انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: لوگوں کو شدید گرمی اور ناپید شہری سہولیات کا سامنا، یو این ادارے

انخلاء کے نئے اسرائیلی حکم کے بعد فلسطینی ایک بار پھر علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
UNRWA
انخلاء کے نئے اسرائیلی حکم کے بعد فلسطینی ایک بار پھر علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

غزہ: لوگوں کو شدید گرمی اور ناپید شہری سہولیات کا سامنا، یو این ادارے

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ غزہ میں ہسپتالوں پر بوجھ، بڑھتی گرمی، بھوک اور نکاسی آب کی بنیادی سہولیات کے فقدان سے لوگوں کی زندگی مہلک خطرات سے دوچار ہے جو پہلے ہی متواتر بمباری کا سامنا کر رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان طارق جاساروک نے جنیوا میں صحافیوں کو غزہ کے طبی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں 34 افراد خوراک اور پانی کی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔

Tweet URL

گزشتہ ہفتے شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال میں ہی 60 ایسے مریض لائے گئے جو شدید غذائی قلت کا شکار تھے۔

انخلا پر اظہار تشویش

'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے ایک آن لائن پوسٹ میں غزہ شہر سے انخلا کی تازہ ترین اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے طبی خدمات کی فراہمی بری طرح متاثر ہو گی جو پہلے ہی بہت محدود ہو چکی ہے۔

علاقے میں الاہلی اور پیشنٹ فرینڈلی ہسپتال غیرفعال ہو گئے ہیں جہاں سے مریض یا تو خود انخلا کر گئے یا انہیں کمال عدوان اور انڈونیشن ہسپتال میں بھیج دیا گیا تھا جہاں ایندھن، بستروں اور زخمیوں کے لیے درکار طبی سازوسامان کی شدید قلت ہے۔

جن جگہوں پر لوگوں کو انخلا کا حکم دیا گیا ہے وہ الصحابہ اور الشفا ہسپتال کے قریب واقع ہیں تاہم ان میں طبی خدمات کی فراہمی کسی نہ کسی حد تک برقرار ہے۔

فیلڈ ہسپتال غیرفعال

'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ جنوبی غزہ میں کسی حد تک فعال چھ ہسپتالوں میں صرف 1,334 بستروں کی گنجائش ہے۔ ان میں تین ہسپتال دیر البلح اور تین خان یونس میں واقع ہیں۔ غزہ کی پٹی میں 11 فیلڈ ہسپتالوں میں سے تین کو عارضی طور پر بند کرنا پڑا ہے جبکہ رفح میں جاری لڑائی اور محدود رسائی کے باعث چار مراکز جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔

طارق جاساروک کا کہنا ہے کہ غزہ میں طبی مراکز کو ہونے والے نقصان کو دیکھا جائے تو یہ تصور کرنا بھی مشکل ہے کہ جنگ کے بعد ان کی تعمیرنو میں کتنا وقت درکار ہو گا۔

طبی مرکز کی بحالی

غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں اقوام متحدہ نے ایک طبی مرکز کو دوبارہ فعال کیا ہے جو چھ ماہ قبل بمباری میں تباہ ہو گیا تھا۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے زیراہتمام اور جاپان کی مدد سے کھولے گئے اس مرکز میں لوگوں کی بڑی تعداد کو بنیادی طبی خدمات مہیا کی جا رہی ہیں۔

'انرا' کی ترجمان اعلیٰ لوسی ویٹریج نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو طبی مدد کی اشد ضرورت ہے لیکن علاقے میں جاری لڑائی اور بمباری کے باعث ادارے کے گنے چنے چند طبی مراکز ہی کام کر رہے ہیں جن کی تعداد ایک تہائی سے بھی کم ہے۔

غزہ کے کمال ازوان ہسپتال میں ڈبلیو ایچ او کا عملہ بچوں کو طبی خدمات فراہم کر رہا ہے۔
© WHO

اس طبی مرکز میں دو دہائیوں تک کام کرنے والے لیب ٹیکنیشن ابو عمر کا کہنا ہے کہ انہیں جنوری میں اسرائیل کے حملوں سے جان بچا کر علاقے سے نقل مکانی کرنا پڑی۔ اس سے قبل انہوں نے آخری وقت تک ہسپتال میں رہنے اور اپنے فرائض کی ادائیگی جاری رکھنے کی کوشش کی تھی۔ ہسپتال کی تباہی اور علاقے سے نقل مکانی ان کے لیے المناک تھی تاہم اب وہ اس جگہ واپس آ کر اور لوگوں کا علاج کر کے پرجوش محسوس کرتے ہیں۔

اس طبی مرکز میں حاملہ خواتین کو قبل اور بعد از زچگی طبی نگہداشت، مریضوں کے خون کے ٹیسٹ، غیرمتعدی بیماریوں کےعلاج اور ہنگامی طبی امداد کی سہولت دی جا رہی ہے۔

نفسیاتی مدد کی فراہمی

'انرا' کے لیے کام کرنے والے طبی ماہرین نے 26 جون تک غزہ کے وسطی علاقے اور خان یونس میں سیکڑوں لوگوں کو ذہنی صحت کی خدمات اور نفسیاتی طبی مدد فراہم کی ہے۔

ادارے کی ٹیموں نے طبی مراکز میں 626 افراد کا علاج کیا، انہیں ذہنی صحت کے حوالے سے آگاہی فراہم کی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے متاثرین کو مدد مہیا کی۔ادارے کے عملے نے مخدوش جسمانی حالت کا شکار 391 حاملہ خواتین اور نئی ماؤں کا علاج معالجہ بھی کیا۔

سرحدی راستے کھولنے کی اپیل

طارق جاساروک نے کہا ہےکہ اسرائیل کی براہ راست اور متواتر بمباری سے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں رہی۔ حاملہ خواتین کی صورتحال خاص طور پر خراب ہے، سرطان اور زیابیطس جیسی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو علاج میسر نہیں، زخمیوں کو بروقت طبی خدمات فراہم نہیں کی جا سکتیں اور بچوں کو پانی سے پھیلنے والی بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ درپیش ہے۔

انہوں نے ادارے کی اس اپیل کو دہرایا ہے کہ غزہ کی جانب تمام سرحدی راستے فی الفور کھولے جائیں تاکہ شدید بیمار اور زخمی لوگوں کو علاج کے لیے علاقے سے باہر لے جایا جا سکے۔ اس وقت 10 ہزار سے زیادہ لوگوں کو یہ علاج معالجہ درکار ہے اور ان کے لیے مزید انتظار ممکن نہیں۔

غزہ میں ادویات اور طبی سازوسامان کی فراہمی بھی معطل ہے اور گزشتہ ہفتے کوئی ٹرک یہ چیزیں لے کر علاقے میں نہیں آیا۔امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ بڑھتی ہوئی زمینی لڑائی اور بمباری کے باعث ایک ہفتے میں جنوبی غزہ کے تین ہسپتالوں سے عملے اور مریضوں کو انخلا کرنا پڑا ہے۔