عالمی عدالت کو امریکی اور اسرائیلی حکام کی دھمکیاں پریشان کن، ماہرین
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے امریکی اور اسرائیلی حکام کی جانب سے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی)، اس کے اہلکاروں اور ان کے اہلخانہ کے خلاف انتقامی کارروائی کی دھمکیاں دیے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خود کو قانون کے سب سے بڑے حامی سمجھنے والے ممالک کی جانب سے احتساب کا عمل روکنے کے لیے ایک آزادانہ اور غیرجانبدارانہ بین الاقوامی ٹریبونل کو دھمکانا پریشان کن ہے۔
جب دنیا کو غزہ میں ہولناک خونریزی کا خاتمہ کرنے اور غیرقانونی طور پر ہلاک، زخمی یا اغوا کیے جانے والوں کے لیے انصاف کی خاطر متحدہ ہونا چاہیے اس وقت عالمی عدالت کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ایسے بیانات انسانی حقوق کے اصولوں کی خلاف ورزی اور آزادی اظہار کی تسلیم شدہ حد سے تجاوز ہیں۔
انصاف کی راہ میں مجرمانہ رکاوٹ
حالیہ دنوں امریکہ اور اسرائیل کے حکام نے 'آئی سی سی' کے خلاف تندوتیز بیانات دیے تھے جن میں انہوں نے عدالتی پراسیکیوٹر کے ممکنہ اقدامات کو غیرقانونی، شرمناک اور کسی ممکنہ وارنٹ کو اشتعال انگیز حملہ اور نفرت انگیز اقدام قرار دیا تھا۔
ایسی اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ اسرائیلی حکام کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہونے کی صورت میں امریکی کانگریس کے ارکان عدالت کے اہلکاروں پر پابندیوں اور اس کے مالی وسائل روکنے جیسی انتقامی کارروائیاں کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
علاوہ ازیں، اسرائیل کے وزیر خزانہ کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے مالی وسائل روکنے کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔
4 مئی کو 'آئی سی سی' کے پراسیکیوٹر کے دفتر (او ٹی پی) نے امریکی اور اسرائیلی حکام کے بیانات کی مذمت کی تھی۔ 'او ٹی پی' کے جاری کردہ بیان میں ایسے تمام افراد پر واضح کیا گیا ہے کہ انتقامی کارروائی کی دھمکیاں روم معاہدے کے آرٹیکل 70 کے تحت انصاف کی راہ میں مجرمانہ رکاوٹوں کے مترادف ہو سکتی ہیں۔
عدالت کے احترام کا مطالبہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والے لوگوں کے خلاف تحقیقات اور قانونی کارروائی کرنا 'آئی سی سی' کا اختیار ہے۔
عدالت کے ججوں نے پراسیکیوٹر کو 2014 سے فلسطینی علاقوں میں کیے گئے جرائم کی تحقیقات کی ذمہ داری دے رکھی ہے خواہ ان کا ارتکاب فلسطینیوں نے کیا ہو، اسرائیلیوں نے یا کسی اور ملک کے شہری ان میں ملوث ہوں۔ ان میں اسرائیل کے اندر کیے جانے والی جرائم بھی شامل ہیں۔ پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ اس کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں مقبوضہ غزہ اور مغربی کنارے میں پیش آنے والے حالیہ واقعات بھی شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کے ممالک کی اکثریت عدالت کی حامی ہے اور موجودہ حالات میں آئی سی سی کا کردار پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں احتساب اور مجموعی طور پر بین الاقوامی انصاف کے قیام میں عدالت اور اس کے پراسیکیوٹر کا کام فیصلہ کن اہمیت کا حامل ہو گا۔
انہوں نے تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ عدالت اور اس میں کام کرنے والوں کی آزادی اور غیرجانبداری کا احترام کریں۔ سیاست دانوں اور سرکاری حکام کا ذرائع ابلاغ کے ایجنڈے، عوامی مباحثے اور رائے کی تشکیل میں اہم کردار ہوتا ہے۔ اسی لیے ان کے اخلاقی رویوں اور طرزہائے عمل سے قانون کو فروغ، انسانی حقوق کو تحفظ اور حکومت کے جمہوری نظام کو اعتماد حاصل ہونا چاہیے۔
ماہرین اس معاملے پر اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
ماہرین و خصوصی اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔