انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فاس کا یہودی گورستان ثقافتی ہم آہنگی کی علامت

مراکش کے شہر فاس میں یہودی گورستان
UN News
مراکش کے شہر فاس میں یہودی گورستان

فاس کا یہودی گورستان ثقافتی ہم آہنگی کی علامت

ثقافت اور تعلیم

حال ہی میں اقوام متحدہ کے 'تہذیبوں کے اتحاد' کے عالمی فورم کی میزبانی کرنے والا مراکش کا شہر فاس طویل عرصہ سے مذاہب اور ثقافتوں کا مرکز ہے۔ یہاں 200 سال پرانا یہودی قبرستان متنوع برادریوں کی صدیوں پر محیط بقائے باہمی کی علامت ہے۔

جوہانا ڈیویکو اوہانا کے والد نے وفات سے قبل ان سے وعدہ لیا کہ ''اگر میرا فرانس میں انتقال ہو جائے تو ''میری میت کو فاس لے جانا۔''

والد نے انہیں یہودی قبرستان کی دیکھ بھال کرنے کے لیے بھی کہا تھا۔ انتقال سے پہلے یہ کام وہ خود کیا کرتے تھے۔ ان کی بیٹی نے ان کی دونوں باتیں قبول کیں اور اب ان کے والد اسی قبرستان میں مدفون ہیں جس کی وہ دیکھ بھال کرتی ہیں۔

سماجی ہم آہنگی

اوہانا اسی شہر میں پیدا ہوئی اور یہیں پلی بڑھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ''میرے والد کو مراکش اور فاس سے محبت تھی۔ یہاں ہم سب لوگ ہم آہنگی سے رہتے تھے۔ یہاں کوئی تناؤ نہیں تھا۔ ہم سب جانتے تھے کہ ہم یہودی، مسلمان یا کیتھولک ہیں اور اس حوالے سے ہمیں کبھی کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا۔''

شمالی مراکش کی وادیء فاس میں واقع اس شہر کی بنیادی انیسویں صدی میں رکھی گئی تھی اور یہ سینکڑوں سال تک مراکش کا قدیم دارالحکومت رہا۔ 809 عیسوی میں شاہ ادریس دوم نے یہودیوں کی فاس میں منتقلی کی حوصلہ افزائی کی تاکہ شہر کو ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل سکے۔

آج فاس اپنے مذاہب، فنون لطیفہ، سائنس، صنعت و حرفت اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے مشہور ہے۔ فاس مدینہ کو مراکش کا ثقافتی اور روحانی مرکز بھی سمجھا جاتا ہے اور یونیسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔

یہ شہر بہت سی ثقافتوں اور شناختوں کا مجموعہ ہے جہاں 'میلاح' نامی علاقے میں یہودی برادری آباد ہے۔ 'میلاح' کا مطلب 'نمک' یا 'نمکین علاقہ' ہے جسے یہ نام اس علاقے میں پائے جانے والے نمکین پانی یا وہاں ماضی میں قائم نمک کے گودام کی مناسبت سے دیا گیا ہے تاہم 'میلاح' اب رباط اور مراکیش جیسے دیگر شہروں میں بھی یہودی آبادیوں کا نام ہے۔

میلاح میں واقع یہودی قبرستان اپنے نیم اسطوانی مقبروں کی وجہ سے نمایاں ہے جو مراکش کی فروغ پاتی یہودی آبادی کی تاریخ کو ظاہر کرتا ہے۔

'مذہبی و ثقافتی دھاروں کا اتصال'

طویل عرصہ سے متنوع مذاہب اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے باہم گھل مل کر رہنے کی وجہ سے فاس اقوام متحدہ کے تہذیبوں کے اتحاد (یو این اے او سی) کے نوویں فورم کے لیے موزوں مقام قرار پایا جس کا انعقاد نومبر 2022 میں ہوا تھا۔

اس فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مراکش کے شاہ محمد ششم کے اعلیٰ سطحی مشیر اور یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈرے آزولائے کے والد آندرے آزولائے نے، جو خود بھی یہودی ہیں، کہا کہ مراکش ''کھلے پن، ہم آہنگی اور ہم کاری کے نمونے پر بنا ہے جو ناصرف عرب اسلامی، امازیغی اور صحارا کے حسنی سنگم کا نقطہء اتصال ہے بلکہ یہاں افریقی، اندلسی، ہیبرو اور بحیرہ روم کے خطے کے ثقافتی دھارے بھی باہم ملتے ہیں۔''

جب اوہانا سے پوچھا گیا کہ فاس کے 'یو این اے او سی' کے نوویں فورم کے لیے منتخب کیے جانے پر ان کے محسوسات کیا تھے تو انہوں نے بتایا کہ انہیں فخر ہوا کہ اس فورم کے لیے فاس کا انتخاب عمل میں آیا ہے۔ یہ مراکش کی درست عکاسی اور ہماری ثقافت کا حقیقی اظہار ہے۔''

فاس، مراکش
UN News