انسانی کہانیاں عالمی تناظر

رونڈا میں ہوئی تتسی نسل کشی کا مفرور مرکزی ملزم گرفتار

روانڈا میں 1994 میں لی گئی یہ تصویر ایک چودہ سالہ بچے کی ہے جو نسل کُشی کا کارروائیوں کے دوران لاشوں کے نیچے چھپ کر جان بچانے میں کامیاب رہا۔
UNICEF/UNI55086/Press
روانڈا میں 1994 میں لی گئی یہ تصویر ایک چودہ سالہ بچے کی ہے جو نسل کُشی کا کارروائیوں کے دوران لاشوں کے نیچے چھپ کر جان بچانے میں کامیاب رہا۔

رونڈا میں ہوئی تتسی نسل کشی کا مفرور مرکزی ملزم گرفتار

جرائم کی روک تھام اور قانون

روانڈا میں جنگی جرائم پر قانونی کارروائی کرنے والے اقوام متحدہ کے ٹربیونل نے اعلان کیا ہے کہ دنیا میں نسل کشی کے ایک انتہائی مطلوب مفرور ملزم کو بیس سال سے زیادہ عرصہ تک قانون کی گرفت سے آزاد رہنے کے بعد بالاآخر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

جرائم کی تحقیقات کرنے والی خصوصی عدالتوں کے باقی ماندہ کام کی تکمیل کرنے والے بین الاقوامی طریقہ کار (آئی آر ایم سی ٹی) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار ہونے والے فولجینس کیشیما پر 1994 میں روانڈا میں تتسی النسل لوگوں کی نسل کشی کے دوران نیانگے کیتھولک چرچ میں تقریباً 2,000 تتسی پناہ گزینوں کے قتل کی کارروائی ترتیب دینے کا الزام ہے۔

Tweet URL

انہیں بدھ کو جنوبی افریقہ میں 'آئی آر ایم سی ٹی' کے پراسیکیوٹر کے دفتر اور حکام کی ایک مشترکہ کارروائی میں بدھ کو گرفتار کیا گیا تھا۔

'انصاف کے کٹہرے میں'

کیشیما 2001 سے مفرور تھے اور ان کا شمار اس قتل عام کے باقی ماندہ پانچ مفرور ملزموں میں ہوتا تھا جس میں اندازے کے مطابق 100 روز میں دس لاکھ لوگوں کو ہلاک کیا گیا اور 150,000 سے 250,000 خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

'آئی آر ایم سی ٹی' کے اعلیٰ سطحی وکیل سرج بریمرٹز نے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری اس بات کی یقین دہانی ہے کہ طویل مدت تک مفرور رہنے والا ملزم بالاآخر اپنے مبینہ جرائم پر انصاف کا سامنا کرے گا۔

انہوں ںے کہا کہ "نسل کشی انسانیت کے لئے سنگین ترین معلوم جرم ہے۔ بین الاقوامی برادری نے یہ یقینی بنانے کا عزم کیا ہے کہ اس کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی اور انہیں سزا دی جائے گی۔ یہ گرفتاری اس بات کی واضح یقین دہانی ہے کہ یہ عزم ماند نہیں پڑا اور خواہ کتنی ہی دیر کیوں نہ ہو جائے انصاف ضرور ہو گا۔"

انصاف کے لئے بین الاقوامی شراکت دار

بریمرٹز نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری پر منتج ہونے والی مفصل تحقیقات جنوبی افریقہ اور اس کے صدر سیرل رامافوسا کی جانب سے 'آئی سی ایم آر ٹی' کی مفرور ملزموں کو تلاش کرنے والی ٹیم کی مدد کے لئے قائم کردہ آپریشنل ٹاسک ٹیم کے تعاون سے ممکن ہوئیں۔

انہیں افریقہ کے دیگر ممالک خصوصاً ایسواٹینی اور موزمبیق میں قائم ایسی ہی ٹاسک فورس کا "اہم تعاون" بھی میسر تھا۔

انہوں نے کہا کہ "روانڈا کے حکام پراسیکیوٹر جنرل ایمیبل ہاؤگی یاریمے کے زیرقیادت متواتر ہمارے مضبوط ترین شراکت دار رہے اور انہوں نے ہمیں ضروری مدد مہیا کی۔"

چیف پراسیکیوٹر نے دیگر ممالک بشمول امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ کی مدد کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں ںے کہا کہ "کیشیما کی گرفتار سے ایک مرتبہ پھر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خواہ کتنی ہی مشکلات کیوں نہ پیش آئیں، نفاذ قانون کے بین الاقوامی اور قومی اداروں کے مابین براہ راست تعاون کی بدولت انصاف کی فراہمی ممکن ہے۔"

'آئی آر ایم سی ٹی' ایسے ضروری قانونی کام انجام دیتا ہے جو پہلے روانڈا کے لئے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ٹربیونل کے ذمے تھے جو 2015 میں بند ہو چکا ہے جبکہ سابق یوگوسلاویہ کے لئے بھی ایسا ہی ٹربیونل قائم تھا جس کا کام اس سے دو سال بعد مکمل ہوا۔

روانڈا کے ٹربیونل نے کیشیما پر 2001 میں فرد جرم عائد کی تھی۔

انہیں قتل عام کرنے، اس میں ملی بھگت، قتل عام کا ارتکاب کرنے کی سازش اور 1994 میں روانڈا میں کیبوئے کے علاقے کیومو میں تتسی النسل لوگوں کے قتل اور دیگر جرائم کا ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔

فرد جرم کی رو سے انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر 15 اپریل 1994 کو کیومو کے علاقے میں واقع نیانگے چرچ میں 2,000 سے زیادہ پناہ گزین مردوں، خواتین، معمر افراد اور بچوں کو قتل کیا۔

انہوں نے قتل عام کی منصوبہ بندی اور اس کے ارتکاب میں براہ راست حصہ لیا اور اس کے بعد دو روز تک منظم انداز میں لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا۔

نئی پیش رفت 

یہ گرفتاری 'آئی سی ٹی آر' کی جانب سے نامزد تمام مفرور ملزموں کا محاسبہ کرنے کی کوشش میں "ایک نئی پیش رفت" ہے۔

2020 سے اب تک 'او ٹی پی' کی مفرور ملزموں کو تلاش کرنے کی ٹیم نے پانچ ملزموں کو گرفتار کیا ہے جن میں اُس وقت ملک میں انتہاپسند ہوتو حکومت کی منصوبہ بندی سے قتل عام کا ایک اور منصوبہ ساز فیلیسیان کابوگا اور آگسٹن بیزایمانا، پروٹیس پیرانیا اور پینیز مونیاروگاراما بھی شامل ہیں۔ اب صرف تین مفرور ملزموں کی گرفتاری باقی ہے۔