انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تشدد اور زخموں سے روزانہ ہونے والی ہزاروں اموات کا تدارک ضروری

سڑکوں پر پونے والے حادثات 5 سال سے لیکر 29 سال تک کی عمر کے افراد میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
WHO/T. Pietrasik
سڑکوں پر پونے والے حادثات 5 سال سے لیکر 29 سال تک کی عمر کے افراد میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں۔

تشدد اور زخموں سے روزانہ ہونے والی ہزاروں اموات کا تدارک ضروری

صحت

چوٹوں اور تشدد سے دنیا بھر میں روزانہ تقریباً 12,000 لوگوں کی جان چلی جاتی ہے۔ یہ بات عالمی ادارہ صحت کی منگل کو جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او  کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ ''غربت میں زندگی بسر کرنے والے لوگوں کو چوٹ لگنے کا امکان دولت مند لوگوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔''

Tweet URL

گیبریاسس کے مطابق ''صحت سے متعلق عدم مساوات پر قابو پانے اور لوگوں کو چوٹوں اور تشدد سے بچانے میں طبی شعبے کا اہم کردار ہے جو معلومات جمع کرنے، پالیسیاں بنانے، روک تھام اور علاج کے لیے خدمات اور پروگرام مہیا کرنے، صلاحیتیں بڑھانے اور پسماندہ لوگوں پر بھرپور توجہ دینے کی وکالت جیسے اقدامات کے ذریعے مطلوبہ مقاصد حاصل کر سکتا ہے۔

نوجوانوں میں اموات کے بڑے أسباب

''چوٹوں اور تشدد کی روک تھام: ایک جائزہ'' کے عنوان سے جاری کردہ یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ سڑک پر ٹریفک حادثات میں لگنے والی چوٹیں، قتل اور خودکشی کے واقعات پانچ سے 29 سال عمر کے لوگوں کی اموات کے پانچ بڑے اسباب میں شامل ہیں۔

چوٹوں سے متعلق اموات کی دیگر وجوہات میں ڈوبنا، بلندی سے گرنا، جلنا اور زہرخورانی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ہر سال چوٹوں کے نتیجے میں ہونے والی 44 لاکھ اموات میں سے کم و بیش ایک تہائی ٹریفک حادثات میں ہوتی ہیں، ہر چھ میں سے ایک خودکشی کا نتیجہ ہوتی ہے، ہر نو میں سے ایک قتل کے واقعات میں اور ہر 61 میں سے ایک فرد کی موت جنگ یا مسلح تصادم میں ہوتی ہے۔

روک تھام کے اقدامات

تاہم ایسے بہت سے موثر اور کم خرچ اقدامات دستیاب ہیں جن کی بدولت ان اموات کو محدود رکھا جا سکتا ہے۔

مثال کے طور پر سپین میں شہروں کے اندر ٹریفک کی معین رفتار 30 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھنے سے سڑکوں پر تحفظ کی صورتحال میں بہتری آ رہی ہے۔ ویت نام میں لوگوں کو تیراکی کی بہتر تربیت دینے سے پانی میں ڈوب کر ہونے والی اموات کی تعداد کم کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

فلپائن میں کمسن بچوں کو جنسی تشدد سے تحفظ دینے کے لیے باہمی رضامندی سے جنسی عمل کے لیے کم از کم عمر 12 سال سے بڑھا کر 16 سال کیے جانے کے مثبت نتائج سامنے آ چکے ہیں۔

سیاسی ارادے کی ضرورت

تاہم بیشتر ممالک میں زندگیوں کو تحفظ دینے کے اقدامات کا فقدان ہے یا وہ ناکافی ہیں جس کے لیے سیاسی ارادے اور سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او میں صحت کے سماجی تعین سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر ایٹیئن کروگ نے کہا ہے کہ ''ہر سال لاکھوں خاندانوں کو پیش آنے والی غیرضروری تکالیف سے بچنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔''

ان کا کہنا ہے کہ ''ہم جانتے ہیں کہ کیا ہونا چاہیے اور زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے دنیا بھر کے ممالک اور معاشروں میں ان موثر اقدامات کو وسعت دی جانی چاہیے۔''

تبدیلی کی وکالت

ڈبلیو ایچ او کی یہ رپورٹ چوٹوں کی روک تھام اور تحفظ کے فروغ کے بارے میں 14ویں عالمی کانفرنس کے موقع پر جاری کی گئی جو اس وقت آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں جاری ہے۔

یہ کانفرنس چوٹوں اور تشدد کی روک تھام کے حوالے سے دنیا کے نمایاں محققین اور پیشہ ور افراد کے لیے ٹھوس بنیاد پر کیے جانے والے اقدامات کی وکالت کرنے کا موقع ہے۔

رپورٹ میں روک تھام کے اقدامات اور ڈبلیو ایچ او کی دستیاب تکنیکی رہنمائی کو بھی نمایاں کیا گیا ہے جس سے چوٹوں اور تشدد کی روک تھام کی کوششوں کو وسعت دینے سے متعلق فیصلوں میں مدد مل سکتی ہے۔