انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کی طرف سے قدرتی ماحول کی بحالی کے منصوبوں کی ستائش

زمینی و آبی ماحولی نظام کے انحطاط کے باعث 10 لاکھ انواع معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔
© Unsplash/Zdeněk Macháček
زمینی و آبی ماحولی نظام کے انحطاط کے باعث 10 لاکھ انواع معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

اقوام متحدہ کی طرف سے قدرتی ماحول کی بحالی کے منصوبوں کی ستائش

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ نے قدرتی مساکن کے انحطاط کو روکنے اور ان کی بحالی کے دنیا بھر میں جاری دس منصوبوں کو سراہا ہے، جن کا مشترکہ مقصد چھ کروڑ 80 لاکھ ہیکٹر زمین اور ساحلی علاقوں کے قدرتی ماحول کو بحال کرنا ہے۔

حیاتیاتی تنوع پر کینیڈا کے شہر مانٹریال میں جاری اقوام متحدہ کی کانفرنس کاپ15 میں ماحولیاتی نظام کی بحالی کے لیے ہونے والی اپنی نوعیت کی پہلی کوششوں کو 'بحالی کے اہم عالمی منصوبے' قرار دیا گیا ہے۔

Tweet URL

وسطی امریکہ سے مشرقی ایشیا تک 23 ممالک میں ان اقدامات کے ذریعے میانمار، فرانس یا صومالیہ کے مشترکہ رقبے سے بڑے علاقے کا تحفظ کرنے اور قریباً ڈیڑھ کروڑ مستحکم نوکریاں تخلیق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

تہرے بحران کی روک تھام

ان اقدامات کا انتخاب 'ماحولیاتی نظام کی بحالی کے اقوام متحدہ کے عشرے'کے تحت عمل میں آیا جو 2030 تک جاری رہے گا جبکہ یہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کی حتمی تاریخ بھی ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) اور ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) اس بڑے منصوبے کی نگرانی کرنے والے بنیادی ادارے ہیں۔

'یو این ای پی' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے کہا ہے کہ فطرت کے ساتھ اپنے تعلقات میں تبدیلی لانا موسمیاتی تبدیلی، فطرت اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور آلودگی و فضلے کی صورت میں زمین کے تہرے بحران کا رخ پلٹنے میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''دنیا کی بحالی کے ان ابتدائی 10 اہم منصوبوں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی ارادے، سائنس اور سرحد پار تعاون کی بدولت ہم ماحولی نظام کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ کے عشرے کے اہداف حاصل کرنے کے ساتھ ناصرف زمین بلکہ ان لوگوں کے لیے بھی مزید مستحکم مستقبل تشکیل دے سکتے ہیں جو اس زمین کو اپنا گھر کہتے ہیں۔''

عالمگیر ماحولیاتی نظام کی بحالی

زمینی و آبی ماحولی نظام کے انحطاط کے باعث 10 لاکھ انواع معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں جس پر قابو پانے کے لیے ممالک کو بہرصورت عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

سائنس دانوں کے مطابق ترجیحی علاقوں میں 15 فیصد ماحولی نظام کی بحالی سے ہی معدومیت کا خطرہ 60 فیصد تک کم ہو جائے گا۔

اقوام متحدہ کی جانب سے ان اقدامات کا اعتراف اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ ماحولی نظام کی بڑے پیمانے پر اور طویل مدتی بحالی کی مثال ہیں۔ 'ٹرائی نیشنل اٹلانٹک فاریسٹ پیکٹ' ایسا ہی ایک اقدام ہے۔

اٹلانٹک جنگل کبھی برازیل، پیراگوئے اور ارجنٹائن کے بڑے حصے پر محیط تھا لیکن سینکڑوں سال تک درخت کاٹے جانے، زرعی وسعت اور شہروں کی تعمیر کے باعث اب یہ محدود ہو کر رہ گیا ہے۔

ایسے اقدامات سے وہاں کئی طرح کے ماحولی نظام اور ان میں رہنے والے جانور خطرات سے دوچار ہیں جن میں جیگوار، سیاہ اور سنہری بندر (استوائی بندر) اور چھوٹی دھبے دار بلی مارگے جیسے جانور بھی شامل ہیں۔

سینکڑوں اداروں کے کئی دہائیوں پر مشتمل کام کی بدولت طے پانے والے اس معاہدے کا نتیجہ ان تین ممالک میں قریباً 700,000 ہیکٹر زمین کی بحالی کی صورت میں نکلا۔

'ایف اے او' کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے کہا ہے کہ ''ان اہم منصوبوں سے تحریک پا کر ہم بہتر پیداوار، بہتر غذائیت، بہتر ماحول اور تمام انسانوں کی بہتر زندگی کے لیے اپنے ماحولی نظام کو بحال کرنا سیکھ سکتے ہیں۔''

فطرت کے ساتھ صلح

''فطرت کے ساتھ امن و آشتی قائم کرنے کی انتہائی پُرعزم، امید افزا اور متاثر کن مثالیں'' قرار دیے جانے والے یہ اہم منصوبے اب اقوام متحدہ کے تعاون، مالی مدد یا تکنیکی مہارت کے حصول کے اہل ہیں۔

ان منصوبوں کا آغاز اس ہفتے جاری کاپ15 اور ایک خصوصی ورچوئل تقریب کے موقع پر ہوا جس کے شرکا میں اداکار جیسن موموا اور ایڈورڈ نورٹون، امن کے لیے اقوام متحدہ کی پیام بر ڈاکٹر جین گُڈوِل اور بلند چوٹیاں سر کرنے والے کوہ پیما نرمل پُرجا بھی شامل تھے۔

فلم 'ایکوا مین' کے ذریعے دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں میں معروف موموا 'یو این ای پی' کے اقدام 'زیرزمین زندگی' کی ترویج کرتے ہیں جبکہ دو مرتبہ اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے والے نورٹون ماحولی تنوع کے لیے اقوام متحدہ کے پہلے خیرسگالی سفیر ہیں۔  

قدرتی ماحول کی بحالی کے ان منصوبوں کے حوالے سے باقاعدہ نامزدگیاں 2030 تک جاری رہیں گی۔

'ماحولی نظام کی بحالی کے لیے اقوام متحدہ کے عشرے' کے لیے کثیر شراکتی ٹرسٹ فنڈ کو مالی وسائل کی فراہمی میں اضافے کی توقع میں پاکستان اور پیرو سمیت کئی ممالک سے اضافی مدد کی درخواستوں پر غور ہو رہا ہے جبکہ صومالیہ اور خشک سالی سے متاثرہ دیگر ممالک پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔