غزہ: خان یونس کھنڈر میں تبدیل جبکہ لوگ بقاء کی جدوجہد میں سرگرداں
مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار جیمی میکگولڈرک نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو بقا کی جدوجہد کا سامنا ہے جنہیں مدد پہنچانے کے لیے امدادی ادارے کڑی محنت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر امدادی ضروریات پوری کرنے کے لیے سلامتی، رسائی اور اسرائیلی فوج کی جانب سے قابل بھروسہ سہولت کی فراہمی درکار ہے۔
رابطہ کار نے یہ بات جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس کے دورے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی جہاں وہ اقوام متحدہ کے امدادی جائزہ مشن کے ساتھ آئے تھے۔ اس مشن نے ادارے کے ایک امدادی گودام، چار طبی مراکز اور آٹھ سکولوں کا دورہ کیا۔ رابطہ کار نے بتایا کہ علاقے میں کوئی بھی عمارت محفوظ نہیں رہی اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں۔
سڑکوں پر بموں کے ڈھیر
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے سکول میں بنائی گئی پناہ گاہ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو بڑے پیمانے پر خوراک، پانی، علاج معالجہ اور نکاسی آب کی سہولیات درکار ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ انہیں خوراک اور پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ النصر اور الاعمل ہسپتال کی تباہی کے بعد طبی خدمات دستیاب نہیں ہیں۔
خان یونس میں سڑکیں اور کھلی جگہیں اَن پھٹے گولہ بارود سے اٹی ہوئی ہیں جس سے شہریوں خصوصاً بچوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔اقوام متحدہ کی ٹیم کو خان یونس میں بڑے چوراہوں پر اور سکولوں کے اندر ایسے تقریباً 1,000 بم ملے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ساتھ رابطے
جیمی میکگولڈرک نے بدھ کو اسرائیلی فوج کی جنوبی کمان اور غزہ میں امداد کی فراہمی سے متعلق امور کو دیکھنے والے شعبے 'کوگیٹ' کے ساتھ اجلاس میں اقوام متحدہ کے امدادی حکام اور شراکت داروں کی نمائندگی کی۔ اس موقع پر انہوں نے علاقے میں امداد کی فراہمی کو بہتر بنانے اور قحط کا خطرہ روکنے کے لیے درخواستوں کی ایک فہرست اسرائیلی حکام کو پیش کی۔
'انرا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ فلسطینی مسلمانوں کے لیے ماہ رمضان کا اختتام ایسے حالات میں ہوا ہے جب انہیں حالیہ تاریخ کی انتہائی ظالمانہ جنگ کا سامنا ہے۔
سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا ہے کہ غیرانسانی حالات، تکالیف اور دکھی دل کے ساتھ عیدالفطر کی خوشی منانا بہت مشکل ہے۔
اقوام متحدہ کا عزم
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ غزہ کے لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے اور امداد کی محفوظ طور سے فراہمی کے لیے ادارہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ اس کی ایک امدادی گاڑی کو شمالی غزہ میں داخلے کے موقع پر فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ ادارے نے متعلقہ اسرائیلی حکام کو اس واقعے سے آگاہ کر دیا ہے۔
یونیسف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی امداد پہنچانے والے کارکنوں کو بین الاقوامی قانون کے مطابق تحفظ دیے بغیر ضرورت مند لوگوں کو مدد پہنچانا ممکن نہیں۔