انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ اور مغربی کنارے کے تیس لاکھ لوگوں کے لیے 2.8 ارب ڈالر کی اپیل

خان یونس میں ملبے کا ڈھیر بنے ایک رہائشی علاقے سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔
© UNOCHA/Themba Linden
خان یونس میں ملبے کا ڈھیر بنے ایک رہائشی علاقے سے لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔

غزہ اور مغربی کنارے کے تیس لاکھ لوگوں کے لیے 2.8 ارب ڈالر کی اپیل

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی اداروں نے جنگ سے تباہ حال غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے لیے 2.8 ارب ڈالر مہیا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں امداد کی رسائی بہتر بنانے کے لیے اہم تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔

اداروں نے مغربی کنارے میں بھی امداد کی فراہمی کے طریقہ کار میں بہتری کے لیے زور دیا ہے جہاں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی آباد کاروں کا تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔

Tweet URL

غزہ کے شمالی، وسطی اور جنوبی علاقے بشمول رفح میں اسرائیل کی بمباری اور مغازی پناہ گزین کیمپ پر میزائل حملے میں درجن سے زیادہ لوگوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دیرالبلح کے الاقصیٰ ہسپتال میں بنائی گئی ایک ویڈیو میں بچوں سمیت زخمیوں اور لاشوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔

سلامتی کونسل کا اجلاس

اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی اداروں نے غزہ میں مجموعی امدادی ضروریات کے لیے 4.1 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا ہے۔ 2.8 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی حالیہ اپیل بھی اسی کا حصہ ہے جن سے بنیادی ضروریات پوری ہوں گی۔

دریں اثنا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل آج مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر غور کرے گی۔ اس موقع پر 'انرا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی بھی کونسل کے ارکان کو بریفنگ دیں گے۔

'انرا' کا بنیادی کردار

غزہ کی دو تہائی آبادی یا 16 لاکھ افراد فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ ادارے نے تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو اپنی 450 پناہ گاہوں یا اقوام متحدہ کے مراکز کے احاطوں میں جگہ دے رکھی ہے۔ 

غزہ میں 'انرا' کے 13 ہزار سے زیادہ کارکن مصروف کار ہیں جن میں 3,500 امداد لوگوں تک پہنچانے کے کام پر مامور ہیں۔ ادارہ مغربی کنارے میں بھی 890,000 فلسطینی پناہ گزینوں اور دیگر رجسٹرڈ لوگوں کو مدد دے رہا ہے۔ 

امدادی سامان کی فروخت

فلسطینیوں کے لیے طلب کردہ مالی وسائل سے رواں سال کے اختتام تک 31 لاکھ لوگوں کی ضروریات پوری ہوں گی۔ ان میں 23 لاکھ غزہ کے باسی ہیں جنہیں خوراک کی قلت کے باعث قحط کا خطرہ درپیش ہے۔

ہنگامی امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ مئی تک شمالی غزہ میں کسی بھی وقت قحط پھیل سکتا ہے۔ غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی کو تباہ کن درجے کی بھوک کا سامنا ہے۔ بازاروں میں بنیادی ضرورت کی خوراک موجود نہیں ہے اور لوگ محض امداد پر گزارا کر رہے ہیں۔

امدادی سامان بازاروں میں دوبارہ بیچا جانے لگا ہے جو کہ تشویشناک رحجان ہے۔ سڑکوں پر ٹھیلے لگا کر یہ سامان فروخت کرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ 

پانی کا مسئلہ

'اوچا' کے مطابق صاف پانی تک رسائی محدود ہونا بھی تشویشناک امر ہے۔ اسرائیل سے آنے والی پانی کی تین پائپ لائنوں میں سے اب ایک ہی فعال رہ گئی ہے جس میں گنجائش کے مقابلے میں صرف 47 فیصد پانی آ رہا ہے۔ 

علاقے میں پانی کے 20 سے بھی کم ٹیوب ویل کام کر رہے ہیں جنہیں ایندھن دستیاب ہونے کی صورت میں ہی چلایا جا سکتا ہے۔ گندے پانی کے نکاس کا نظام بھی پوری طرح فعال نہیں رہا اور بہت سے علاقوں میں پھیلا یہ پانی طبی خطرات کا سبب بن رہا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے صحت و صفائی سے متعلق حالیہ جائزے کا حوالہ دیتے ہوئے 'اوچا' نے بتایا ہے کہ 75 مقامات پر ایک تہائی آبادی یا تقریباً 750,000 افراد کو دستیاب پانی پینے کے لائق نہیں ہے۔

رفح پر ممکنہ حملہ

رواں ماہ کے آغاز میں جنوبی غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی کے بعد امدادی ادارے رفح میں اسرائیلی فوج کی ممکنہ کارروائی پر تواتر سے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ علاقے میں اس وقت 10 لاکھ سے زیادہ پناہ گزین موجود ہیں۔

شمالی غزہ میں امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں اور اسرائیلی حکام کی جانب سے امدادی ٹیموں کو علاقے میں داخلے کی اجازت نہ دینے کے باعث بنیادی ضروریات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو رہا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے خدشات

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بتایا ہے کہ الشفا اور انڈونیشیا ہسپتال میں نقصان اور ضروریات کا اندازہ لگانے کے لیے بھیجے جانے والے مشن کو اسرائیلی حکام کی جانب سے روانگی کی اجازت دینے میں طویل تاخیر کی گئی ہے۔ نتیجتاً مشن کے پاس اپنی کارروائیاں انجام دینے کے لیے بہت کم وقت بچا ہے۔ 

اسرائیلی محاصرے اور حملوں میں تباہ ہو جانے والے الشفا ہسپتال سے لاشوں کو ہٹانے کا کام تاحال جاری ہے۔ ہنگامی علاج کے شعبے کو صاف کر دیا گیا ہے۔ باقی ماندہ عمارت کے قابل استعمال ہونے کےحوالے سے جائزہ لینے کا کام ابھی باقی ہے۔ انڈونیشین ہسپتال اب خالی ہو چکا ہے لیکن اسے دوبارہ فعال بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ 

غزہ کے طبی حکام کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک علاقے میں 33,800 فلسطینی شہری ہلاک اور 76,500 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 1,139 بتائی گئی ہے جبکہ سو سے زیادہ لوگ تاحال غزہ کے اندر یرغمال ہیں۔ 

'اوچا' نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کے مطابق اس جنگ میں اب تک اس کے 259 فوجی ہلاک اور 1,570 زخمی ہوئے ہیں۔