انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمی ادارہ خوراک نے سوڈان میں دوبارہ کام شروع کر دیا

سوڈان کی خانہ جنگی سے بھاگ کر ہمسایہ ملک چاڈ پہنچنے والے لوگوں میں کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کی جا رہی ہیں۔
© UNHCR/Colin Delfosse
سوڈان کی خانہ جنگی سے بھاگ کر ہمسایہ ملک چاڈ پہنچنے والے لوگوں میں کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کی جا رہی ہیں۔

عالمی ادارہ خوراک نے سوڈان میں دوبارہ کام شروع کر دیا

انسانی امداد

ڈبلیو ایف پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی مکین نے بتایا ہے کہ ادارے نے سوڈان میں اپنی کارروائیوں کی عارضی معطلی ختم کر دی ہے جبکہ متحارب عسکری دھڑوں کے درمیان جاری لڑائی کے باعث لاکھوں لوگ بھوک کا شکار ہیں۔

ڈبلیو ایف پی نے 15 اپریل کو سوڈانی فوج اور اس کی مخالف ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے مابین جھڑپوں کے پہلے دن شمالی ڈارفر میں اپنے عملے کے تین ارکان کی ہلاکت کے بعد سوڈان میں تحفظ زندگی کے لئے جاری اپنی سرگرمیاں روک دی تھیں۔

Tweet URL

'تحفظ مقدم ہے'

سنڈی مکین نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں چار ریاستوں، غیداریف، غیزیرہ، کاسالا اور سفید نیل میں خوراک کی تقسیم دوبارہ شروع ہونے کی توقع ہے۔

چونکہ ملک میں سلامتی کی صورتحال اب بھی بہت نازک ہے اس لئے ڈبلیو ایف پی ایسے مقامات پر امداد پہنچانے  پر غور کر رہا ہے جہاں تک رسائی یقینی ہے اور اس کے ساتھ سلامتی، صلاحیت اور رسائی سے متعلق معاملات کو بھی پوری طرح مدنظر رکھے ہوئے ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ''ہم ملک میں انتہائی کمزور اور غیرمحفوظ لوگوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات فوری پوری کرتے ہوئے اپنے تمام عملے اور شراکت داروں کا تحفظ یقینی بنانے پر ہر ممکن توجہ دیں گے۔

بھوک میں متوقع اضافہ

سنڈی مکین نے لڑائی بند کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 15 ملین سے زیادہ لوگوں کو جنگ سے پہلے ہی شدید نوعیت کی غذائی قلت کا سامنا تھا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ شورش جاری رہنے کے باعث اس تعداد میں ''بڑا اضافہ'' متوقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''یہ ایسا وقت ہے جب ملک میں ڈبلیو ایف پی اور اقوام متحدہ کے شراکت داروں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔''

تباہی کا خدشہ

سوڈان میں شدت اختیار کرتے انسانی بحران کے باعث اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اتوار کو اپنے اعلیٰ ترین امدادی حکام کو اس خطے میں بھیجا۔

امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس کینیا کے دارالحکومت نیروبی آئے اور متوقع طور پر وہ منگل کو سوڈان جائیں گے۔

خطے کے دورے سے قبل انہوں ںے کہا کہ سوڈان کی صورتحال تباہی کی جانب بڑھ رہی ہے اور لوگوں کو پانی، خوراک، ایندھن اور طبی نگہداشت جیسی بنیادی سہولتوں تک رسائی کے لیے جدوجہد کا سامنا ہے۔

دریں اثنا، اقوام متحدہ اور شراکت دار اداروں کے اعلیٰ حکام سوموار کو ایک ورچوئل بریفنگ کا انعقاد کر رہے ہیں جس کا مقصد عالمی برادری کو سوڈان کے بحران میں امدادی اقدامات سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔