انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان: امدادی ضروریات میں تشویشناک اضافہ، یو این اہلکار

افغانستان کے علاقے بغلان میں گزشتہ ماہ آنے والے سیلاب سے ہوئی تباہی کا ایک منظر۔
© UNICEF/Amin Meerzad
افغانستان کے علاقے بغلان میں گزشتہ ماہ آنے والے سیلاب سے ہوئی تباہی کا ایک منظر۔

افغانستان: امدادی ضروریات میں تشویشناک اضافہ، یو این اہلکار

امن اور سلامتی

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یونیما) نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ ملک میں امدادی ضروریات تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہیں اور غربت نے ملکی آبادی کو قدرتی آفات کا آسان شکار بنا دیا ہے۔

مشن کی سربراہ روزا اوتنبائیووا نے کہا ہے کہ موجودہ طالبان حکمرانوں کے برسراقتدار آنے سے قبل عالمی برادری نے افغانستان کو 7 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کی انسانی امداد مہیا کی ہے اور شہریوں کو دی جانے والی 4 ارب ڈالر کی مدد اس کے علاوہ ہے۔ تاہم اس کے باوجود ملک کو بہت بڑے پیمانے پر غربت کا سامنا ہے۔

انہوں نے یہ بات 15 رکنی کونسل کو اگست 2021 میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد اس کے ملکی شہریوں پر اثرات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔

پابندیاں اور معاشی مسائل

روزا اوتنبائیوا نے کہا کہ افغانستان میں خواتین سرکاری اہلکاروں کو طالبان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ ضروری شرائط کی منظوری تک کام پر واپس نہیں آ سکتیں لیکن اب ان کی اجرتوں میں بڑی کٹوتی کر دی گئی ہیں۔ اس اقدام سے ان کے لیے اپنے گھرانوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ، ان پابندیوں کے باعث طالبان کے لیے اپنی خود انحصاری کی پالیسی پر عملدرآمد کرنا بھی آسان نہیں رہا۔ موجودہ حالات میں بہت سی خواتین ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں جس سے افغانستان کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یونیما) کی سربراہ روزا اوتنبائیووا۔
UN Photo/Eskinder Debebe
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یونیما) کی سربراہ روزا اوتنبائیووا۔

خواتین اور لڑکیوں کے مخدوش حالات

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) میں ڈائریکٹر برائے مالیات و شراکت لیزا ڈوٹن نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی حکمرانی کا چوتھا سال شروع ہونے کو ہے جس میں خواتین اور لڑکیاں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ 

حکمرانوں نے لڑکیوں کے چھٹی جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے جس سے نوعمری کی شادیوں اور لڑکیوں کے قبل از وقت مائیں بننے کے واقعات بھی بڑھ رہے ہیں علاوہ ازیں یہ پابندیاں لڑکیوں میں مایوسی اور خودکشی کا سبب بھی بن رہی ہیں۔ 

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات

لیزا ڈوٹن نے ملک میں شدید موسمی حالات اور مزید تواتر اور شدت سے آنے والی خشک سالی کا بھی تذکرہ کیا جن کے باعث حالات مزید گھمبیر صورت اختیار کر گئے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ ملک میں حالیہ بارشوں، سیلاب اور تودے گرنے سے ایک لاکھ 20 ہزار افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ان حوادث میں سیکڑوں افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، گھر تباہ ہو گئے ہیں اور ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی کو نقصان پہنچا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان ان موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہے اور اسے ایسے واقعات کے بارے میں بروقت آگاہی فراہم کرنے کے نظام اور دیگر مدد کی ضرورت ہے۔ 

اگرچہ ملک میں کچھ بھی آسان نہیں تاہم متواتر مدد پہنچا کر لوگوں کی زندگیوں میں امن، استحکام اور امید پیدا کرنا اب بھی ممکن ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) میں ڈائریکٹر برائے مالیات و شراکت لیزا ڈوٹن۔
UN Photo/Evan Schneider
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) میں ڈائریکٹر برائے مالیات و شراکت لیزا ڈوٹن۔

مستقبل کے لیے امید

29 جون کو اقوام متحدہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان کے لیے دنیا بھر کے ممالک کے نمائندگان خصوصی کے اجلاس کا انعقاد کرے گا جس میں ملک کی صورتحال زیرغور آئے گی۔

روزا اوتنبائیووا نے امید ظاہر کی کہ اس اجلاس میں ایک معاہدے طے پا جائے گا جس سے افغانستان کے لوگوں کو درپیش غیریقینی حالات پر قابو پانے میں مددد ملے گی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ متعلقہ فریقین کے لچک دکھانے اور محض بحرانی حالات سے نمٹنے کے بجائے ملک کے بڑے مسائل کو حل کرنے کے لیے واضح سیاسی رضامندی کا تقاضا کرتا ہے۔ اس میں افغانستان کے لوگوں، رہنماؤں اور عالمی برادری کا ساتھ بھی ضروری ہو گا۔