انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جی سیون ممالک خود ساختہ قحط کو روک سکتے ہیں، مارٹن گرفتھس

غزہ میں جانے والی امداد میں پچاس فیصد کمی سے لوگوں کو اشیائے خوردونوش کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
© UNRWA
غزہ میں جانے والی امداد میں پچاس فیصد کمی سے لوگوں کو اشیائے خوردونوش کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

جی سیون ممالک خود ساختہ قحط کو روک سکتے ہیں، مارٹن گرفتھس

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امدادی امور اور ہنگامی امداد کے چیف رابطہ کار مارٹن گرفتھس کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس وقت چالیس سے زیادہ مقامات پر لوگوں کو قحط کا سامنا ہے لیکن اگر امیر ممالک اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں تو اس بحران سے نمٹا جا سکتا ہے۔

اٹلی میں جی سیون ممالک کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس سے قبل اپنے ایک بیان میں مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ امیر ممالک کے سربراہان ایک ایسے وقت میں اکٹھے ہو رہے ہیں جب سوڈان، غزہ اور دیگر کئی مقامات پر تنازعات قابو سے باہر ہو رہے ہیں اور نتیجتاً لاکھوں لوگ فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ صرف تکنیکی امور قحط کا اعلان ہونے سے روکے ہوئے ہیں وگرنہ لوگ تو پہلے ہی بھوک سے مر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگوں اور تنازعات کی وجہ سے اگرچہ مالی سے میانمار تک بھوک پھیل رہی ہے لیکن سوڈان اور غزہ میں اس کے آثار واضح ہیں۔ غزہ کی نصف آبادی یعنی 10 لاکھ سے زیادہ افراد  کو جولائی کے وسط تک موت اور بھوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح سوڈان میں کم از کم پچاس لاکھ افراد فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔

جنگوں کی بجائے لوگوں کا پیٹ بھریں

مارٹن گرفتھس کے مطابق غزہ اور سوڈان میں شدید لڑائی، ناقابل قبول پابندیاں اور وسائل کی کمی ​​امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ کا سبب بن رہیں ہیں۔ ’ اس صورتحال کو بغیر کسی تاخیر کے تبدیل ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کو جنگوں کا پیٹ بھرنے کی بجائے خوراک کی عدم دستیابی کی وجہ سے لاکھوں جاں بلب افراد کو کھانا اور امدادی اشیاء فراہم کرنے میں مدد کرنی چاہیے۔ ’اب وقت آ گیا ہے کہ لوگوں کو ان کا مستقبل لوٹانے کے لیے سفارت کاری سے رجوع کیا جائے۔‘

مارٹن گرفتھس نے انسانی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس گھمبیر صورتحال کے باوجود اقوام متحدہ جہاں بھی ہو سکے گا زندگیاں بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔