انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: امریکی تعلیمی اداروں میں پرامن مظاہرین کے ساتھ سختی پر تشویش

غزہ میں فوری جنگ بندی کے حق میں امریکی شہر بوسٹن میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔
© Unsplash/Brett Wharton
غزہ میں فوری جنگ بندی کے حق میں امریکی شہر بوسٹن میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔

غزہ: امریکی تعلیمی اداروں میں پرامن مظاہرین کے ساتھ سختی پر تشویش

انسانی حقوق

رائے اور اظہار کی آزادی کے فروغ و تحفظ پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار آئرین خان نے اسرائیل۔فلسطین تنازع پر امریکہ میں طلبہ کے احتجاج پر پابندیوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جائز اظہار کا حق برقرار رکھنا ضروری ہے۔

یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ امریکہ احتجاج کے حق کی حمایت کے لیے شہرت رکھتا ہے۔ تاہم وہاں حالیہ دنوں تعلیمی اداروں میں مظاہرین پر حد سے زیادہ سختی پریشان کن ہے اور اس سے طلبہ سمیت لوگوں کا احتجاج کا حق متاثر ہو رہا ہے۔ 

اطلاع کار نے متنبہ کیا ہے کہ اس پالیسی سے مستقبل میں انسانی حقوق پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ 

یاد رہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے خلاف حالیہ دنوں امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے ان مظاہروں کو یہود مخالف قرار دیا ہے اور ان میں شرکت کرنے والے بہت سے طلبہ کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

آزادی اظہار رائے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی خصوصی اطلاع کار آئرین خان کا کہنا ہے کہ یہود مخالفت اور اسرائیلی حکومت پر جائز تنقید میں فرق کرنا چاہیے (فائل فوٹو)۔
UN News video
آزادی اظہار رائے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی خصوصی اطلاع کار آئرین خان کا کہنا ہے کہ یہود مخالفت اور اسرائیلی حکومت پر جائز تنقید میں فرق کرنا چاہیے (فائل فوٹو)۔

'اسرائیل پر تنقید جائز ہے'

آئرین خان نے کہا ہے کہ جن تعلیمی اداروں میں احتجاج ہو رہا ہے ان کے سربراہوں کو عہدوں سے ہٹایا جا رہا ہے۔ غزہ کی جنگ کے مسئلے پر ہر جانب سے نفرت پر مبنی اظہار بڑھ رہا ہے جو کہ پریشان کن علامت ہے۔ نفرت پر اکسانا بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہے لیکن لوگوں کو کسی مسئلے پر اپنے سیاسی خیالات کے اظہار سے روکنا بھی غلط ہے۔ 

اسرائیل اور فلسطین کے معاملے میں مذہب اور نسل کی بنیاد پر نفرت اور اسرائیل کے زیرقبضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال پر مختلف سیاسی نقطہ نظر کے اظہار یا اسرائیلی پالیسیوں پر تنقید میں امتیاز کرنا ضروری ہے۔ اسرائیل پر بحیثیت ریاست یا سیاسی حوالے سے تنقید کو یہود مخالفت قرار دے کر روکنا درست نہیں۔ بین الاقوامی قانون کے تحت اسرائیل کے سیاسی اقدامات پر تنقید کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔

آئرین خان نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں یہود یا مسلم مخالفت کی ممانعت ہونی چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ 

فلسطینیوں کے خلاف تعصب

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اس مسئلے پر امریکہ میں ہیجانی کیفیت بڑھتی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے اطلاع کاروں نے موجودہ حالات میں فلسطینیوں کے خلاف تعصب کا مشاہدہ کیا ہے۔ مثال کے طور پر سوشل میڈیا کی کمپنی میٹا کے اپنے نگران بورڈ نے یہ تسلیم کیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے حق میں آن لائن پوسٹ کیے جانے والے مواد سے متعلق کمپنی کی پالیسیوں میں فرق اور تعصب پایا جاتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اظہار اور رائے کی آزادی ایک بنیادی حق ہے جو کہ جمہوریت، ترقی، بات چیت، تنازعات کے حل اور بالآخر قیام امن کے لیے لازمی اہمیت رکھتا ہے۔

اگر سیاسی مقاصد کے لیے اس حق کو سلب کر لیا گیا اور یہ تمام معاملہ سیاست کی نذر ہو گیا تو اس کے نقصانات ہوں گے اور احتجاج، پرامن اجتماع اور اظہار کی آزادی کو کمزور کرنے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک فریق پر پابندی عائد کر دی جائے تو پھر بات چیت مشکل ہو جاتی ہے اور گفت و شنید کے ذریعے مسائل کا حل نکالنے کی گنجائش نہیں رہتی۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔