غزہ: امدادی سرگرمیاں مشکل جبکہ لوگوں کو سب سے بڑی نقل مکانی کا سامنا
اسرائیل کی جانب سے انخلا کے احکامات پر غزہ کی آبادی کو اب تک کی سب سے بڑی نقل مکانی کا سامنا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے اداروں نے خبردار کیا ہے کہ انسانی امداد کی قلت کے باعث غزہ میں فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار میں کمی لانا پڑ سکتی ہے۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ میں خوراک کی فراہمی پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہو گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں کے باعث امداد کی تقسیم کے متعدد مراکز بند ہو چکے ہیں اور صرف چند تنور ہی کام کر رہے ہیں۔ علاقے میں خوراک کی فراہمی میں فوری طور پر اضافہ کرنے اور لوگوں کو تیار کھانا مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔
امدادی خوراک میں کٹوتی
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی فوج نے شمال میں وادی غزہ کی جانب تمام امدادی مشن روک دیے ہیں۔ اس طرح امدادی کارکنوں کی ہزاروں ضرورت مند لوگوں تک رسائی ختم ہو گئی ہے۔
ادارے کے مطابق، حالیہ دنوں نقل مکانی پر مجبور ہونے والوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پہلے سے تقسیم کی جانے والی خوراک کی مقدار میں کٹوتی کرنا پڑے گی۔
رواں مہینے 'ڈبلیو ایف پی' نے غزہ میں 600,000 سے زیادہ لوگوں کو خوراک پہنچائی ہے اور 500,000 سے زیادہ افراد کو خوراک کے پیکٹ اور گندم کا آٹا مہیا کیا گیا ہے۔
نقل مکانی کرنے والوں پر فائرنگ
'اوچا' کو شمالی اور جنوبی غزہ کو جدا کرنے والی اسرائیل کی فوجی سڑک پر عسکری سرگرمیوں کی متعدد اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بدھ کو تقریباً 450 افراد غزہ شہر سے نقل مکانی کر کے وسطی علاقے دیر البلح پہنچے ہیں جبکہ گزشتہ ہفتے 1,000 افراد نے انخلا کیا تھا۔
ادارے نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے اس فیصلے کے نتیجے میں امدادی اداروں کے لیے مغربی ایریز (بیت لاہیہ) کے سرحدی راستے سے امدادی سامان کا حصول بھی ممکن نہیں رہا۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی انخلا کرنے والے لوگوں پر فائرنگ کر رہے ہیں جس کے باعث بہت سے لوگ راستے سے ہی واپس چلے گئے۔
ایندھن کی ضرورت
جنوبی اور وسطیٰ غزہ کے بازاروں میں بنیادی ضرورت کی اشیا دستیاب ہیں لیکن بہت سے لوگوں کے پاس انہیں خریدنے کی سکت نہیں ہے۔ تجارتی سامان کی قلت کے باعث خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
'ڈبلیو ایف پی' کے مطابق، 14 جولائی تک اس کی امداد سے چلنے والے 18 میں سے 11 تنور کام کر رہے تھے۔ ان میں سات دیرالبلح، دو غزہ شہر اور ایک شمالی غزہ میں واقع ہے۔ ادارے کو یہ تنور چالو رکھنے اور دیگر خدمات کی فراہمی کے لیے مزید ایندھن کی ضرورت ہے۔
ادارے نے جون میں 400,000 لوگوں کو تیار کھانا مہیا کیا تھا جبکہ جولائی میں خان یونس، دیرالبلح، غزہ شہر اور رفح میں تقریباً 185,000 لوگوں کو ہی اس مدد کی فراہمی ممکن ہو سکی۔
غذائی امداد کی شدید قلت
رواں مہینے 'ڈبلیو ایف پی' شمال میں مغربی ایریز، غزہ شہر کے جنوب میں گیٹ 96 اور جنوبی غزہ میں کیریم شالوم کی سرحدی گزرگاہ سے 1,000 ٹرکوں کے ذریعے 7,600 میٹرک ٹن خوراک اور دیگر امدادی سامان غزہ میں لایا ہے۔
علاقے میں بیشتر لوگوں کو اس سامان میں موجود خوراک کے پیکٹ اور سفید آٹا فراہم کیا گیا لیکن اس کی مقدار پہلے سے کم تھی۔ ادارے کا کہنا ہے کہ جولائی میں وسطی و جنوبی غزہ میں خوراک کا ذخیرہ محدود ہونے کے باعث اسے امداد میں کٹوتی کرنا پڑی اور بعض جگہوں پر صرف آٹا ہی مہیا کیا جا سکا۔ اگر غزہ میں پہنچنے والی امداد کی مقدار میں اضافہ نہ ہوا تو آنے والے دنوں میں تقسیم کیے جانے والے تیار کھانے کی مقدار میں مزید کمی آ سکتی ہے۔
مغربی کنارے میں تشدد جاری
'اوچا' نے اطلاع دی ہے کہ مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں پرتشدد کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔ 7 اکتوبر 2023 اور 15 جولائی 2024 کے درمیان اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور آباد کاروں کے تشدد میں 554 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 539 ہلاکتیں اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور 10 آباد کاروں کے ہاتھوں ہوئیں۔
اسی عرصہ میں فلسطینیوں کے ہاتھوں 14 اسرائیلیوں کی ہلاکت ہوئی جن میں سکیورٹی فورسز کے نو ارکان اور پانچ آباد کار شامل تھے۔
اسرائیل کے اندر مغربی کنارے کے فلسطینیوں کی کارروائیوں میں آٹھ اسرائیلی اور چار فلسطینی حملہ آور بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
لبنان میں بچوں کی ہلاکتیں
اسرائیل اور لبنان کی سرحد کے آر پار پرتشدد کارروائیاں بھی جاری ہیں جہاں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے جنوبی لبنان میں اسرائیل کے حملے میں تین بچوں کی ہلاکتوں کی مذمت کی ہے۔ حملے کے وقت یہ بچے اپنے گھروں کے سامنے کھیل رہے تھے۔
یونیسف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت بچوں کو جنگ میں تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔ تاہم، جب تک یہ تشدد جاری رہے گا اس وقت تک بچوں کی زندگیاں بھی خطرے سے دوچار رہیں گی۔