انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پاکستان میں سیلابی پانی اترنے میں چھ ماہ لگیں گے: امدادی اداروں کا انتباہ

پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقہ مٹیاری
© UNICEF/Asad Zaidi
پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقہ مٹیاری

پاکستان میں سیلابی پانی اترنے میں چھ ماہ لگیں گے: امدادی اداروں کا انتباہ

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے کہا ہے کہ پاکستان میں لاکھوں لوگ اب بھی تباہ کن سیلاب سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جو ''ابھی ختم نہیں ہوا۔''

اس آفت کے نتیجے میں قریباً 80 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور اقوام متحدہ مقامی حکام اور امدادی شراکت داروں کے ساتھ متاثرہ آبادیوں تک رسائی کے اقدامات کر رہا ہے جنہیں امدادی اشیاء کی اشد ضرورت ہے۔

اب تک اس سیلاب میں 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 552 بچے بھی شامل ہیں۔

Tweet URL

بلوچستان سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والے صوبوں میں شامل ہے جہاں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسف) کے بلوچستان میں فیلڈ آفس کی سربراہ غریدہ بیروکیلا کا کہنا ہے کہ ''ہمارے پاس خوراک کمیاب ہے، ہمارے پاس پناہ نہیں ہے حتیٰ کہ لوگوں کو ضرورت کے مطابق طبی نگہداشت بھی دستیاب نہیں ہے۔''

سڑکیں اور پُل بہہ گئے

یونیسف کی کارکن عالمی مدد کے لیے اپنی تازہ ترین اپیل میں مایوس کن صورتحال بیان کرتی ہیں۔

کوئٹہ سے زوم کے ذریعے باتے کرتے ہوئے مس بیروکیلا کا کہنا تھا کہ ''سڑکیں اور پُل سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔ میں ابھی متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے آئی ہوں جہاں پانی اب بھی کھڑا ہے۔''

جیسا کہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا، بے گھر لوگوں میں اب دماغی ملیریا جیسی جان لیوا بیماریاں پھیل رہی ہیں جن سے تحفظ کے لیے وہاں ادویات دستیاب نہیں ہیں۔

'براہ مہربانی مجھے کپڑے دیں'

بیروکیلا نے مزید بتایا کہ ''متاثرین کے پاس پناہ نہیں ہے حتیٰ کہ ان کے پاس کپڑے بھی نہیں ہیں۔ ایک خاتون نے مجھ سے کہا کہ 'براہ مہربانی مجھے کچھ کپڑے دے دیں، میں دو ہفتے پہلے سیلاب سے جان بچا کر نکلی تھی۔'' وہ اب بھی وہی کپڑے پہنے ہوئے ہے جو اس نے دو ہفتے پہلے پہنے تھے کیونکہ اس کے پاس مزید کپڑے نہیں ہیں۔ سیلاب آیا تو لوگ جس حالت میں تھے اسی میں جان بچا کر گھروں سے نکل گئے تھے۔''

اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے ادارے 'یو این ایچ سی آر' نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے سب سے پہلے پہنچنے والوں کے شدید خدشات کو دہراتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے 76 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن میں قریباً 600,000 لوگ امدادی بستیوں میں قیام پذیر ہیں۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں متاثرینِ سیلاب امدادی اشیاء وصول کرتے ہوئے۔
© UNHCR/Humera Karim
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں متاثرینِ سیلاب امدادی اشیاء وصول کرتے ہوئے۔

بہت بڑی امدادی کارروائی

اقوام متحدہ کے ادارے نے سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والے علاقوں میں مقامی حکام کو 1.2 ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کی امدادی اشیاء پہنچانے کے منصوبے میں انتظام و انصرام کو مربوط کیا ہے۔ اس نے سیلاب زدگان کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے حکام کو اب تک دس لاکھ سے زیادہ اشیاء فراہم کی ہیں۔

'یو این ایچ سی آر' کے ترجمان بابر بلوچ نے کہا ہے کہ ''ملک کے بہت سے حصے خصوصاً جنوبی صوبہ سندھ اور مشرقی بلوچستان کے بہت سے حصے بدستور زیرآب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس آفت سے بری طرح متاثر ہونے والے علاقوں میں ''سیلابی پانی کو اترنے میں چھ مہینے لگ سکتے ہیں۔''

افغان مہاجرین خطرے کی زد میں ہیں

'یو این ایچ سی آر' کے مطابق پاکستان میں رہنے والے 1.3 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے بارے میں بھی خدشات پائے جاتے ہیں۔ اندازے کے مطابق ان میں 800,000 افراد اس آفت کا نشانہ بننے والے 80 مقامات میں 45 سے زیادہ جگہوں پر رہتے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد صوبہ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والے چار اضلاع میں آباد ہے۔

'یو این ایچ سی آر' اور اس کے شراکت داروں نے سینکڑوں غیرمحفوظ مہاجر خاندانوں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے نقد امداد دی ہے جس سے مون سون کی بارشوں میں حکومت کے امدادی اقدامات کو تقویت ملتی ہے۔

یونیسف کی غریدہ بیروکیلا کا کہنا تھا کہ ''لوگ بے گھر ہو رہے ہیں۔ وہ آپ کو بتاتے ہیں کہ 'اس جگہ میرا گھر ہوا کرتا تھا، اس جگہ سکول ہوتا تھا، لیکن اب آپ کو ہر جگہ پانی ہی پانی دکھائی دیتا ہے۔''

پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ صوبے بلوچستان کے ایک علاقے کا فضائی منظر
UN News/Shirin Yaseen
پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ صوبے بلوچستان کے ایک علاقے کا فضائی منظر