انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ایران میں وکلاء کے تحفظ پر انسانی حقوق کے ماہرین کو تشویش

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار جاوید رحمان کے مطابق ایران کے وکلاء کو عموماً قوانین اور ضوابط کی کڑی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
UN News
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار جاوید رحمان کے مطابق ایران کے وکلاء کو عموماً قوانین اور ضوابط کی کڑی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایران میں وکلاء کے تحفظ پر انسانی حقوق کے ماہرین کو تشویش

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کاروں نے ایران پر وکلا کے احترام اور تحفظ کے لیے زور دیتے ہوئے ملک میں حقوق کی حفاظت کے معاملے میں قانونی پیشے سے وابستہ افراد کے دلیرانہ عزم کو سراہا ہے۔

عدلیہ اور وکلا کی آزادی کے بارے میں خصوصی اطلاع کار مارگریٹ سیٹروائٹ اور ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال پر خصوصی اطلاع کار جاوید رحمان نے کہا ہے کہ ایران کے وکلا ہر مرتبہ مسائل سے نبردآزما ہوئے ہیں اور اس کے نتائج کا سامنا کیا ہے۔

خطرات کا سامنا کرنے والے وکلا کے عالمی دن پر اپنے بیان میں ان کا کہنا ہے کہ بے پایاں مشکلات اور دباؤ کے باوجود آزادانہ و دیانتدارانہ طور سے کام کرنے کے  لیے ان وکلا کی متواتر کوششیں قابل ستائش ہیں۔

وکلا کی مشکلات

ایران کے وکلا کو عموماً قوانین اور ضوابط کی کڑی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ پابندیاں قانونی پیشے کی آزادی اور منصفانہ مقدمے کے حق سے متعلق بین الاقوامی معیارات سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ اگرچہ بار ایسوسی ایشن کا شمار ایران کی قدیم ترین پیشہ وارانہ تنظیموں میں ہوتا ہے تاہم حکومت اس غیرجانبدار ادارے کو بنیادی نوعیت کی تبدیلیوں، ضوابط اور تحقیقات کے ذریعے ہدف بناتی ہے۔ 

ستمبر 2022 میں جینا مہاسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد 'خواتین، زندگی اور آزادی' کے نام پر ہونے والے مظاہروں میں ایران کے حکام نے ہزاروں افراد کو وارنٹ کے بغیر گرفتار کیا۔ ان لوگوں کو قابل رحم حالات میں قید رکھا گیا اور آٹھ مظاہرین کو برائے نام قانونی کارروائی کے ذریعے ناجائز طور سے موت کی سزا دی گئی۔ ایسے میں یقینی خطرات کے باوجود بہت سے ایرانی وکلا نے ان مظاہرین کو قانونی مدد دی یا اس کے لیے کوششیں کیں۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ قانونی شعبے سے تعلق رکھنے والے ان بہادر خواتین اور مردوں کو دھمکیوں، ہراسانی، ناجائز گرفتاری اور کام سے روکے جانے جیسے  ہتھکنڈوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ انہوں نے گرفتار کیے جانے والے لوگوں کی اپنے دفاع کے حق تک رسائی یقینی بنانے میں مدد کی۔

قانون کے تحت سر پر حجاب اوڑھنے اور باحیا لباس پہننے سے متعلق ملک کے کڑے اسلامی ضابطوں کی پامالی کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
© Unsplash/Omid Armin
قانون کے تحت سر پر حجاب اوڑھنے اور باحیا لباس پہننے سے متعلق ملک کے کڑے اسلامی ضابطوں کی پامالی کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

قانونی حق کے تحفظ کا مطالبہ

انہوں نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ وکلا کو قانونی نظام میں اپنا اہم کردار یقینی بنانے میں مدد مہیا کرنے کے لیے تمام موزوں اقدامات کرے۔ وکلا کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض، ضابطوں اور اخلاقیات کی مطابقت سے کسی کام پر نہ تو دھمکایا جائے اور نہ ہی ان پر کوئی انتظامی یا مالیاتی پابندیاں عائد کی جائیں۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ قانونی پیشہ اور اس میں آزادانہ کام قانون کی حکمرانی، انسانی حقوق کے تحفظ اور غیرجانبدار عدالتی نظام کا جزو لازم ہیں۔ یہ پیشہ انصاف تک رسائی یقینی بنانے، ریاستی اختیار کی نگرانی، جائز قانونی کارروائی کے تحفظ اور عدالتی ضمانتوں میں مدد دیتا ہے۔

ایران میں وکلا کی صورت حال منصفانہ قانونی کارروائی کے حق پر اثرانداز ہوتی ہے اور ملک میں قیدیوں کے اپنی مرضی کے وکلا تک رسائی اور ان سے مشاورت کے حق کی پامالی سے متعلق اطلاعات تشویشناک ہیں۔

خصوصی اطلاع کار 

یہ اطلاع کاراورماہرین انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ ہائے کار کا حصہ ہیں جو اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے نظام میں غیرجانبدار ماہرین کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس میں شامل ماہرین یا خصوصی اطلاع کار آزادانہ و غیرجانبدارانہ طور سے حقائق کی تلاش اور نگرانی کا کام کرتے ہیں۔

اس حوالے سے وہ کسی خاص ملک یا دنیا بھر میں انسانی حقوق سے متعلق مخصوص مسائل پر اطلاعات فراہم کرتے ہیں۔ خصوصی طریقہ ہائے کار کے ماہرین رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ وہ اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔ یہ ماہرین یا اطلاع کار کسی حکومت یا ادارے کے تابع نہیں ہوتے اور انفرادی حیثیت میں خدمات انجام دیتے ہیں۔