انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این امدادی ادارے کی پناہ گاہ پر اسرائیلی حملے میں نو افراد ہلاک

غزہ میں نقل مکانی پر مجبور لوگ تل السلطان کی خیمہ بستی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
UN News/Ziad Taleb
غزہ میں نقل مکانی پر مجبور لوگ تل السلطان کی خیمہ بستی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

یو این امدادی ادارے کی پناہ گاہ پر اسرائیلی حملے میں نو افراد ہلاک

انسانی امداد

جنوبی غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کی پناہ گاہ پر اسرائیل کے حملے میں نو افراد ہلاک اور 75 زخمی ہو گئے ہیں۔

غزہ کی پٹی میں 'انرا' کے سربراہ ٹام وائٹ نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر بتایا ہے کہ یہ حملہ خان یونس مں ادارے کے تربیتی مرکز پر ہوا جو اب پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ حملے کے بعد 'انرا' اور 'ڈبلیو ایچ او' کی ٹیمیں مدد فراہم کرنے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

Tweet URL

'انرا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اسے غزہ میں ایک اور ہولناک دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس پناہ گاہ پر حملہ ہوا اس میں تقریباً 30 ہزار لوگ مقیم ہیں۔ اس جگہ واضح طور پر لکھا تھا کہ یہ اقوام متحدہ کے زیراستعمال ہے اور اسرائیل کے حکام کو بھی اس بارے میں اطلاع تھی۔ تاہم اس کے باوجود اسرائیل نے جنگ کے بنیادی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ 

صدمہ اور ناامیدی

مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے عبوری امدادی رابطہ کار جیمی میکگولڈرک نے یروشلم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ خان یونس میں جاری شدید لڑائی کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں ںے بتایا کہ غزہ کے انتہائی جنوبی شہر رفح میں 12 تا 14  لاکھ لوگ جمع ہو چکے ہیں جبکہ جنگ سے پہلے اس کی آبادی تین لاکھ سے کم تھی۔ چھوٹے سے علاقے میں اس قدر بڑی آبادی کی موجودگی اور نکاسی آب کے مسائل کی وجہ سے سانس کے امراض، ہیپاٹائٹس اے اور دیگر بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھ گیا ہے۔

علاقے میں امدادی اداروں کو خوراک، ادویات، پناہ کے سامان، پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ مصیبت زدہ لوگوں نے بہتری کی امید رکھنا چھوڑ دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ کی 75 فیصد سے زیادہ آبادی بے گھر ہو چکی ہے جس میں تقریباً 17 لاکھ لوگ پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔ ان دنوں غزہ میں روزانہ آنے والے امدادی ٹرکوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 250 تک ہوتی ہے۔ جنگ سے پہلے کئی طرح کا سازوسامان لے کر کم از کم 500 ٹرک علاقے میں آتے تھے۔

ضروری اشیا کی ممانعت

میکگولڈرک نے بتایا کہ اسرائیل نے پانی کی فراہمی اور نکاسی آب میں سہولت دینے کے لیے درکار بہت سی چیزوں کو غزہ میں لانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ان میں پمپ، جنریٹر، فاضل پرزے، نکاسی آب کے لیے پائپ، سولر پینل اور کئی طرح کا طبی سازوسامان شامل ہے جس کے بارے میں اسرائیل کا خیال ہے کہ ان چیزوں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

شدید بیماری کے علاج میں استعمال ہونے والی بنیادی نوعیت کی ادویات جیسا کہ بچوں کے لیے انسولین پین کو بھی غزہ میں لانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ امدادی ادارون کو ترپالیں، کمبل اور دیگر غیرغذائی اشیا لانے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

ایندھن کی ضرورت

جیمی میکگولڈرک نے کہا کہ الشفا اور شمالی غزہ کے دیگر ہسپتالوں میں جنٹریٹر چلانے کے لیے مزید ایندھن کی ضرورت ہے۔ متعدد ہسپتال مریضوں کو بے ہوش کرنے کے سامان اور بجلی سے محروم ہیں۔

اس وقت شدید زخمی لوگوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر منتقل کرنے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ شدید بیمار اور زخمی لوگوں کو بیرون ملک علاج کی سہولت مہیا کرنے کی اجازت لینے کے لیے اسرائیل کے حکام کے ساتھ رابطوں میں ہے۔