انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: لوگوں اور قحط میں بس اب تھوڑا سا فاصلہ باقی، ڈبلیو ایف پی

غزہ کا ہر چھٹا بچہ غذائیت کی شدید کمی کا شکار ہے۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کا ہر چھٹا بچہ غذائیت کی شدید کمی کا شکار ہے۔

غزہ: لوگوں اور قحط میں بس اب تھوڑا سا فاصلہ باقی، ڈبلیو ایف پی

امن اور سلامتی

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے شمالی غزہ میں فوری رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے میں ہزاروں فلسطینی قحط کے دھانے پر ہیں۔

ہنگامی امدادی خوراک مہیا کرنے والے اقوام متحدہ کے ادار ے کا کہنا ہے کہ علاقے میں ہر چھ میں سے ایک بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔ بنیادی ضرورت کی خوراک اور طبی مدد میسر نہ آنے کے باعث حاملہ اور حالیہ دنوں بچوں کو جنم دینے والی خواتین کی حالت خاص طور پر خراب ہے۔

Tweet URL

ادارے نے اتوار کو شمالی غزہ میں امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ قبل ازیں حفاظتی ضمانت نہ ملنے کے باعث اسے مجبوراً امدادی مشن روکنے پڑے تھے۔ 

فائرنگ اور لوٹ مار

اتوار کو 'ڈبلیو ایف پی' کا پہلا امدادی قافلہ علاقے میں پہنچا تو اسے بڑی تعداد میں بھوکے لوگوں نے گھیر لیا۔ ان لوگوں کی جانب سے ٹرکوں پر سوار ہونے کی متواتر کوششوں اور غزہ شہر میں داخلے کے موقع پر علاقے میں فائرنگ کے باعث بہت کم مقدار میں خوراک ہی تقسیم کی جا سکی۔

سوموار کو شمالی غزہ کی جانب بھیجے گئے دوسرے امدادی قافلے کے متعدد ٹرکوں کو خان یونس اور دیرالبلاہ کے درمیان لوٹ لیا گیا اور ایک ٹرک ڈرائیور کو مارپیٹ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی علاقوں میں حالات مزید بگڑ رہے ہیں جہاں لوگوں کے بھوکے مرنے کا خطرہ ہے۔ اگرچہ ادارہ ہر جگہ امداد پہنچانے کے لیے تیار ہے تاہم اس کے لیے امدادی ٹیموں کو تحفظ کی ضمانت ملنا ضروری ہے۔

امدادی حجم میں اضافے کی ضرورت

'ڈبلیو ایف پی' نے واضح کیا ہے کہ وہ جتنا جلد ممکن ہو ذمہ دارانہ انداز میں امداد کی فراہمی بحال کرنے کے طریقے ڈھونڈے گا۔ تاہم بڑی تعداد میں لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے غزہ میں کئی راستوں سے بڑی مقدار میں غذائی مدد مہیا کرنا ہو گی۔

اس مقصد کے لیے موثر و مستحکم اطلاعاتی نظام کے قیام، ادارے کے عملے، شراکت داروں اور امداد وصول کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ 

دسمبر 2023 میں اقوام متحدہ اور اس کے امدادی شراکت داروں نے رواں سال مئی تک شمالی غزہ میں قحط پھیلنے کے خدشے کی بابت خبردار کیا تھا۔ 

النصر ہسپتال سے انخلا

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) خان یونس کے النصر ہسپتال سے مریضوں کے انخلا میں مدد دے رہا ہے جہاں اسرائیل کی عسکری کارروائی جاری ہے۔ 

ہسپتال میں نہ تو بجلی ہے اور نہ ہی پانی میسر ہے جبکہ اس کے احاطے میں پھیلا طبی فضلہ اور کوڑا کرکٹ بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بن رہا ہے۔

اتوار اور سوموار کو ادارے نے دو کامیاب کارروائیوں میں دو بچوں سمیت 32 شدید بیمار افراد کو ہسپتال سے نکالا۔ یہ کارروائیاں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی (پی آر سی ایس) اور امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی قریبی شراکت سے انجام دی گئیں۔