انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

جنگ اور نقل مکانی نے غزہ کے لوگوں خاص طور پر خواتین اور بچوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
© UNRWA
جنگ اور نقل مکانی نے غزہ کے لوگوں خاص طور پر خواتین اور بچوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ

مہاجرین اور پناہ گزین

گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوا جو اب 12 کروڑ تک جا پہنچی ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد گزشتہ 12 برس سے متواتر بڑھ رہی ہے۔ ان میں بیشتر لوگ وہ ہیں جو اپنے علاقوں میں جاری کئی طرح کے بحرانوں اور جنگوں کے باعث گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

Tweet URL

نقل مکانی کے اہم اسباب

رپورٹ کے مطابق اپریل 2023 سے سوڈان میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین جاری لڑائی کے باعث ایک کروڑ آٹھ لاکھ لوگوں نے اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کی ہے۔ یہ گزشتہ ایک سال کے عرصہ میں کسی مسلح تنازع کے باعث بے گھر ہونے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ 

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کا اندازہ ہے کہ غزہ میں تقریباً 75 فیصد آبادی یا 17 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ 

گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ میں شام کی ایک کروڑ 38 لاکھ آبادی نے اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کی ہے جو کسی ملک میں بے گھر ہونے والے لوگوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ ان اعداد و شمار کے پیچھے بے شمار انسانی المیے پوشیدہ ہیں۔ عالمی برادری کو ان تکالیف کا احساس کرتے ہوئے نقل مکانی کے بنیادی اسباب سے نمٹنا ہو گا۔ 

اندرون ملک نقل مکانی میں 50 فیصد اضافہ

فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں جاری مسلح تنازعات کے فریقین کو چاہیے کہ وہ جنگ کے بنیادی قوانین اور بین الاقوامی قانون کا احترام کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ بہتر تعاون اور تنازعات، انسانی حقوق کی پامالیوں اور موسمیاتی بحران سے نمٹنے کی مرتکز کوششوں کے بغیر یہ اعدادوشمار بڑھتے جائیں گے، مزید لوگ مصائب کا شکار ہوں گے اور امدادی اقدامات پر اخراجات میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ 

'یو این ایچ سی آر' کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نقل مکانی کرنے والوں میں جنگوں کے باعث اندرون ملک بے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اندرون ملک بے گھری کی نگرانی کے مرکز کا کہنا ہے کہ پانچ سال کے دوران اس تعداد میں 6 کروڑ 80 لاکھ یا 50 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ 

اسی طرح پناہ گزینوں اور بین الاقوامی تحفظ کے خواہاں لوگوں کی تعداد 4 کروڑ 34 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔

پناہ گزینوں کی واپسی

رپورٹ کے مطابق 2023 میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے 50 لاکھ سے زیادہ لوگوں اور 10 لاکھ پناہ گزینوں کی واپسی ہوئی۔ اسی دوران 154,300 پناہ گزینوں کو تیسرے ملک میں بسایا گیا۔

ہائی کمشنر کے مطابق، گزشتہ برس لاکھوں پناہ گزینوں کا اپنے آبائی ممالک کو واپس آنا امید افزا بات ہے۔ اس معاملے میں مسائل کے حل موجود ہیں اور کینیا نے پناہ گزینوں کو قبول کر کے اس کی بہترین مثال پیش کی ہے تاہم ایسا کرنے کے لیے حقیقی عزم درکار ہے۔

فلیپو گرینڈی نے کہا کہ پناہ گزینوں اور ان کے میزبان معاشروں کو یکجہتی اور مدد کی ضرورت ہے۔ جب انہیں معاشروں کا حصہ بنایا جاتا ہے تو وہ اپنا بہترین کردار ادا کر سکتے ہیں اور کرتے ہیں۔ 

'یو این ایچ سی آر' کا کہنا ہے کہ وہ دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لاکھوں لوگوں کی مدد کے لیے نئے طریقہ ہائے کار اور مسائل کے حل مہیا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔