انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ کے مکینوں کو نقل مکانی کے مصائب کا سامنا، یو این امدادی ادارے

فلسطینی خاندان تحفظ کی تلاش میں  غزہ کے شمالی سے جنوبی حصے کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔
© UNRWA/Ashraf Amra
فلسطینی خاندان تحفظ کی تلاش میں غزہ کے شمالی سے جنوبی حصے کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔

غزہ کے مکینوں کو نقل مکانی کے مصائب کا سامنا، یو این امدادی ادارے

امن اور سلامتی

غزہ کی جنگ اور مشرق وسطیٰ کے بحران پر سلامتی کونسل کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے جنگ کی تباہ کاریوں کا سامنا کرنے والے شہریوں کو دوبارہ انخلا کے احکامات دیے جانے پر سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ایک ٹویٹ کے ذریعے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو ہلاکتوں اور بیماریوں کا سامنا ہے جبکہ طبی خدمات تباہی سے دوچار ہیں۔ اس کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے 20 غیرفعال ہو چکے ہیں۔

Tweet URL

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی بمباری میں کوئی کمی نہیں آئی۔ علاقے میں اب تک 25 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور 7 اکتوبر کے بعد ہر گھنٹے اوسطاً دو ماؤں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ ہسپتال مریضوں اور زخمیوں سے بھر چکے ہیں اور انہیں زمینی و فضائی حملوں کا سامنا ہے۔ لوگوں کے گھر کھنڈر ہو چکے ہیں اور تحفظ کی جگہیں خطرے کے مقامات بن گئی ہیں۔

تباہ کن حالات

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ خان یونس میں جاری لڑائی کے دوران سوموار کو درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔ 

'انرا' کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے کہا ہے کہ غزہ کے عمومی حالات غیرمعمولی طور پر تباہ کن ہیں۔ مصر کی سرحد کے قریب رفح میں اس وقت 13 لاکھ لوگ مقیم ہیں۔ علاقے میں اس قدر بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو سنبھالنے کی گنجائش نہیں ہے۔خان یونس میں ہفتے کے آغاز سے ہی شدید لڑائی ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کو رفح میں پلاسٹک کے خیموں میں رکھا گیا ہے۔

غزہ کی تعمیرنو اور علاقے میں امداد کی فراہمی کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی رابطہ کار سگریڈ کاگ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے عبوری امدادی رابطہ کار جیمی میکگولڈرک نے بھی علاقے کا دورہ کر کے حالات کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔ 

گردن توڑ بخار کا خطرہ

غزہ میں ہیپا ٹائٹس سی اور گردن توڑ بخار جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں اور آنتوں اور جلد کے امراض میں مبتلا افراد کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ ان حالات میں طبی خدمات کے شعبے پر شدید دباؤ ہے۔ 

'انرا' کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں ہر جگہ بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے اور رفح ہو یا خان یونس، کوئی کہیں بھی محفوظ نہیں۔ 

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو رفح میں دھکیلے جانے سے حالات انتہائی تباہ کن صورت اختیار کر سکتے ہیں۔

غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں بے گھر افراد کے ایک کیمپ کا بچہ اپنے خیمے سے باہر جھانکتے ہوئے۔
© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں بے گھر افراد کے ایک کیمپ کا بچہ اپنے خیمے سے باہر جھانکتے ہوئے۔

تعلیمی نقصان

تعلیم کے عالمی دن پر ایک ٹویٹ میں 'انرا' نے بتایا ہے کہ غزہ میں اس کے تمام سکول بند ہیں اور بیشتر میں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے جن کی تعداد تقریباً 12 لاکھ ہے۔ ان پناہ گاہوں پر حملوں میں کم از کم 340 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے جبکہ 1,100 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں 625,000 سے زیادہ طلبہ اور 22,564 اساتذہ تعلیم اور تحفظ سے محروم ہو چکے ہیں۔ علاقے میں ہلاک ہونے والوں میں ہزاروں طلبہ اور اساتذہ بھی شامل ہیں۔ علاقے بھر میں تین چوتھائی سکولوں اور اعلیٰ تعلیم کے اداروں کی عمارتوں کو بمباری میں نقصان پہنچا ہے۔ 'انرا' کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں اور اقوام متحدہ کے مراکز پر حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔

غزہ میں حماس اور دیگر جنگجو گروہوں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملے بھی جاری ہیں۔ 'انرا' نے جنگ بندی کی اپیل کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے تشدد نے تعلیم تک رسائی کو بڑے پیمانے پر متاثر کیا ہے۔