کمبوڈیا الیکشن: اپوزیشن پر لگی پابندیوں پر تُرک کا اظہار افسوس
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے حکومت کی جانب سے انتخابی عمل میں کڑی رکاوٹیں عائد کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ان رکاوٹوں میں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں، این جی اوز اور میڈیا پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔
ہائی کمشنر وولکر تُرک کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں حالیہ برسوں کے دوران کمبوڈیا میں جمہوری عمل کے مسلسل زوال کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے شہریوں کی بنیادی آزادیاں اور حکومتی معاملات میں شرکت سے متعلق ان کے حقوق کو نقصان ہو رہا ہے۔
'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ انتخابات کے انعقاد سے قبل کمبوڈیا کی قومی انتخابی کمیٹی نے حزب اختلاف کی دو نمایاں سیاسی جماعتوں کو نااہل قرار دیا اور پولنگ والے دن سے فوری پہلے حکام نے انٹرنیٹ مہیا کرنے والی کمپنیوں کو میڈیا کے تین بڑے اداروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کرنے کا حکم دیا جنہیں وہ حکومت کے نقاد سمجھتے ہیں۔
وولکر تُرک نے کہا کہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں، حقوق کےکارکن، میڈیا کے ارکان اور دیگر کو بہت سی پابندیوں اور انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا جن کا بظاہر مقصد سیاسی مہم کو روکنا اور آزادانہ اور مکمل طور سے مشمولہ انتخابات کے لیے ضروری سمجھی جانے والی بنیادی آزادیوں پر قدغن لگانا تھا۔
ہولناک اثرات
ہائی کمشنر نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ پابندیاں اور بعض لوگوں پر جسمانی حملوں سمیت ڈرانے دھمکانے کے دیگر اقدامات نے ایک خوفناک اثر پیدا کرتے ہوئے لوگوں کو قابل اعتبار خبروں اور اطلاعات کے ذرائع سے محروم رکھا جن کی آگاہی پر مبنی فیصلوں کے لیے ضرورت ہوتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق موجودہ وزیراعظم ہون سین کے زیرقیادت کمبوڈیا پر طویل عرصہ سے حکومت کرنے والی جماعت نے بڑی تعداد میں نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ یہ انتخابات عملاً بلامقابلہ حیثیت رکھتے تھے۔
ذرائع ابلاغ کے بہت سے اداروں نے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ ہون سین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگست کے اوائل میں عہدے سے استعفیٰ دے کر اختیارات اپنے بیٹے کے سپرد کر دیں گے جو ملک کی فوج کے سربراہ بھی ہیں۔
'خامیاں دور کی جائیں'
وولکر تُرک نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ خامیوں کو دور کرے اور تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے کرداروں کے ساتھ بات چیت شروع کرے تاکہ کمبوڈیا کے تمام لوگوں کے لیے سازگار اور مشمولہ شہری زندگی ممکن ہو سکے۔
انہوں ںے کہا کہ تمام لوگوں کی آواز اور آراء کو تقویت دینے اور ان کا احترام کرنے والی متحرک، مضبوط اور مشمولہ جمہوریت انسانی حقوق کا احترام اور تحفظ یقینی بنانے میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے اور یہ پُرامن سماجی و معاشی ترقی کی کنجی ہے۔
انہوں نے کمبوڈیا کے حکام پر زور دیا کہ وہ مزید شمولیتی اور نمائندہ جمہوریت کے لیے سیاسی عمل میں خواتین، مقامی لوگوں، جسمانی معذور افراد اور نوجوانوں سمیت پسماندہ سماجی گروہوں کی شرکت کو فروغ دے۔