انسانی کہانیاں عالمی تناظر

صنفی مساوات کثیرالجہتی نظام کی کامیابی میں ضرروی ہے

امن دستے کی پاکستانی ارکان اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی میں سلامی پیش کرتے ہوئے جہاں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے قیام امن پر خطاب کیا تھا۔
UN Photo/Mark Garten
امن دستے کی پاکستانی ارکان اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی میں سلامی پیش کرتے ہوئے جہاں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے قیام امن پر خطاب کیا تھا۔

صنفی مساوات کثیرالجہتی نظام کی کامیابی میں ضرروی ہے

خواتین

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے دنیا بھر میں صںفی مساوات ممکن بنانے اور نفرت پر مبنی اظہار کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جس میں خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کو آن لائن ہدف بنایا جاتا ہے۔

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے آزولے نے کثیرالجہتی نظام میں خواتین کے کردار سے متعلق عالمی دن پر اپنے پیغام میں قیام امن اور پائیدار ترقی یقینی بنانے میں خواتین کے کردار کو واضح کیا ہے۔

Tweet URL

یہ دن عالمگیر تعاون میں فیصلہ سازی سے متعلق اہم عہدوں میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے کے حق میں کام کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

'عدم مساوات کا ناقابل فہم خلا'

آزولے نے کہا کہ ''خواتین کی کامیابیوں، ان کی سوچ اور ان کی لگن کے اعتراف کا مطلب عدم مساوات کے ناقابل فہم خلا کی جانب توجہ دلانا بھی ہے جو کئی طرح کے تناظر میں خواتین اور مردوں کے مابین پایا جاتا ہے۔''

انہوں ںے ورلڈ اکنامک فورم کی جاری کردہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ موجودہ رفتار سے کام کیا جائے تو صنفی مساوات تک پہنچنے میں 130 برس سے زیادہ عرصہ درکار ہو گا۔

آزولے کا کہنا تھا کہ ''مساوی حقوق انتظار نہیں کر سکتے۔ اسی لیے یونیسکو نے گہرے دقیانوسی تصورات کا خاتمہ کرنے کے ساتھ صںفی عدم مساوات کا مقابلہ کرنے کو اپنی عالمگیر ترجیح بنایا ہے۔''

ہراسانی کا آن لائن مقابلہ

یونیسکو کی سربراہ نے کہا کہ کثیرالجہتی طریق کار کے ذریعے مساوات قائم کرنے کا مطلب اس عمل میں خواتین کے کردار کو تسلیم کرنا اور یہ یقینی بنانا ہے کہ تبدیلی کے لیے کام کرنے والے تمام لوگ ان سے تحریک پائیں۔

اس کا مطلب خاص طور پر کثیر فریقی فورمز پر مضبوط وعدے کرنا اور ان پر عملدرآمد ممکن بنانا بھی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ''اسی لیے کثیرالجہتی نظام میں خواتین کے کردار کے حوالے سے عالمی دن پر ہماری توجہ ایک ایسے وعدے پر مرکوز ہے جو یونیسکو کے قیام کی بنیادی وجہ ہے اور وہ وعدہ یہ ہے کہ ہمیں نفرت پر مبنی اظہار کا مقابلہ کرنا ہے اور اس حوالے سے ڈیجیٹل ماحول میں خواتین کو ہراساں کیے جانے اور ان پر تشدد کے مسئلے پر خاص توجہ دینا ہے۔''

جمہوریت کا نقصان

یہ فوری توجہ کا متقاضی مسئلہ ہے جس کا ثبوت خواتین صحافیوں کے حوالے سے یونیسکو کے حالیہ سروے سے بھی ہوتا ہے جو اس مسئلے سے بری طرح متاثر ہونے والا ایک نمایاں پیشہ ور گروہ ہیں۔

سروے سے یہ سامنے آیا ہے کہ رپورٹ کیے جانے والے 73 فیصد واقعات میں خواتین کو ان کے کام کے دوران آن لائن ہراساں کیا گیا۔

آزولے نے کہا کہ ''جب خواتین کو ان کی صنف کی بنا پر ہدف بنایا جاتا ہے تو عام مباحثے کا ایک خاص نقطہ نظر اور جمہوریت کے لیے ایک بنیادی ضرورت بھی کمزور پڑ جاتی ہے۔''

صنفی بنیاد پر غلط اطلاعات کا پھیلاؤ

یونیسکو اس عالمی دن پر پیرس میں واقع اپنے ہیڈکوارٹر میں ایک عالمگیر مکالمے کا اہتمام کر رہا ہے جس کا مقصد صنفی بنیاد پر غلط اطلاعات کے آن لائن پھیلاؤ کے خلاف موثر اقدامات کو فروغ دینا ہے۔

اس حوالے سے سامنے آنے والی سفارشات سے ادارے کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو باضابطہ بنانے کے اصول وضع کرنے کے کام میں مدد ملے گی جس کا مقصد آزادیء اظہار کو قائم رکھتے ہوئے اطلاعات کو ''عوام کے لیے فائدہ مند'' بنانا ہے۔

ان سے فروری میں منعقدہ یونیسکو کی کانفرنس میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے ضوابط کی تیاری میں بھی مدد ملے گی۔ اس کانفرنس میں حکومتوں، سول سوسائٹی، نجی شعبے، تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کے نمائندوں سمیت دیگر فریقین شرکت کریں گے۔

آزولے نے کہا کہ ''یہ اس عالمی دن کا خاص نقطہ ہے کہ عالمی برادری کو تمام لوگوں خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کے مساوی حقوق اور وقار کی حمایت میں متحرک کیا جائے۔''