انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ریکارڈ سال کے بعد عالمی تجارت منفی رحجان کا شکار: انکٹاڈ

ایک مال بردار بحری جہاز نہر پانامہ سے گذر رہا ہے جو دنیا کے مصروف ترین تجارتی راستوں میں سے ایک ہے۔
UN News/Jing Zhang
ایک مال بردار بحری جہاز نہر پانامہ سے گذر رہا ہے جو دنیا کے مصروف ترین تجارتی راستوں میں سے ایک ہے۔

ریکارڈ سال کے بعد عالمی تجارت منفی رحجان کا شکار: انکٹاڈ

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تجارت و ترقی کے مطابق اِس سال عالمی تجارت کا حجم قریباً 32 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کو ہے لیکن افراط زر نے حالیہ مہینوں میں حاصل ہونے والے بعض فوائد ضائع کر دیے ہیں۔

یو این سی ٹی اے ڈی یا انکٹاڈ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2022 کی دوسری ششماہی میں عالمی سطح پر ترقی کا رحجان ''منفی'' رہا۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ رواں سال کے آخر تک اشیا اور خدمات کی تجارت بالترتیب 25 اور سات ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

تنزل کا آغاز سال کی تیسری سہ ماہی میں ہوا جب اشیا کی تجارت مارچ تا مئی کے عرصہ کے مقابلے میں تقریباً ایک فیصد کم رہی۔

تجارتی قدر میں کمی کا خدشہ

'یو این سی ٹی اے ڈی' نے عالمگیر تجارت سے متعلق اپنے تازہ ترین جائزے میں کہا ہےکہ اگرچہ تیسری سہ ماہی کے دوران خدمات میں 1.3 فیصد تک اضافہ ہوا تاہم سال کے آخر تک اشیا و خدمات دونوں کی تجارتی قدر میں کمی آنے کی توقع ہے۔

2022 کے دوران غیرملکی اشیا کی طلب ''مستحکم'' رہی تاہم تجارت و ترقی سے متعلق تازہ ترین جائزے کے مطابق تجارتی حجم میں مجموعی طور پر تین فیصد اضافہ ہوا۔

مشرقی ایشیائی معیشتوں کا تجارتی حجم مستحکم دیکھا گیا جبکہ سال کی تیسری سہ ماہی میں جنوبی جنوب کی تجارت میں گراوٹ رہی۔

'یو این سی ٹی اے ڈی' نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ مجموعی طور پر ''ارضی سیاسی رکاوٹوں، مسلسل مہنگائی اور عالمگیر طلب میں کمی کے باعث متوقع طور پر 2023 میں عالمگیر تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔''

منفی عوامل

تجارت پر اثرانداز ہونے والے جن منفی عوامل کا اندازہ لگایا گیا ہے ان میں توانائی کی قیمتوں میں بھاری اضافے، بڑھتی ہوئی شرح سود، بہت سی معیشتوں میں متواتر افراط زر اور یوکرین میں جنگ کے کبیدہ اثرات کے سبب 2023 میں معاشی ترقی سست رہنے کی توقع بھی شامل ہے۔

صارفین کی خرید کردہ اشیا اور ان کے اجزا متوقع طور پر درآمدات کی طلب میں کمی لائیں گے جس کے نتیجے میں بین الاقوامی تجارت کا حجم بھی کم ہو جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق عالمگیر قرض کی ریکارڈ سطح اور شرح سود میں اضافے سے ''قرض واپس کرنے کی صلاحیت کو نمایاں خدشات لاحق ہیں جس سے ''ان حکومتوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے جو بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہیں اور ایسے ممالک معاشی اعتبار سے مزید کمزور ہو رہے ہیں۔''

مثبت عوامل

'یو این سی ٹی اے ڈی' کے مطابق اگر مثبت چیزوں پر نظر ڈالی جائے تو بندرگاہیں اور بحری جہاز چلانے والی کمپنیاں کووڈ۔19 کے باعث اشیا کی ترسیل کے نظام میں آنے والے بحران سے نمٹنے میں کامیاب رہی ہیں۔ تجارتی خدمات میں نئے جہازوں کا اضافہ ہوا ہے اور بندرگاہوں پر معطل تجارتی عمل بڑی حد تک بحال ہو گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیائی بحرالکاہل میں علاقائی جامع معاشی شراکت (آر سی ای پی) اور براعظم افریقہ کے آزاد تجارتی علاقے (اے ایف سی ایف ٹی اے) جیسے حال ہی میں طے پانے والے معاہدوں کو ثمرآور ہونا چاہیے اور ان سے پورے بین الاقوامی تجارتی نظام کی ترقی کی رفتار بڑھانے میں مدد ملنی چاہیے۔

'یو این سی ٹی اے ڈی' کا کہنا ہے کہ آئندہ عرصہ میں مجموعی طور پر اشیا کی تجارتی ترسیل کے سلسلوں میں خدشات اور غیریقینی صورتحال نمایاں رہے گی تاہم توقع ہے کہ ماحول دوست معیشت تشکیل دینے کی کوششوں سے ماحولیاتی اعتبار سے مستحکم اشیا کی طلب میں اضافہ ہو گا جبکہ بھاری مقدار میں کاربن کے اخراج کا باعث بننے والی اور معدنی ایندھن سے تیار ہونے والی اشیا کی طلب میں کمی آئے گی۔