انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: ملبہ اور ان پھٹا بارود صاف کرنے میں کئی سال لگنے کا امکان

غزہ کے علاقے رفح میں بچے بمباری میں تباہ ہو جانے والے اپنے گھروں کے ملبے کے قریب کھڑے ہیں۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کے علاقے رفح میں بچے بمباری میں تباہ ہو جانے والے اپنے گھروں کے ملبے کے قریب کھڑے ہیں۔

غزہ: ملبہ اور ان پھٹا بارود صاف کرنے میں کئی سال لگنے کا امکان

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے امدادی حکام نے بتایا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں 2 کروڑ 30 لاکھ ٹن ملبہ اور اَن پھٹا گولہ بارود بکھرا ہے جس سے زندگیاں خطرے میں ہیں اور اسے صاف کرنے میں کئی سال لگیں گے۔

اس خطرے کا تدارک کرنے کی کوششوں کو گولہ بارود صاف کرنے کے لیے درکار سازوسامان پر پابندیوں کے باعث رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اس کام کو انجام دینے والے مخصوص عملے کو غزہ میں لانے کی اجازت حاصل کرنے میں بھی دشواریاں حائل ہیں۔

Tweet URL

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے شراکت دار غزہ میں اس گولہ بارود کی مقدار کے بارے میں اندازہ لگانے اور لوگوں کو اس سے لاحق خطرات کے بارے میں آگاہی دینے میں مصروف ہیں۔ 

بمباری اور حملے جاری

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی روزانہ بمباری کے نتیجے میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ 

مشکل حالات کے باوجود جنوبی علاقے رفح میں 15 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ضروری امداد اور خدمات مہیا کرنے کی ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ علاقے میں 'انرا' کی قائم کردہ پناہ گاہوں میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ مقیم ہیں جن کے گھر جنگ میں تباہ ہو چکے ہیں۔

'اوچا' کے مطابق اسرائیل کی شدید بمباری اور زمینی حملوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اس وقت خان یونس کا علاقہ حماد لڑائی کا مرکز ہے۔ جنگ کے نتیجے میں انسانی نقصان بڑھتا جا رہا ہے، بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہو رہے ہیں اور رہائشی عمارتوں سمیت اہم شہری تنصیبات تباہ ہو رہی ہیں۔

'انرا' کے لیے وسائل کی بحالی

آسٹریلیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ 'انرا' کو مالی وسائل کی فراہمی بحال کرنا چاہتا ہے۔ اس سے قبل متعدد دیگر ممالک بھی ایسا ہی اعلان کر چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے ادارے کے چند اہلکاروں پر 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث ہونے کے الزام کے بعد کئی ممالک نے اسے مالی وسائل کی فراہمی معطل کر دی تھی۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے ان الزامات کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات جاری ہیں جبکہ 'انرا' اپنے طور پر بھی تفتیش کر رہا ہے۔ جن اہلکاروں پر یہ الزامات سامنے آئے تھے انہیں فوری طور پر نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا۔

سمندری راستے سے غزہ کے لیے امداد لانے والا بحری جہاز 'اوپن آرمز' بھی قبرص کی بندرگاہ سے غزہ روانہ ہو چکا ہے۔
© Open Arms
سمندری راستے سے غزہ کے لیے امداد لانے والا بحری جہاز 'اوپن آرمز' بھی قبرص کی بندرگاہ سے غزہ روانہ ہو چکا ہے۔

سمندری راستے سے امداد کی فراہمی

قبرص سے غزہ تک ایک نئی سمندری امدادی راہداری قائم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ امداد لے کر آنے والا غیرسرکاری ادارے کا بحری جہاز 'اوپن آرمز' غزہ کے ساحل کے قریب پہنچ گیا ہے۔

یہ جہاز 200 ٹن امدادی سامان لے کر آ رہا ہے جو شمالی غزہ میں بھیجا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے امریکہ کی فوج غزہ کے ساحل پر ایک گودی تعمیر کر رہی ہے جس پر یہ سامان اتارا جانا ہے۔ 

سمندری راستے سے امداد پہنچانے کے اس اقدام میں غیرسرکاری فلاحی ادارے 'ورلڈ سنٹرل کچن' اور 'اوپن آرمز' اسرائیلی حکام اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔