انسانی کہانیاں عالمی تناظر

شراب نوشی ہر سال دنیا میں 26 لاکھ اموات کا سبب، ڈبلیو ایچ او

سال 2019 میں شراب نوشی کے نتیجے میں 13 فیصد اموات 20 سے 39 سال تک عمر کے نوجوانوں میں ہوئیں۔
© WHO/Alex Plonsky
سال 2019 میں شراب نوشی کے نتیجے میں 13 فیصد اموات 20 سے 39 سال تک عمر کے نوجوانوں میں ہوئیں۔

شراب نوشی ہر سال دنیا میں 26 لاکھ اموات کا سبب، ڈبلیو ایچ او

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ دنیا میں ہر سال شراب نوشی سے 26 لاکھ اور منشیات کے استعمال سے 6 لاکھ اموات ہوتی ہیں جن میں بڑی تعداد مردوں کی ہے۔

شراب، صحت اور منشیات سے ہونے والی بیماریوں کے علاج پر 'ڈبلیو ایچ او' کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 40 کروڑ لوگ شراب نوشی اور منشیات کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہیں جن میں 20 کروڑ 90 لاکھ لوگ شراب کے عادی ہیں۔

 

Tweet URL

اس رپورٹ کے نتائج شراب اور منشیات کے استعمال سے لاحق ہونے والے طبی مسائل اور منشیات کے علاج سے متعلق 2019 کے اعدادوشمار پر مبنی ہیں۔

عالمگیر طبی نقصان

رپورٹ کے مطابق، 2010 کے بعد شراب نوشی کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں قدرے کمی کے باوجود ان کی مجموعی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ایسی بیشتر اموات 'ڈبلیو ایچ او' کے یورپی اور افریقی خطے میں ہوتی ہیں۔

کم آمدنی والے ممالک میں فی لٹر شراب کے حساب ہونے والی اموات کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور بلند آمدنی والے ممالک میں یہ شرح سب سے کم ہے۔ 2019 میں شراب نوشی سے ہونے والی بیشتر اموات میں سے 16 لاکھ اس عادت کے نتیجے میں لاحق ہونے والی غیرمتعدی بیماریوں سے ہوئیں۔ ان میں 474,000 افراد امراض قلب اور 401,000 سرطان کا شکار ہو کر موت کے منہ میں گئے۔

724,000 اموات شراب نوشی کے نتیجے میں ہونے والے ٹریفک حادثات، اپنے ہاتھوں جسم کو پہنچنے والے نقصان اور لڑائی جھگڑوں کے باعث ہوئیں۔ 284,000 اموات متعدی بیماریوں سے ہوئیں جیسا کہ شراب نوشی کے نتیجے میں غیرمحفوط جنسی تعلقات قائم کرنے اور اس طرح ایچ آئی وی انفیکشن کا شکار ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح شراب نوشی کے باعث تپ دق لاحق ہونے کے خطرات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔

2019 میں شراب نوشی کے نتیجے میں 13 فیصد اموات 20 سے 39 سال تک عمر کے نوجوانوں میں ہوئیں۔

شراب نوشی کے رحجانات

2019  میں دنیا بھر میں شراب کا فی کس استعمال کم ہو کر 5.5 لٹر سالانہ پر آ گیا جو 2010 میں 5.7 لٹر تھا۔ 'ڈبلیو ایچ او' کے یورپی خطے اور براعظم ہائے امریکہ میں شراب کا فی کس سالانہ استعمال سب سے زیادہ (بالترتیب 9.2 لٹر اور 7.5 لٹر) رہا۔

شراب نوشوں نے روزانہ 27 گرام خالص شراب پی جو کہ وائن کے دو گلاسوں، بیئر کی دو بوتلوں (33 سی ایل) یا 4 سی ایل سپرٹ کے برابر ہے۔ اس سطح اور رفتار سے شراب نوشی کے نتیجے میں متعدد طبی مسائل اور ان کے نتیجے میں جسمانی معذوری اور موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

2019 میں 38 فیصد شرابیوں نے متعدد مواقع پر بھاری مقدار میں شراب پی۔ ان میں کسی مہینے ایک یا زیادہ مواقع پر 60 گرام خالص شراب کا استعمال شامل ہے۔ یہ مقدار وائن کے چار یا پانچ گلاسوں کے برابر ہے۔ متواتر بڑی مقدار میں شراب نوشی کرنے والوں میں بیشتر لوگ مرد تھے۔

دنیا بھر میں 15 تا 19 سال عمر کے تمام شراب نوشوں میں 23.5 فیصد نے شراب کا استعمال برقرار رکھا ہوا تھا۔ ان کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق یورپی خطے (45.9 فیصد) اور براعظم ہائے امریکہ (43.9 فیصد) تھا۔

منشیات اور علاج کی صورتحال

منشیات کے استعمال سے لاحق ہونے والے امراض کے موثر علاج دستیاب ہیں لیکن بہت کم لوگوں کو ان تک رسائی ہے۔ 2019 میں مختلف خطوں میں منشیات استعمال کرنے والوں میں علاج کی خدمات تک رسائی رکھنے والوں کی کم از کم تعداد ایک فیصد سے کم اور زیادہ سے زیادہ تعداد 35 فیصد تھی۔

اس حوالے سے معلومات فراہم کرنے والے 145 سے زیادہ ممالک کے پاس منشیات کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں کے علاج کے لیے مخصوص بجٹ یا حکومتی اخراجات سے متعلق اعدادوشمار نہیں تھے۔ اگرچہ ان مریضوں کی مدد کے لیے کئی غیرسرکاری ادارے، تنظیمیں اور لوگ کام کر رہے ہیں تاہم نصف ممالک نے بتایا کہ انہیں سرکاری سطح پر کوئی مدد نہیں دی جاتی۔

بدنامی، امتیازی سلوک اور علاج کی افادیت سے متعلق گمراہ کن تصورات ان لوگوں کے علاج کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ اس کے علاوہ طبی و ترقیاتی ادارے منشیات کے استعمال سے لاحق ہونے والے امراض کے علاج کو ترجیحی اہمیت نہیں دیتے جس کی وجہ سے ایسے تمام لوگوں اپنا علاج نہیں کروا سکتے۔

قابل انسداد اموات

رپورٹ کے اجرا پر 'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ منشیات کے استعمال سے صحت کو شدید نقصان ہوتا ہے۔ اس سے ذہنی مسائل سمیت کئی طرح کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، نتیجتاً ہر سال لاکھوں لوگ قابل انسداد موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ صحت مند اور مزید مساوی معاشروں کی تعمیر کے لیے ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن کے ذریعے شراب نوشی کے منفی طبی و سماجی نتائج کو کم کیا جا سکے اور منشیات کے استعمال سے لاحق ہونے والے امراض کے علاج کو مزید قابل رسائی اور آسان بنایا جائے۔

رپورٹ میں شراب اور منشیات کے استعمال میں کمی لانے اور منشیات سے لاحق ہونے والی بیماریوں کا معیاری علاج مہیا کر کے پائیدار ترقی کے ہدف 3.5 کے حصول کے لیے تیزرفتار اقدامات پر بھی زور دیا گیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی سفارشات

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس ڈی جی کے ہدف 3.5 کے حصول کی جانب پیش رفت کی رفتار بڑھانے اور منشیات کے استعمال سے پیدا ہونے والے طبی و سماجی بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومتوں اور شراکت داروں کو درج ذیل 8 جگہوں پر اپنے اقدامات اور ان کی رفتار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے:

  1. آگاہی کی مربوط عالمگیر مہمات کے ذریعے سوجھ بوجھ میں اضافہ۔
  2. طبی و سماجی نگہداشت کے نظام میں روک تھام اور علاج کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے اقدامات۔
  3. طبی پیشہ ور عملے کی مزید بہتر تربیت۔
  4. گلوبل ایکشن پلان 2030-2022 پر عملدرآمد کے عہد کی تجدید اور سافر پیکیج پر خاص توجہ۔
  5. صلاحیتوں میں اضافے اور معلومات کی منتقلی کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی رفتار تیز کرنے کے اقدامات۔
  6. انسداد منشیات کے اقدامات میں سول سوسائٹی کے اداروں، پیشہ ور انجمنوں اور تجربہ کار لوگوں کی شمولیت۔
  7. نگرانی کے کثیر سطحی نظام اور تحقیقی صلاحیت کو بہتر بنانے کے اقدامات۔
  8. وسائل جمع و مختص کرنے کے اقدامات میں اضافہ اور صحت و سماجی نظام کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے طریقہ ہائے کار کے لیے نئے مالی وسائل کا اہتمام۔