انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کو آرمینیا۔آذربائیجان سرحدی کشیدگی پر گہری تشویش

یورپ، وسطی ایشیا اور براعظم امریکہ کے بارے میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل میروسلاوو جینکا نے جمعرات کو بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش خطرات پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی
UN Photo/Loey Felipe
یورپ، وسطی ایشیا اور براعظم امریکہ کے بارے میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل میروسلاوو جینکا نے جمعرات کو بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش خطرات پر ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی

اقوام متحدہ کو آرمینیا۔آذربائیجان سرحدی کشیدگی پر گہری تشویش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ میں سیاست اور قیام امن سے متعلق شعبے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے آرمینیا اور آذربائیجان سے کہا ہے کہ وہ رواں ہفتے کئی روز سے جاری لڑائی کے بعد ''تناؤ میں کمی لانے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کریں۔'' اطلاعات کے مطابق اس لڑائی میں دونوں جانب سے اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

یورپ، وسطی ایشیا اور براعظم ہائے امریکہ کے بارے میں اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل میروسلاوو جینکا نے بدھ کی شام جنگ بندی کے اعلان کے بعد جمعرات کی صبح سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کے شرکاء کو تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔

انہوں نے سفیروں کو بتایا کہ 12 ستمبر کو دونوں ممالک کی بین الاقوامی سرحد پر شدید لڑائی کی اطلاع ملی تھی جس میں بھاری توپخانے، ڈرون طیاروں اور بڑے دھانے والے ہتھیاروں کا استعمال ہوا۔

جانی نقصانات

جینکا کا کہنا تھا کہ آرمینیا کی حکومت نے ان واقعات کو ''دانستہ حملہ قرار دیا ہے'' جبکہ آذر بائیجان کا کہنا ہے کہ اس کی فوجی کارروائی دراصل جوابی اقدامات تھے جو آرمینیا کی جانب سے ''اشتعال انگیزی'' کے بعد اٹھائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ آرمینیا نے بدھ کی رات تک اپنے 105 فوجیوں کی ہلاکت اور چھ شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی جبکہ آزربائیجان کا کہنا ہے کہ اس کے 71 فوجی ہلاک اور دو شہری زخمی ہوئے ہیں۔

دونوں ممالک نے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل سے ایک دوسرے کے خلاف جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تحریری شکایات کی ہیں جو 2020 میں دونوں سابق سوویت جمہوریاؤں کے مابین ناگورنو۔کاراباخ کے متنازع علاقے میں ایک بڑی جنگ کے بعد روس کی ثالثی میں انجام پائی تھی۔

اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''اقوام متحدہ فی الوقت ان اطلاعات میں سامنے آنے والی تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکتا۔ تاہم، ہمیں اس خطرناک تناؤ اور عام شہریوں پر اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں گہری تشویش ہے''۔

اقوام متحدہ مدد کے لیے تیار

انہوں ںے کہا کہ دونوں ممالک میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیمیں ''حکام کے ساتھ کھلے رابطے برقرار رکھنے اور لڑائی کے نتیجے میں سامنے آنے والی امدادی ضروریات پوری کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم ایسا کوئی اقدام ان ممالک کی جانب سے مدد کی درخواست اور سازگار حالات سے مشروط ہو گا۔''

انہوں نے کہا کہ اس ہفتے ہونے والی لڑائی دونوں ممالک کے مابین 2020 سے جاری کشیدگی میں تازہ ترین اور سب سے بڑا واقعہ ہے۔ اس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین حالات معمول پر لانے کے عمل میں بدستور سنجیدہ رکاوٹیں موجود ہیں۔''

جینکا نے کہا کہ یہ اس بات کی ایک ''واضح یاد دہانی'' بھی ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تناؤ ''پورے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتا ہے۔ مزید برآں اس سے خطے اور اس سے پرے تمام ممالک کے تعمیری کردار اور فریقین پر تنازع کے پُرامن حل کے لیے دباؤ ڈالنے کی ضرورت بھی واضح ہوتی ہے۔''

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس طویل تنازع کے ''پرامن حل سے بھرپور وابستگی'' دکھائے، ''حالیہ تناؤ میں کمی لانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھے اور فریقین کو مذاکرات کی میز پر واپس لا کر انہیں خطے کے لیے امن و استحکام کے حصول میں مدد دے۔''