انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا میں نقل مکانی پر مجبور افراد کی تعداد ریکارڈ گیارہ کروڑ ہوگئی

کانگو میں تصادم کی کیفیت سے تنگ افراد محفوظ تھکانوں کی تلاش میں دربدر پھر رہے ہیں۔
© UNHCR/Hélène Caux
کانگو میں تصادم کی کیفیت سے تنگ افراد محفوظ تھکانوں کی تلاش میں دربدر پھر رہے ہیں۔

دنیا میں نقل مکانی پر مجبور افراد کی تعداد ریکارڈ گیارہ کروڑ ہوگئی

مہاجرین اور پناہ گزین

اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں سے متعلق ادارے یو این ایچ سی آر  کے مطابق یوکرین جنگ اور دنیا میں دوسرے تنازعات و موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی اتھل پتھل کے نتیجے میں گزشتہ سال نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کی تعداد ماضی سےکہیں زیادہ رہی۔

ادارے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عالمی بحران میں کمی لانے کے لئے فوری اور اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

'یو این ایچ سی آر' کی سالانہ رپورٹ '2022 میں جبری نقل مکانی کے حوالے سے عالمگیر رحجانات' میں کہا گیا ہے کہ 2022 کے آخر تک جنگ، مظالم، تشدد اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے باعث نقل مکانی کرنے پر مجبور ہونے والے لوگوں کی تعداد 108.4 ملین رہی جو اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس سے پچھلے سال کے مقابلے میں یہ تعداد 19.1 ملین زیادہ ہے جبکہ اُس سال بھی ریکارڈ تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی۔ 

سوڈان میں نقل مکانی کے بحران کو مدنظر رکھا جائے تو یہ تعداد تقریباً 110 ملین تک جا پہنچتی ہے جہاں سرکاری فوج اور اس کی حریف ملیشیا کے درمیان جاری لڑائی کے باعث آج بھی ہر ہفتے ہزاروں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ 

پناہ گزینوں کے امور پر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے کہا ہے کہ یہ اعدادوشمار ہمیں بتاتے ہیں کہ بعض لوگ بہت جلد تنازعات چھیڑ دیتے ہیں اور ان کا حل ڈھونڈنے میں اتنے ہی سست رو ہوتے ہیں۔ اس کا نتیجہ تباہی، بے گھری اور جبری نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لاکھوں لوگوں کے لئے صدمے اور اذیت کی صورت میں نکلتا ہے۔ 

دنیا بھر میں 35.3 ملین پناہ گزین وہ ہیں جنہوں نے تحفظ کی تلاش میں سرحدیں عبور کیں جبکہ 62.2 ملین یا 58 فیصد مسلح تنازعات اور تشدد کے باعث اندرون ملک بے گھر ہوئے۔ 

عالمگیر بحران 

یوکرین پر روس کا حملہ 2022 میں نقل مکانی کا سب سے بڑا محرک تھا۔ 2021 کے اختتام پر پناہ گزینوں کی تعداد 27,300 تھی جو 2022 کے اختتام پر 5.7 ملین ہو گئی اور یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کسی بھی جگہ سے پناہ گزینوں کا تیز ترین اخراج ہے۔

رپورٹ میں افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کے بارے میں سال کے اختتام پر لگائے جانے والے تخمینوں میں ان کی بہت بڑی تعداد سامنے آئی۔ اس کی وجہ ایران میں مقیم افغانوں سے متعلق نظرثانی شدہ تخمینے ہیں اور بہت سے لوگ گزشتہ برسوں میں آئے تھے۔ 

ایسی ہی اطلاعات کولمبیا اور پیرو میں وینزویلا سے آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافے کی عکاسی کرتی ہیں۔ ان ممالک میں مقیم بیشتر پناہ گزینوں کو عام طور پر 'بین الاقوامی تحفظ کے ضرورت مند دیگر لوگ' قرار دیا گیا ہے۔ 

میزبان ممالک کی مالی مدد

اعدادوشمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے زیادہ تر لوگوں کے میزبان امیر ممالک نہیں بلکہ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک ہیں۔ 

'یو این ایچ سی آر' کے مطابق 46 کم ترین ترقی یافتہ ممالک کا عالمگیر جی ڈی پی میں حصہ 1.3 فیصد سے بھی کم ہے لیکن وہ دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی 20 فیصد سے زیادہ تعداد کی میزبانی کر رہے ہیں۔ 

ادارے کا مزید کہنا ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں اور ان کے میزبان ممالک کی مدد کے لئے 2022 میں مہیا کردہ مالی وسائل ضروریات کے مقابلے میں کم تھے اور اس برس بھی یہی صورتحال ہے۔ 

ذمہ داری بٹانے کی کی ضرورت 

فلیپو گرانڈی نے کہا کہ دنیا بھر کے لوگ پناہ گزینوں کو تحفظ اور ان میں ضرورت مندوں کو مدد فراہم کر کے ان کے لئے غیرمعمولی میزبانی کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن اس حوالے سے بہت زیادہ بین الاقوامی مدد اور مزید مساوی انداز میں ذمہ داریاں بٹانے کی ضرورت ہے۔ ایسے ممالک میں یہ ضرورت اور بھی زیادہ ہے جو پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کے میزبان ہیں۔ 

2022 کے آخر تک دنیا بھر میں اندازاً 4.4 ملین لوگ بے ریاست تھے یا ان کی قومیت متعین نہیں تھی۔2021 کے مقابلے میں یہ تعداد پورے دو فیصد زیادہ ہے۔ 

عالمگیر رحجانات سے متعلق یہ رپورٹ پناہ گزینوں کے بارے میں دوسرے بین الاقوامی فورم کے انعقاد سے چھ ماہ پہلے جاری کی گئی ہے۔ جنیوا میں ہونے والے اس فورم میں بڑی تعداد متعلقہ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہونے والوں اور ان کے میزبانوں کی مدد کے نئے طریقے ڈھونڈیں گے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے عالمگیر یکجہتی کی اہمیت کو واضح کریں گے۔