ کن اطلاعات اور ان کی تذلیل کے لیے استعمال ہونے والی سازشی کہانیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔

''#FakeImages: دقیانوسی تصورات کے خطرات کو بے نقاب کریں'' نامی اس نمائش کا مقصد ناظرین کو ایسے جھوٹ بے نقاب کرنے کے لیے کہنا ہے جو معاشروں میں تقسیم پیدا کر رہے ہیں اور یہ دونوں نمائشیں وہاں آنے والوں کو یہ ترغیب دیتی ہیں کہ وہ ماضی کے حالات کا دور حاضر کی یہود مخالفت کے ساتھ موازنہ کریں۔ #FakeImages 20 فروری تک جاری رہے گی۔

ناموں کی کتاب

17 فروری تک اقوام متحدہ کا دورہ کرنے والے لوگ ہولو کاسٹ متاثرین کے ناموں پر مشتمل یاد واشیم کتاب بھی دیکھ سکیں گے جس میں ہولوکاسٹ کے تقریباً 4.8 ملین متاثرین میں ہر ایک کا نام حروف تہجی کے اعتبار سے درج ہے۔ یہ وہ نام ہیں جو ہولوکاسٹ کی یاد کے عالمی مرکز یاد واشیم نے اب تک جمع کیے ہیں اور جن کی تصدیق ہو چکی ہے۔

جہاں ممکن ہو یہ کتاب ہر متاثرہ فرد کی تاریخ پیدائش، آبائی علاقے اور موت کی جگہ کے بارے میں بھی بتاتی ہے۔

یہ نام ہولوکاسٹ میں ہلاک ہونے والے یہودیوں کی مختصر داستانِ حیات ریکارڈ کرنے کے لیے یاد واشیم کی جانب سے بنائے گئے فارم 'گواہی کے صفحات' اور ہولوکاسٹ کے دوران اور اس کے بعد ترتیب دی جانے والی بہت سی فہرستوں سے لیے گئے اور بعدازاں یاد واشیم کے ماہرین نے ان پر نظرثانی کی۔