انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کاپ 27: کاربن کے نیٹ زیرو اخراج پر کھوکھلے وعدے ناقابل برداشت، سیکرٹری جنرل گوتیرش

’منافع پر سیارے کو ترجیح دیں‘ موسمایتی بحران کے خلاف مظاہروں کا مقبول نعرہ ہے۔
© Unsplash/Markus Spiske
’منافع پر سیارے کو ترجیح دیں‘ موسمایتی بحران کے خلاف مظاہروں کا مقبول نعرہ ہے۔

کاپ 27: کاربن کے نیٹ زیرو اخراج پر کھوکھلے وعدے ناقابل برداشت، سیکرٹری جنرل گوتیرش

موسم اور ماحول

اگرچہ حکومتوں اور غیر ریاستی اداروں کی بڑھتی ہوئی تعداد کاربن کا اخراج ختم کرنے کا عہد کر رہی ہے لیکن نیٹ۔زیرو سے متعلق وعدوں کے معیار میں بہت بڑی خامیاں بھی ہو سکتی ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے منگل کو اس معاملے پر ماہرین کے ایک گروپ کی پہلی رپورٹ کی اشاعت کے موقع پر کہی۔

اس رپورٹ میں ایسے ظاہری اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جن کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کر کے یہ باور کرایا جاتا ہے کہ کوئی کمپنی یا ادارہ ماحول کے تحفظ کے لیے ضرورت سے زیادہ اقدامات کر رہا ہے۔ رپورٹ میں نیٹ۔زیرو ہدف کے حصول کے لیے کمزور وعدوں پر بھی تنقید کی گئی ہے اور اس ضمن میں صنعتوں، مالیاتی اداروں، شہروں اور علاقوں کی جانب سے ایسے وعدوں میں دیانت لانے اور پائیدار موسمیاتی مستقبل کی جانب مساوی طور سے منتقلی کے لیے ایک لائحہ عمل دیا گیا ہے۔

Tweet URL

ماہرین کے مطابق کمپنیاں اور ادارے معدنی ایندھن کی نئی ترسیل یا ماحولیاتی اعتبار سے کسی طرح کی تباہ کن سرگرمیوں کو فروغ دیتے ہوئے یا ان میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے 'نیٹ زیرو' ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ وہ یا ان کے شراکت دار موسمیاتی تبدیلی کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کی سرگرمیوں میں بھی حصہ نہیں لے سکتے یا اپنے کاروباری اثاثوں کے بڑے حصے کو چھپاتے ہوئے محض کسی ایک حصے کے 'نیٹ زیرو' ہدف کو پہنچنے کے بارے میں بھی نہیں کہہ سکتے۔

انتونیو گوتیرش نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں کاپ 27 کے دوران اس رپورٹ کے اجرا کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ''ہمیں نیٹ۔زیرو ہدف کے حصول بارے نمائشی اقدامات کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔ آج جاری ہونے والی یہ رپورٹ نیٹ۔زیرو ہدف کے حوالے سے قابل اعتبار اور قابل احتساب وعدے یقینی بنانے کے لیے رہنمائی مہیا کرتی ہے۔

غیر ریاستی اداروں کے لیے رہنما ہدایات اور وضاحت

گزشتہ برس گلاسگو میں کاپ 26 کے موقع پر گوتیرش نے اعلان کیا کہ وہ غیرریاستی اداروں کی جانب سے نیٹ۔زیرو اہداف کے حوالے سے 'بہت بڑی ابتری اور اعتبار کے فقدان' سے نمٹنے کے لیے ایک ماہر گروپ تعینات کریں گے۔

اس گروپ کی پہلی رپورٹ سات ماہ کی کڑی محنت اور مشاورتوں کا نتیجہ ہے اور یہ اقوام متحدہ کے سربراہ کی جانب سے منتخب کردہ 17 ماہرین کے بہترین مشوروں کی عکاس ہے۔

یہ رپورٹ 10 عملی سفارشات کے ذریعے سیکرٹری جنرل کی بیان کردہ چار اہم چیزوں پر وضاحت مہیا کرتی ہے جن میں ماحولیاتی دیانت، ساکھ، احتساب اور حکومتوں کا کردار شامل ہیں۔

رپورٹ میں اقوام متحدہ کے سربراہ کی سفارشات

1۔وعدہ 'زہریلا اخفاء' نہیں ہو سکتا

رپورٹ کے مطابق نیٹ۔زیرو ہدف کے حصول کے حوالے سے کیے جانے والے وعدوں کو موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے بین الحکومتی پینل کی جانب سے عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کی حد میں رکھنے کے لیے طے کردہ منظرناموں کے مطابق ہونا چاہیے۔

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ''اس کا مطلب یہ ہے کہ 2030 تک دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کم از کم 45 فیصد تک کمی آنی چاہیے اور 2050 تک نیٹ۔زیرو ہدف حاصل کر لیا جانا چاہیے۔ اس حوالے سے کیے جانے والے وعدوں میں ہر پانچ سال کے لیے عبوری اہداف رکھے جانے چاہئیں جن کا آغاز 2025 سے کیا جائے۔''

ان اہداف کو ہر طرح کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج اور ان کی وسعت کا احاطہ کرنا چاہیے۔ مالیاتی اداروں کے لیے اس کا مطلب ان کی تمام تر مالیاتی سرگرمیاں اور کاروباروں اور شہروں کے لیے اس کا مطلب براہ راست، بالواسطہ اور تجارتی اشیا کی ترسیل کے سلسلوں سے ہر طرح کی گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہے۔

گوتیرش نے واضح کیا کہ ''یہ ان تمام لوگوں کے لیے واضح پیغام ہے جو موجودہ رضاکارانہ اقدامات کو سنبھال رہے ہیں اور اس کے ساتھ یہ کاروباری اداروں کے انتظامی سربراہان اور گورنروں کے لیے بھی پیغام ہے، جو نیٹ۔زیرو ہدف کے حصول کے وعدے کر رہے ہیں، کہ اس معیار کی پابندی کریں اور اپنی رہنما ہدایات کو فوری طور پر بہتر بنائیں اور یقینی طور پر یہ کام کاپ 28 سے پہلے انجام دیں۔''

اقوام متحدہ کے سربراہ نے معدنی ایندھن سے متعلق ایسی کمپنیوں اور ان کے ''مالیاتی معاونین'' کو بھی ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے جنہوں ںے نیٹ۔زیرو ہدف کے حصول سے متعلق وعدوں میں اپنی ایسی بنیادی پیداوار اور سرگرمیوں کو شامل نہیں کیا جو زمین کو زہرآلود بنا رہی ہیں اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں کا ازسرنو جائزہ لیں اور انہیں رپورٹ کی رہنما ہدایات کے مطابق بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''بڑے پیمانے پر معدنی ایندھن کو چھپانے کے لیے 'نیٹ۔زیرو' سے متعلق جعلی دعوے قابل مذمت ہیں۔ یہ ایک ناشائستہ دھوکہ ہے۔ یہ زہریلا اخفا ہماری دنیا کو موسمیاتی تباہی سے دوچار کر سکتا ہے۔ یہ دھوکہ بند ہونا چاہیے۔''

کاپ 27 کے دوران کاربن کے نیٹ زیرو اخراج پر اعلیٰ سطحی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش خطاب کر رہے ہیں۔
UNIC Tokyo/Momoko Sato
کاپ 27 کے دوران کاربن کے نیٹ زیرو اخراج پر اعلیٰ سطحی رپورٹ کے اجراء کے موقع پر سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش خطاب کر رہے ہیں۔

  2۔ تفصیلی اور ٹھوس منصوبوں کی ضرورت  

گوتیرش نے کہا کہ نیٹ۔زیرو ہدف کے حصول کے لیے کیے جانے والے وعدوں کے ساتھ ماحول دوست اقدامات کی جانب منتقلی کا منصوبہ بھی ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''انتظامیہ کو ان وعدوں کی تکمیل کے بارے میں جوابدہ ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب فیصلہ کن موسمیاتی اقدام کی کھلے عام وکالت کرنا اور اس حوالے سے رائے عامہ کو ہوموار کرنے کی سرگرمی کو سامنے لانا ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ کاربن کی خودکار منڈیوں میں معیارات، ضوابط اور اصول پرستی کی عدم موجودگی انتہائی تشویشناک ہے۔

ان وعدوں میں یہ بات بھی تفصیل سے بیان کی جانی چاہیے کہ ماحول دوست اقدامات کی جانب منتقلی کے بعد معدنی ایندھن کی صنعتوں اور قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی سے متاثر ہونے والے شعبوں میں کارکنوں کی ضروریات سے کیسے نمٹا جائے گا۔

یہ رپورٹ اس حوالے سے بھی وضاحت اور تفصیلات مہیا کرتی ہے کہ کون سے کاروبار، مالیاتی ادارے اور ذیلی قومی اداروں کو کوئلے، تیل اور گیس کا بطور ایندھن استعمال مرحلہ وار بند کرنے کی ضرورت ہے۔

جرمنی کے شہر بون میں مظاہرین موسمیاتی تبدیلی کے خلاف سست رفتار کارروائی پر احتجاج کر رہے ہیں۔
© Unsplash/Mika Baumeister
جرمنی کے شہر بون میں مظاہرین موسمیاتی تبدیلی کے خلاف سست رفتار کارروائی پر احتجاج کر رہے ہیں۔

3۔ وعدے قابل احتساب اور شفاف ہونے چاہئیں

سیکرٹری جنرل نے نیٹ۔زیرو کے حوالے سے تمام رضارکارانہ اقدامات میں پیش رفت سے متعلق رپورٹوں کو باضابطہ بنانے کی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان رپورٹوں کو کھلی ترتیب میں ہونا چاہیے اور انہیں عوامی سطح پر ایسے پلیٹ فارم کے ذریعے سامنے لایا جانا چاہیے جو اقوام متحدہ میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق گلوبل کلائمیٹ ایکشن پورٹل کو معلومات مہیا کرتے ہوں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ''ہمیں عالمی سطح پر تسلیم شدہ اور تیسرے فریق کی صورت میں قابل اعتبار حکام کی کمی کے نتیجے میں سامنے آنے والی خامیوں کو دور کرنے کے لیے اکٹھے کام کرنا ہو گا اور ہمیں اس تصدیق اور احتساب کے عمل کو انجام دینے کے لیے قائم کردہ طریقہ ہائے کار کو مضبوط بنانا ہو گا۔

رضاکارانہ اقدامات اور نئے معمول کی ضرورت

آخر میں اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ اب رضاکارانہ اقدامات ایک ''نیا معمول'' بن گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ''میں تمام حکومتی رہنماؤں پر زور دیتا ہوں کہ وہ غیر ریاستی کرداروں کو منصفانہ اور نیٹ۔زیرو مستقبل کی جانب منتقلی کے جائز مواقع مہیا کریں۔ موسمیاتی بحران پر قابو پانے کے لیے مضبوط سیاسی قیادت کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری جنرل نے زور دیاکہ ترقی یافتہ ممالک کو بھی اپنے ہاں کاربن کے خاتمے کی رفتار تیز کرنے اور اپنی مثال کے ذریعے قائدانہ کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے جیکب آباد میں بچے سیلاب کے آلودہ پانی سے گزر کر گھر جارہے ہیں۔
© UNICEF/Saiyna Bashir
پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے جیکب آباد میں بچے سیلاب کے آلودہ پانی سے گزر کر گھر جارہے ہیں۔