انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی بحرانوں کے حل میں جی 20 ممالک کا کردار اہم: انتونیو گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش انڈونیشیا کے علاقے بالی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ جی 20 ممالک کی سالانہ کانفرنس اس سال بالی میں ہورہی ہے۔
© Pak Putu Wisnu
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش انڈونیشیا کے علاقے بالی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ جی 20 ممالک کی سالانہ کانفرنس اس سال بالی میں ہورہی ہے۔

عالمی بحرانوں کے حل میں جی 20 ممالک کا کردار اہم: انتونیو گوتیرش

پائیدار ترقی کے اہداف

دنیا کی آبادی آٹھ ارب ہو چکی ہے جس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ان حالات میں دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں یعنی 'جی20' کی فعالیت یا بے عملی یہ تعین کرنے میں خاص طور پر اہم ہو گی کہ آیا تمام لوگوں کو آئندہ ایک پُرامن اور صحت مند زمین پر رہنے کا موقع ملتا ہے یا نہیں۔

یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے سوموار کو انڈونیشیا کے شہر بالی میں ایک پریس کانفرنس میں کہی۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں ںے جی20 ممالک سے اپیل کی کہ وہ موسمیاتی تبدیلی، پائیدار ترقی، دنیا بھر میں خوراک اور توانائی کے بحران اور ڈیجیٹل تبدیلی کے معاملات سے نمٹنے کے لیے ان کے اقدامات میں تعاون کریں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ ''یہ کانفرنس کئی نسلوں کے بعد آنے والے ایک اہم ترین اور نازک موقع پر ہو رہی ہے۔''

مسائل کے حل کی 'بنیاد'

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ارضی سیاسی تقسیم نئے تنازعات کو جنم دے رہی ہے اور اس کے باعث پرانے جھگڑے چکانا مشکل ہوتا جا رہا ہے جبکہ ہر جگہ لوگ موسمیاتی تبدیلی اور رہن سہن کے بڑھتے ہوئے اخراجات کے سبب اس تقسیم سے ہر انداز میں متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ ''فاصلے ختم کرنے اور ان بحرانوں کا حل تلاش کرنے میں جی20 کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔''

سیکرٹری جنرل نے ان ممالک کو یاد دلایا کہ موسمیاتی تبدیلی ''ہمارے دور کا اہم ترین مسئلہ'' ہے اور وہ دنیا بھر میں خارج ہونے والی 80 فیصد کاربن کے ذمہ دار ہیں۔

موسمیاتی یکجہتی کا معاہدہ

انہوں ںے موسمیاتی یکجہتی کے ایک معاہدے کی تجویز پیش کی جس کے تحت ترقی یافتہ اور ترقی پذیر معیشتیں روئے زمین پر ہر ایک کے فائدے کے لیے اپنے وسائل اور صلاحیتوں کو یکجا کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت امیر ممالک اور عالمی مالیاتی ادارے ترقی پذیر معیشتوں کو قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار تیز کرنے میں مدد دینے کے لیے مالی وسائل اور تکنیکی معاونت فراہم کریں گے۔

اس معاہدے سے معدنی ایندھن پر انحصار ختم کرنے اور سبھی کے لیے عالمگیر، سستی اور پائیدار توانائی کی فراہمی میں مدد ملے گی۔  

گوتیرش نے عالمی حدت میں اضافے کو روکنے کے حوالے سے کہا کہ ''جی20 ممالک موسمیاتی یکجہتی کے معاہدے کو کامیاب یا ناکام بنا سکتے ہیں جو میں کل دوبارہ پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ اس معاہدے کے تحت وہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5ڈگری کی حد میں رکھنے کے لیے اس دہائی میں اضافی کوششیں کریں گے۔''

پائیدار ترقی کے اہداف یا ایس ڈی جیز سب کے لیے ایک بہتر اور پائیدار مستقبل کا منصوبہ ہیں۔
© UNDP
پائیدار ترقی کے اہداف یا ایس ڈی جیز سب کے لیے ایک بہتر اور پائیدار مستقبل کا منصوبہ ہیں۔

ہنگامی مدد کی ضرورت

ترقی پذیر ممالک کو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کے لیے درکار مالی وسائل دستیاب نہیں ہیں۔ ان اہداف میں غربت اور بھوک میں کمی لانا اور صحت عامہ و تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ''ان اہداف کے لیے ہنگامی مدد کی ضرورت ہے۔ اسی لیے میں جی20 معیشتوں پر زور دیتا ہوں کہ وہ ایس ڈی جی کے حوالےسے ایک ترغیبی پیکیج اختیار کریں جس سے دنیا کے جنوبی حصے کی حکومتوں کو سرمایہ کاری اور سرمایہ میسر آئے گا اور قرض سے چھٹکارے اور اس کی ترتیب نو میں مدد ملےگی۔

گوتیرش نے کہا کہ جی20 ممالک کی اکثریت کثیررخی ترقیاتی بینکوں کے بورڈ میں شامل ہے اور ''اسی لیے وہ یہ کام کر سکتے ہیں اور انہیں کرنا ہو گا۔''

قحط اور بھوک کی روک تھام

سیکرٹری جنرل اس کانفرنس میں یوکرین کی جنگ سے جنم لینے والے خوراک اور توانائی کے بحران کا تذکرہ بھی کریں گے۔

اس موقع پر دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی جگہوں پر قحط اور بھوک کی روک تھام کے لیے ہنگامی اقدام کی ضرورت پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے اناج کی برآمدات کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والا معاہدہ اور روس سے خوراک اور کھادوں کی برآمدات کی عالمی مںڈیوں میں پہنچ یقینی بنانے کی کوششیں عالمگیر غذائی تحفظ کے لیے لازمی اہمیت رکتی ہیں۔

توانائی کے شعبے میں اقدامات

بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام سے پہلے ہی منڈیوں کو مستحکم رکھنے اور خوراک کی قیمتوں میں کمی لانے میں مدد ملی ہے۔

اس دوران روس سے خوراک اور کھادوں کی برآمدات کو عالمی مںڈیوں میں رسائی دینے اور بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے تاریخی معاہدے میں توسیع کے لیے بات چیت جاری ہے۔ یہ معاہدہ جولائی میں طے پایا تھا اور اس نے حالیہ ہفتے کے آخر میں ختم ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''یوکرین کی جنگ سے معدنی ایندھن پر ہمارے انحصار سے لاحق خطرات واضح ہو کر سامنے آئے ہیں۔ یہ قابل تجدید توانائی کی جانب تیز ترین ممکنہ منتقلی کے لیے موثر ترین دلیل ہے۔''

ہفتے کو ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے اعلان کیا کہ وہ روس کی کھاد کمپنی یورال کیم۔یورال کالی کی جانب سے افریقہ میں انتہائی ضرورت مند ممالک کو 260,000 میٹرک ٹن کھاد کے عطیے کی فراہمی میں سہولت دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ڈبلیو ایف پی کا کہنا ہے کہ وہ اس تعاون اور مدد کا مشکور ہے۔

کھاد کی پہلی کھیپ آئندہ ہفتے ہالینڈ سے ڈبلیو ایف پی کے خصوصی بحری جہاز پر لادی جائے گی۔ یہ جہاز سے ہوتا ہوا ملاوی میں اپنی حتمی منزل پر پہنچے گا۔

وباؤں اور قدرتی آفات بارے بروقت آگہی کے لیے ڈیجیٹل ذرائع سے رابطہ انڈیا جیسے ممالک میں بہت اہم ہے۔
United Nations/Chetan Soni
وباؤں اور قدرتی آفات بارے بروقت آگہی کے لیے ڈیجیٹل ذرائع سے رابطہ انڈیا جیسے ممالک میں بہت اہم ہے۔

غلط اطلاعات کے پھیلاؤ کی روک تھام

سیکرٹری جنرل نے اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے ڈیجیٹل تبدیلی اور ٹیکنالوجی کے ''تحفظ''کے حوالے سے قائدانہ کردار کی اہمیت واضح کی۔

انہوں نے کہا کہ ''ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیاں انسانی حقوق اور نجی اخفا کو نظرانداز کر رہی ہیں اور منافع کمانے کی خاطر مہلک نتائج کا باعث بننے والی غلط اطلاعات کے پلیٹ فارم مہیا کر رہی ہیں۔''

ان کا کہنا تھا کہ ''واضح رہے کہ غلط اطلاعات ہلاکت خیز ہوتی ہیں۔ صحت عامہ کو کمزور کرنا ہلاکت کا باعث بنتا ہے اور یہ زندگی و موت کا معاملہ ہے۔''

گوتیرش ایک کھلے، آزاد، محفوظ اور مشمولہ انٹرنیٹ کے لیے عالمگیر ڈیجیٹل معاہدے پر مبنی مستقبل کا لائحہ عمل تجویز کر رہے ہیں۔

اس مجوزہ معاہدے میں ''انسانوں پر مرتکز ڈیجیٹل سپیس'' کے ذریعے عالمگیر ربط کی بات کی گئی ہے جہاں آزادی اظہار اور نجی اخفا کا تحفظ ہو اور معلومات کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ ملے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایک عالمگیر ضابطہ کار کے لیے بھی کہا ہے جس سے عوامی روابط اور اطلاعاتی خواندگی میں دیانت کو فروغ ملے گا۔