انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنوبی سوڈان میں ’ناقابل تصور مصائب‘ میں مبتلا افراد کے لیے امداد

خانہ جنگی نے کئی لوگوں کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔
© UNICEF/Phil Hatcher-Moore
خانہ جنگی نے کئی لوگوں کو گھر بار چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔

جنوبی سوڈان میں ’ناقابل تصور مصائب‘ میں مبتلا افراد کے لیے امداد

انسانی امداد

اقوام متحدہ میں امدادی شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے ہنگامی اقدامات کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) سے جنوبی سوڈان میں بڑھتے ہوئے تشدد اور شدید سیلاب سے متاثرہ 262,521 افراد کے لیے براہ راست امداد کے طور پر ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر جاری کیے ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی دفتر 'او سی ایچ اے' نے کہا ہے کہ جنوبی سوڈان میں باہم مربوط حادثات نے انتہائی غیرمحفوظ لوگوں پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔

Tweet URL

جنوبی سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی رابطہ کار سارا بیسولو نیانٹی کا کہنا ہے کہ ''اس امداد سے لوگوں کو جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کی سرگرمیوں کے ذریعے قدرتی آفات کے مقابل مضبوط بنانے اور خطرات سے تحفظ دینے میں مدد ملے گی۔

علاوہ ازیں اس سے یہ بھی یقینی بنایا جائے گا کہ ''جتنا جلد ممکن ہو'' یہ امداد ضرورت مند لوگوں تک پہنچے۔''

مالی امداد کا نیا اجراء

مہاجرت سے متعلق بین الاقوامی ادارے (آئی او ایم)، اقوام متحدہ میں بچوں کے فنڈ (یونیسف) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) انتہائی شدید ضرورت مندوں کو مدد پہنچانے کے کام میں عملدرآمدی اداروں کا کردار ادا کریں گے۔

جنوبی سوڈان میں بعض لوگوں نے کئی قدرتی حادثات کا سامنا کیا ہے کہ جس کے نتیجے میں وہ دو سے تین مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں جس سے ان کے تحفظ کو خطرات لاحق ہیں اور ان کے روزگار ختم ہو گئے ہیں۔

نئے جاری کردہ امدادی وسائل سے یونٹی، بالائی نیل، شمالی بحرالغزل اور وارپ ریاستوں نیز ابیئی انتظامی علاقے کے لوگ مستفید ہوں گے۔

انتہائی ضرورت مندوں کی ترجیحی مدد

ان مالی وسائل کو انتہائی ضرورت مند لوگوں میں تحفظ زندگی کے لیے مددگار خدمات مہیا کرنے کے لیے نقد امداد کے موجودہ پروگراموں کو وسعت دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ ان خدمات کا تعلق تحفظ، صحت، تعلیم، پانی اور نکاسی آب سے ہے۔

اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا کہ اندرون ملک بے گھر ہونے والوں اور ان کے میزبان علاقوں میں امداد فراہم کرتے وقت انتہائی ضرورت مند لوگوں کو ترجیح دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ''خواتین، لڑکیاں، بوڑھے، مخصوص ضروریات کے حامل لوگ اور نقل و حرکت میں رکاوٹوں کے باعث ناقابل رسائی علاقوں میں رہ جانے والے لوگ عموماً طویل بحرانوں کے نتیجے میں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور انہیں مدد کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے۔''

مالی وسائل کی تقسیم

کئی طرح کے رابطہ فورم اور قومی غیرسرکاری اداروں کے ساتھ مشاورت سے اہم امدادی ضروریات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

مقامی انتظام کے تحت مدد کی فراہمی اور امداد کے موثر استعمال کے لیے بڑے عطیہ دہندگان اور امدادی اداروں کے مابین سمجھوتوں کے لیے کم از کم 15 فیصد مالی وسائل قومی سطح کے غیرسرکاری اداروں بشمول خواتین کے زیرقیادت تنظیموں کو دیے جائیں گے جو اقوام متحدہ کے نظام کے وصول کنندہ ارکان کے شراکت دار ہیں۔

امداد وصول کرنے والے منصوبے امدادی اقدامات میں تحفظ، صنفی و شمولیتی حساسیت اور متاثرہ آبادیوں کے سامنے جوابدہی کی مجموعی کوششوں کو مرکزی صورت میں یکجا کریں گے۔

نیانٹی نے کہا کہ ''لوگوں کو ناقابل تصور مصائب کا سامنا ہے، ہم غیرمحفوظ ترین لوگوں کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔''

خواتین امداد میں ملنے والا اناج تقسیم کر رہی ہیں۔
© UNICEF/Phil Hatcher-Moore
خواتین امداد میں ملنے والا اناج تقسیم کر رہی ہیں۔

فوری امداد

'سی ای آر ایف' کا قیام 16 سال پہلے عمل میں آیا تھا اور اس وقت سے اب تک اس نے ضرورت مند لوگوں کو مستعدی سے ہنگامی امدادی وسائل مہیا کیے ہیں۔

اسی سال ہی اس نے جنوبی سوڈان میں امدادی منصوبوں کے لیے پانچ کروڑ 40 لاکھ ڈالر جاری کیے جن میں کم از کم ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر ایسے ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے دیے گئے جن کے لیے خاطرخواہ مالی وسائل موجود نہیں ہیں۔

اس سال کے آغاز میں ادارے نے ریاست یونٹی میں متوقع سیلاب کے اثرات کو محدود رکھنے کے لیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر مہیا کیے، ابیئی انتظامی علاقے اور ٹوِک کاؤنٹی میں تشدد سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے ایک کروڑ ڈالر نیز جونگلئی اور یونٹی ریاستوں میں بڑھتے ہوئے غذائی عدم تحفظ سے نمٹںے کے لیے ڈیڑھ کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے۔

امدادی کارکنوں کے لیے خطرناک ملک

اس کے باوجود جنوبی سوڈان میں امدادی بحران سے نمٹنے کے لیے ہر طرح کے اقدامات کے لیے خاطرخواہ مالی وسائل دستیاب نہیں ہیں جس کے باعث لاکھوں لوگ خطرے سے دوچار ہیں۔

اندازے کے مطابق جنوبی سوڈان میں 94 لاکھ انتہائی غیرمحفوظ لوگوں کو آئندہ سال اپنی زندگیوں کے تحفظ کے لیے مدد درکار ہو گی جبکہ اس سال ان لوگوں کی تعداد 89 لاکھ تھی۔

13 دسمبر تک 2022 کے لیے انسانی امداد کے پروگرام میں 67.3 فیصد مالی وسائل مہیا ہوئے تھے۔

امدادی رابطہ کار نے تصدیق کی ہے کہ مالی وسائل کی بڑھتی ہوئی کمی کو پورا کرنے اور ترقی کی راہ ہموار کرنے کے لیے طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے۔

'او سی ایچ اے' کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان امدادی کارکنوں کے لیے بدستور انتہائی پرتشدد ملک ہے اور اس سال کے آغاز سے اب تک وہاں نو امدادی کارکن اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔