انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یورپ میں شراب نوشی دنیا میں سب سے زیادہ، ڈبلیو ایچ او

یورپی یونین کے ممالک میں گزشتہ دہائی سے شراب نوشی کے رحجان میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔
Фото Unsplash/chuttersnap
یورپی یونین کے ممالک میں گزشتہ دہائی سے شراب نوشی کے رحجان میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔

یورپ میں شراب نوشی دنیا میں سب سے زیادہ، ڈبلیو ایچ او

صحت

یورپ کے لوگ شراب نوشی میں دنیا بھر سے آگے ہیں جہاں ہر فرد سال بھر میں اوسطاً 9.2 لٹر شراب پی جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ طبی خطرات کو دیکھتے ہوئے اس رحجان کو ختم کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے یورپی خطے سے متعلق جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپ میں خواتین کے مقابلے میں مرد چار گنا زیادہ شراب پیتے ہیں۔ خطے میں شراب نوشی کرنے والوں کی مجموعی تعداد 470 ملین ہے۔ بالغوں کی مجموعی آبادی میں شراب پینے والوں کی تعداد دو تہائی ہے۔شراب نوشی کرنے والوں میں 10 فیصد لوگوں کی یہ عادت بگڑ چکی ہے جبکہ چھ فیصد ایسے ہیں جن کا شراب کے بغیر گزارا نہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کی ڈاکٹر گاؤڈن گالیا نے کہا ہے کہ شراب نوشی کے اثرات گھریلو تشدد، سڑکوں پر حادثات اور ذہنی صحت کے مسائل کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔ ممالک کو چاہیےکہ وہ شراب نوشی میں کمی لانے کے لیے موثر پالیسیاں نافذ کریں۔

صحت کے مسائل

رپورٹ کے مطابق، 2010 کے بعد دنیا کے 53 میں سے 12 ممالک نے ہی شراب کے استعمال میں 10 فیصد کمی لانے کے لیے پیش رفت کی ہے۔

اگرچہ یورپی خطہ شراب نوشی میں کمی لانے کے حوالے سے اپنے ہدف کے حصول کی راہ پر بظاہر درست طور سے گامزن ہے تاہم یہ رحجان دراصل روس، ترکیہ اور یوکرین جیسے بڑی آبادی والے ممالک میں شراب نوشی کم ہو جانے کا نتیجہ ہے۔ شراب پر ٹیکس میں اضافہ اور اس کی دستیابی میں کمی اس رحجان کا بڑا سبب ہیں۔

یورپی یونین کے ممالک میں گزشتہ دہائی سے شراب نوشی کے رحجان میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی۔ یہ صورتحال اس معاملے میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے اقدامات میں تیزی لانے کی ضرورت کو واضح کرتی ہے۔

شراب، غیرقانونی منشیات اور جیلوں میں صحت کی صورتحال پر 'ڈبلیو ایچ او' کی علاقائی مشیر ڈاکٹر کارینا فیریرا بورجیس نے کہا ہے کہ شراب یورپی خطے کے لاکھوں لوگوں میں امراض قلب، چوٹوں، سرطان اور جگر کی سوزش کا باعث بن رہی ہے۔

یورپ میں خواتین کے مقابلے میں مرد چار گنا زیادہ شراب پیتے ہیں۔
WHO/Sergey Volkov
یورپ میں خواتین کے مقابلے میں مرد چار گنا زیادہ شراب پیتے ہیں۔

سالانہ 8 لاکھ اموات

'ڈبلیو ایچ او' کے یورپی ریجن میں امراض قلب، سرطان، زیابیطس اور سانس کے شدید مسائل 90 فیصد اموات اور 85 فیصد افراد میں جسمانی معذوری کی بنیادی وجہ ہیں۔ شراب نوشی سے متعلقہ بیشتر اموات (سالانہ 6 لاکھ سے زیادہ) کا سبب یہی امراض ہوتے ہیں اور ان میں نصف لوگوں کی موت دل کی بیماریوں سے ہوتی ہے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ شراب نوشی کے باعث یورپ بھر میں ہر سال آٹھ لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اس طرح شراب نوشی سے متعلقہ وجوہات کی بنا پر روزانہ 2,200 افراد کی موت واقع ہو جاتی ہے جو خطے میں بالغوں کی تمام اموات کا تقریباً 9 فیصد ہے۔

بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ شراب نوشی سے سرطان لاحق ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ 'ڈبلیو ایچ او' میں سرطان پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے (آئی اے آر سی) نے شراب نوشی کو اس بیماری کے بڑے اسباب کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے لیکن بہت سے لوگوں کو اس سے آگاہی نہیں ہے۔

یورپی ممالک کی کوتاہی

مشرقی یورپی ملک لتھیوانیا، لٹویا اور ایسٹونیا میں شراب نوشی پر قابو پانی پالیسیوں کے نتیجے میں اس کے استعمال اور نقصان میں کمی دیکھی گئی ہے جبکہ اوسط عمر میں اضافہ ہو گیا ہے۔تاہم،  شراب نوشی سے صحت و زندگی کو ہونے والے واضح نقصان کے باوجود بہت سے یورپی ممالک اس معاملے میں ڈبلیو ایچ او کی سفارشات پر عمل نہیں کر رہے جن میں شراب نوشی پر ٹیکس میں اضافہ کرنے، شراب کی تشہیر میں کمی لانے اور اس کی دستیابی کو محدود کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

ڈاکٹر گالیا کا کہنا ہے کہ دنیا کے پاس اس مسئلے پر قابو پانے کے ذرائع اور اس سے متعلق مصدقہ معلومات موجود ہیں اور اب صرف مصمم ارادے کی ضرورت ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ صحت کے بارے میں پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے فوری کام شروع کریں اور ایسے تجارتی مفادات کو محدود کریں جو شراب نوشی کو فروغ دیتے ہیں۔