انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرینی لوگوں کو روسی ’ظلم، جبر، اور دباؤ‘ کا سامنا

جنگ کے دوران یوکرین کے علاقے کوراکوو کا ایک تباہ حال علاقہ۔
© UNICEF/Oleksii Filippov
جنگ کے دوران یوکرین کے علاقے کوراکوو کا ایک تباہ حال علاقہ۔

یوکرینی لوگوں کو روسی ’ظلم، جبر، اور دباؤ‘ کا سامنا

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے یوکرین میں لڑائی اور قبضہ ختم کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ ملک روسی حملے کے تکلیف دہ اثرات سے بحالی کا سفر شروع کر سکے۔

ہائی کمشنر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا ہے کہ دو سال پہلے یہ حملہ شروع ہونے کے بعد ملک کے شہریوں کو روزانہ ہولناک مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس جنگ میں یوکرین کے تقریباً 10,500 شہری ہلاک اور 20 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

Tweet URL

انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اس بحران پر بے حس ہوتی جا رہی ہے۔ 

کرائمیا پر قبضے کے دس سال

وولکر تُرک نے کونسل کو دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یوکرین میں انسانی حقوق کی پامالی کا آغاز 10 سال قبل کرائمیا پر روسی فوج کے قبضے سے ہوا تھا۔ اس علاقے میں روس کے قانون اور روسی حکام کی عملداری قائم ہونے کے بعد مقامی لوگوں کو ایسے افعال پر بھی مجرم ٹھہرایا جاتا ہے اور سزا دی جاتی ہے جو یوکرین کے قانون کے تحت جرم نہیں ہیں۔ 

فروری 2022 کے بعد یہ قبضہ دونیسک، کیرسون، لوہانسک اور ژاپوریژیا تک پھیل گیا ہے جبکہ کرائمیا کے لوگوں کو اپنے ہی ملک کے خلاف جنگ کے لیے جبراً روسی فوج میں بھرتی کیا جا رہا ہے۔ 

جنگی قیدیوں کو سزائے موت

ہائی کمشنر نے کہا کہ روس کی مسلح افواج نے یوکرین میں بین الاقوامی قوانین کو وسیع پیمانے پر پامال کیا ہے۔ اس میں زیرقبضہ علاقوں میں غیرقانونی ہلاکتیں، تشدد، جبری گمشدگیاں اور ناجائز قید جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ان علاقوں میں بنیادی ضروریات، سماجی تحفظ اور روزگار کے حصول کے لیے روسی شہریت اختیار کرنا ضروری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں لوگوں کو روس کے انتخابات میں ووٹ کاسٹ کرنے پر بھی مجبور کیا گیا ہے۔ 

وولکر تُرک نے بتایا کہ ان کے دفتر کو 12 مختلف واقعات میں یوکرین کے کم از کم 32 جنگی قیدیوں کو سزائے موت دیے جانے کی تفصیلات بھی موصول ہوئی ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ روس کے حکام نے پرامن احتجاج کو کچلا، آزادی اظہار پر پابندیاں عائد کیں، شہریوں کی نقل و حرکت پر کڑے ضابطے نافذ کیے اور گھروں اور کاروباروں کو لوٹا ہے۔ قابض حکام نے لوگوں کو ایک دوسرے کی جاسوسی کرنے کے لیے کہا اور ہمسایوں اور دوستوں کے مابین خوف اور بداعتمادی کے بیج بوئے ہیں۔ لوگوں کو یوکرین نواز اور سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر ہدف بنانے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے جبکہ روس نے یوکرین کی انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں، موبائل فون نیٹ ورکس، ٹیلی ویژن اور ریڈیو کو بند کر کے انہیں روس کے مواصلاتی نظام سے جوڑ دیا ہے۔

روس سے تعاون کے 'مجرم'

ہائی کمشنر نے کونسل کو بتایا کہ یوکرین نے جو علاقے روسی قبضے سے واگزار کرائے ہیں ان میں حقوق کی ایسی بیشتر پامالیاں بند ہو گئی ہیں۔ تاہم بعض لوگوں کو دباؤ یا جبر کے تحت روس کے لیے معمول کے کام کرنے پر قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔

علاوہ ازیں بعض لوگوں کو قابض طاقت کے مجبور کرنے پر اٹھائے گئے اقدامات کی پاداش میں مجرم ٹھہرایا گیا ہے جبکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ایسے حالات میں کیے گئے کام جرم کے مترادف نہیں ہوتے۔ 

یوکرین کے حکام کی جانب سے ایسے بعض لوگوں پر تشدد، ان کی جبری گرفتاری اور انہیں منصفانہ قانونی کارروائی کے حق سے محروم رکھے جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ 

جنگ بندی کا مطالبہ

ہائی کمشنر نے روس سے جنگ بندی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگی قیدیوں کو ہلاک کیے جانے کے الزامات کی تفتیش کر کے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور ان کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کو روکا جائے۔

ان کا کہنا تھا، اب وقت آ گیا ہے کہ یہ جنگ بند ہو۔ تاریخ سے ثابت ہے کہ قبضہ تکلیف دہ، پیچیدہ اور طویل مدتی اثرات چھوڑ جاتا ہے۔ انہوں نے یوکرین پر زور دیا کہ وہ وسیع اور مشمولہ مشاورت کی بنیاد پر احتساب کے لیے جامع طریقہ کار اختیار کرے۔