انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسرائیل اپنا جنگی طرزعمل بدلے اور غزہ میں امداد جانے دے، گوتیرش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔

اسرائیل اپنا جنگی طرزعمل بدلے اور غزہ میں امداد جانے دے، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں شہریوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے اپنے جنگی طرزعمل میں بامعنی تبدیلیاں لائے اور امداد کی بڑے پیمانے پر اور بروقت فراہمی یقینی بنانے میں سہولت دے۔

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے زیرقیادت حملوں سے شروع ہونے والی جنگ کو چھ ماہ مکمل ہونے پر انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں صحافیوں کو بتایا کہ فلسطینی جنگجوؤں کی دہشت گردی کے حق میں کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

Tweet URL

انہوں ںے کہا کہ وہ اسرائیلی شہریوں پر تشدد، جنسی زیادتی، انہیں زخمی و اغوا کرنے، شہری آبادی پر راکٹ باری اور جنگ میں معصوم شہریوں کو آڑ بنانے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ غزہ میں یرغمال تمام افراد کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ متعدد یرغمالیوں کے اہلخانہ سے ملاقات کے بعد وہ انہیں درپیش اذیت، غیریقینی کی کیفیت اور شدید تکلیف کو خود بھی محسوس کرتے ہیں۔

جنگی طریقہ کار میں تبدیلی کا مطالبہ

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں 'ورلڈ سنٹرل کچن' کے سات کارکنوں کی ہلاکت کے بعد یہ سوال اہم نہیں کہ یہ غلطی کس نے کی بلکہ اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل کی موجودہ عسکری حکمت عملی اور طریقہ کار کے باعث یہ غلطیاں بار بار دہرائی جا رہی ہیں۔ ان ناکامیوں کا ازالہ غیرجانبدارانہ تحقیقات اور عملی میدان میں بامعنی اور قابل پیمائش تبدیلیوں کا تقاضا کرتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل کی حکومت نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ اب وہ غزہ میں امداد کی فراہمی میں نمایاں اضافے کی منصوبہ بندی کر کر رہی ہے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اس فیصلے پر فوری عملدرآمد کیا جائے گا۔

مصنوعی ذہانت کا 'ہتھیار'

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جنگی اہداف کی نشاندہی کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال کی اطلاعات انتہائی پریشان کن ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ انسانی زندگی اور موت سے متعلق کوئی بھی فیصلہ الگورتھم پر نہیں چھوڑنا چاہیے۔ مصنوعی ذہانت کو بڑے پیمانے پر جنگ کے لیے نہیں بلکہ اچھائی کی طاقت کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔

بے رحمانہ ہلاکتیں

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ چھ ماہ سے جاری اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں 32 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کی بے رحمانہ انداز میں ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ غزہ میں زندگیاں تباہ ہو گئی ہیں اور بین الاقوامی قانون کو بری طرح پامال کیا گیا ہے۔ 

علاقے میں بے مثال درجے کی انسانی تباہی دیکھنے کو ملی ہے جہاں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو تباہ کن بھوک کا سامنا ہے۔ خوراک اور پانی کی قلت کے باعث بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔ یہ صورتحال ناقابل تصور اور پوری طرح قابل انسداد ہے اور  فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔ 

امدادی کارکنوں اموات

انہوں نے غزہ کی جنگ کو 'مہلک ترین' قرار دیتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک علاقے میں 196 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 175 کا تعلق اقوام متحدہ کے عملے سے ہے۔ ان کارکنوں کی بڑی اکثریت فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے لیے کام کر رہی تھی۔

سیکرٹری جنرل کا مزید کہنا تھا کہ اطلاعاتی جنگ نے اس تنازع میں لوگوں کو پہنچنے والی تکالیف میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ اس کے سبب حقائق مبہم پڑ گئے ہیں اور الزامات کا رخ دوسروں کی جانب موڑا جا رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کے نتیجے میں غلط اطلاعات تیزرفتار سے پھیل رہی ہیں۔ 

عالمی قوانین پر اعتماد کا خاتمہ

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ چھ ماہ سے دنیا غزہ میں بڑے پیمانے پر بھوک پھیلتے، علاقائی کشیدگی میں اضافہ اور عالمگیر ضابطوں اور اصولوں پر اعتماد کا مکمل خاتمہ ہوتے دیکھ رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد میں یرغمالیوں کی رہائی، شہریوں کو تحفظ دینے اور انسانی امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان تمام مطالبات پر عمل ہونا چاہیے اور اس میں ناکامی ناقابل معافی ہو گی۔