انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنوبی سوڈان: خوراک کے بحران کو ٹالنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت

خواتین جنوبی سوڈان کے ایک بازار سے اشیائے خوردنی خرید رہی ہیں۔
WFP
خواتین جنوبی سوڈان کے ایک بازار سے اشیائے خوردنی خرید رہی ہیں۔

جنوبی سوڈان: خوراک کے بحران کو ٹالنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت

انسانی امداد

تحفظِ خوراک کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ غذائی عدم تحفظ، موسمیاتی تبدیلی اور سلامتی کی بگڑی صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات اور سرمایہ کاری کے بغیر جنوبی سوڈان کو شدید انسانی بحران کا سامنا رہے گا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او)کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو، عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین اور بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی (آئی ایف اے ڈی) کے صدر الوارو لاریو نے ملک کے سہ روزہ دورے میں شدید موسمی واقعات اور لوگوں کے لیے بنیادی ڈھانچے کے فقدان کے تباہ کن اثرات کا مشاہدہ کیا۔

Tweet URL

سنڈی مکین کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان میں تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی قیمتیں انتہائی درجے کی بھوک کا باعث ہیں اور محض لوگوں کو خوراک مہیا کر دینا اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ مسئلے پر قابو پانے کے لیے مقامی لوگوں کو امید، مواقع اور معاشی ترقی کے بیج بونے کے لیے بااختیار بنانا ہو گا۔ امن اور استحکام کی بدولت جنوبی سوڈان کا مستقبل شاندار ہو گا۔ 

اقوام متحدہ کے تینوں عہدیداروں نے یہ دورہ رواں سال دنیا میں غذائی تحفظ اور غذائیت سے متعلق ادارے کے زیراہتمام شائع ہونے والی رپورٹ کے بعد کیا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019 سے مزید 120 ملین لوگوں کو شدید درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے۔ 

خوراک کی پیداوار کا ممکنہ مرکز

جنوبی سوڈان خوراک پیدا کرنے والا بڑا ملک بننے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن سالہا سال سے جاری مسلح تنازعات اور ان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی، کمزور بنیادی ڈھانچہ، ناخواندگی اور بے روزگاری کی اونچی شرح ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

کو ڈونگ یو نے ملک کی مدد کے لیے مزید مالی وسائل کی فراہمی کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی سوڈان پورے مشرقی افریقی خطے کی بہت سی غذائی ضروریات پوری کر سکتا ہے لیکن موسمیاتی بحران، کمزور زرعی ڈھانچے، عدم استحکام اور معاشی دھچکے ملک میں زراعت، مویشی بانی اور خوراک کی دستیابی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ طویل مدتی غذائی تحفظ، استحکام اور موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے میں مددگار سرمایہ کاری اور سازگار پالیسوں کی فوری ضرورت ہے۔ 

بھاری سرمایہ کاری کی ضرورت 

اقوام متحدہ کے اداروں، حکومت اور ملک میں دیگر شراکت داروں کے مابین تعاون سے حالیہ برسوں میں قحط کو روکنے اور کسانوں کو اپنی غذائی پیداوار اور آمدنی بڑھانے میں مدد ملی ہے۔ 

تاہم تینوں اداروں کا کہنا ہے کہ بھوک کے حالیہ بحران سے نمٹنے، مزید ناکامیوں سے بچنے اور مستقبل کے بحرانوں کو محدود رکھنے کے لیے مزید بڑے پیمانے پر اور پائیدار اقدامات درکار ہیں۔ 

الوارو لاریو نے کہا کہ اس مقصد کے لیے بھاری سرمایہ کاری اور غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے اور موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے بہترین طریقہ ہائے کار پر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔ اس سے دیہی علاقوں میں روزگار کی صورتحال میں بھی بہتری آئے گی لیکن یہ سب کچھ حاصل کرنے کے لیے فوری عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔