انسانی کہانیاں عالمی تناظر

رفح سے انخلاء کے دوران یو این کا مزید امدادی راہداریاں کھولنے کا مطالبہ

نقل مکانی اور بے گھری پر مجبور افراد وسطی غزہ میں سر چھپانے کے لیے عارضی پناہ گاہ بنانے میں مصروف ہیں۔
UN News / Ziad Taleb
نقل مکانی اور بے گھری پر مجبور افراد وسطی غزہ میں سر چھپانے کے لیے عارضی پناہ گاہ بنانے میں مصروف ہیں۔

رفح سے انخلاء کے دوران یو این کا مزید امدادی راہداریاں کھولنے کا مطالبہ

امن اور سلامتی

غزہ کے جنوبی شہر رفح سے شہریوں کی نقل مکانی جاری ہے جبکہ امدادی اداروں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ 48 گھنٹے میں امدادی کارروائیاں بحال نہ ہوئیں تو انسانی حالات بری طرح بگڑ جائیں گے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے بتایا ہے کہ رفح پر اسرائیل کی بمباری میں شدت آ گئی ہے۔ ایک لاکھ 10 ہزار افراد تحفظ کی تلاش میں علاقہ چھوڑ چکے ہیں لیکن ان کے لیے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ مزید خونریزی سے بچنے اور امداد کی بحالی کے لیے جنگ بندی ہی واحد راستہ ہے۔

Tweet URL

رفح میں مصر کے ساتھ سرحدی راستے پر اسرائیلی فوج کے قبضے کے بعد اس راستے سے انسانی امداد اور ایندھن کی فراہمی بھی بند ہو گئی ہے۔ غزہ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ہمیش یونگ نے امداد بحال نہ ہونے کے سنگین نتائج کی بابت خبردار کیا ہے۔

رفح سے نقل مکانی

اسرائیل کے جاری کردہ احکامات کے بعد رفح سے بڑی تعداد میں لوگوں کا انخلا جاری ہے۔ ایسے بیشتر لوگ تحفظ کے لیے خان یونس اور دیرالبلح کا رخ کر رہے ہیں۔ تاہم ان جگہوں پر پناہ، خوراک، اور طبی سہولیات کا فقدان ہے۔ 

ہمیش یونگ نے بتایا ہے کہ مشرقی رفح سے ہزاروں لوگ کاروں، ٹرکوں، بسوں اور گدھا گاڑیوں پر اپنا مال اسباب لے کر المواصی کی جانب جا رہے ہیں جہاں سڑکوں پر پناہ گزینوں کا جم غفیر دکھائی دیتا ہے۔

ہمیش کے مطابق، لوگوں نے بتایا کہ وہ تھکے ماندے اور خوفزدہ ہیں۔ المواصی میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے جہاں نکاسی آب، پینے کے صاف پانی اور پناہ کا انتظام نہیں ہے۔ لوگ کھلے عام اور زمین میں گڑھے کھود کر رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیں۔

امداد کی بحالی کا مطالبہ

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ غزہ کے شہری بھوک اور بمباری میں ہلاک ہو رہے ہیں۔ سرحدی راستے بند ہونے کے باعث علاقے میں امداد اور لوگوں کا آنا جانا بھی بند ہے۔

امدادی سامان سرحدی راستوں پر پڑا ہے۔ امدادی اہلکار بھی سرحد پر پھنسے ہیں۔ رفح اور کیریم شالوم کے راستے بند ہونے کا مطلب یہ ہےکہ غزہ میں عملاً کوئی امداد نہیں آ سکتی۔ شہریوں کو روزانہ شدید بمباری کا سامنا ہے اور امدادی اداروں کو انہیں مدد فراہم کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

 غزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی بمباری اور زمینی حملوں میں کم از کم 34,900 افراد ہلاک اور 78,500 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔

امدادی ذخائر ناقابل رسائی

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ غزہ میں اس کا سب سے بڑا گودام اب ناقابل رسائی ہے۔

دو روز سے مصر کے ساتھ رفح کے سرحدی راستے سے کوئی مدد غزہ نہیں پہنچی۔ علاقے سے ہزاروں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں جبکہ صرف ایک تندور ہی فعال رہ گیا ہے۔ غزہ میں خوراک اور ایندھن کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے اور موجودہ وسائل میں ایک سے تین روز کی ضروریات ہی پوری ہو سکتی ہیں۔

مخدوش طبی حالات 

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہےکہ علاقے میں طبی مراکز کی صورتحال بھی مخدوش ہے جہاں ایندھن کی قلت کے باعث پورا نظام تباہی کے خطرے سے دوچار ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' غزہ کے تمام ہسپتالوں میں ایندھن پہنچانے کا ذمہ دار ہے تاہم اب جنوبی علاقے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اسے شمال میں امدادی مشن معطل کرنا پڑے ہیں۔ 'اوچا' نے بتایا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں درج ذیل طبی مراکز اور سہولیات میں ایندھن ختم ہو جائے گا: 

  • وزارت صحت کے زیراہتمام چلائے جانے والے پانچ ہسپتال
  • 28 ایمبولینس گاڑیاں (ان میں 14 کا تعلق فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی اور 14 کا وزارت صحت سے ہے) 
  • 'انرا' اور دیگر شراکت داروں کے زیرانتطام 17 بنیادی مراکز صحت
  • پانچ فیلڈ ہسپتال 
  • 10 متحرک کلینک جہاں حفاظتی ٹیکے لگانے، زخمیوں اور غذائی قلت کا شکار لوگوں کے علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں، المواصی میں 23 طبی سہولیات بھی ایسی جگہوں میں شامل ہیں۔ 

بچوں کی زندگی کو خطرہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے خبردار کیا ہے کہ ایندھن کے بغیر قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی زندگی خطرے سے دوچار ہے۔ ادویات اور طبی سازوسامان کی ترسیل، غذائی قلت کے علاج اور پانی کی فراہمی کے لیے ایندھن کی ضرورت ہے۔

نئی امداد کے بغیر بچوں اور ان کے اہلخانہ کو پانی کی قلت کا سامنا ہو گا اور وہ گندا پانی پینے پر مجبور ہوں گے جس سے بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ 

ہمیش یونگ کے مطابق اماراتی ہسپتال میں روزانہ 80 بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔ تاہم ایندھن کے بغیر یہ ہسپتال کام نہیں کر سکتا۔ ایسے حالات میں حاملہ خواتین محفوظ زچگی کے مواقع سے محروم ہو جاتی ہیں۔ گزشتہ سات ماہ کے دوران غزہ بھر میں یہی کچھ دیکھا گیا جب ایندھن کی غیرموجودگی میں ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر اور انکیوبیٹر جیسی ضروری مشینیں بند ہو گئی تھیں۔

'انرا' پر حملہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یروشلم میں 'انرا' کے دفتر پر مظاہرین کے حملے کی سخت مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مشرقی یروشلم میں ادارے کے ہیڈکوارٹر پر حملے میں امدادی کارکنوں اور اثاثوں کو نشانہ بنایا گیا جو ناقابل قبول ہے اور ایسے حملوں کو بند ہونا چاہیے۔ 

قبل ازیں 'انرا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے بتایا تھا کہ انتہاپسند اسرائیلی شہری ایک ہفتے میں دو مرتبہ ادارے کے ہیڈکواٹر کو آگ لگا چکے ہیں۔