انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امدادی سرگرمیوں کی اجازت نہ ملنے سے غزہ کے ہسپتالوں کی مشکلات میں اضافہ

غزہ کے القدس ہسپتال میں ایک مریض کی جراحی ہو رہی ہے۔
WHO
غزہ کے القدس ہسپتال میں ایک مریض کی جراحی ہو رہی ہے۔

امدادی سرگرمیوں کی اجازت نہ ملنے سے غزہ کے ہسپتالوں کی مشکلات میں اضافہ

امن اور سلامتی

اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں کو مدد پہنچانے کی اجازت دینے سے متواتر انکار کے باعث شمالی غزہ میں پانچ ہسپتال طبی سازوسامان اور ادویات تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں۔

پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کی تنصیبات کے لیے ایندھن کی فراہمی سے متواتر انکار کے باعث ہزاروں لوگ کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں رہا۔ نکاسی آب کا انتظام نہ ہونے سے بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ جنم لے رہا ہے۔

Tweet URL

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ 26 دسمبر کے بعد غزہ سٹی اور جبالیہ کے العودۃ ہسپتال میں مرکزی دوا خانوں تک امدادی ٹیموں کو رسائی دینے کی پانچ درخواستیں مسترد کی جا چکی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ کے 36 میں سے 15 ہسپتال جزوی طور پر ہی فعال ہیں۔ ان میں نو جنوبی اور چھ شمالی غزہ میں واقع ہیں۔ جنگ کے آغاز سے اب تک اقوام متحدہ اور اس کے طبی شراکت دار تقریباً پانچ لاکھ لوگوں کو صحت کی خدمات مہیا کر چکے ہیں۔ 

جان لیوا حملے جاری 

'اوچا' نے غزہ کے طبی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 8 اور 9 جنوری کی سہ پہر کے درمیان 126 فلسطینی ہلاک اور 241 زخمی ہوئے۔ 7 اکتوبر کے بعد غزہ میں اسرائیل کی بم باری اور زمینی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 23,210 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 59,167 زخمی ہو چکے ہیں۔ 

اس دوران غزہ میں اسرائیل کے نو فوجی بھی ہلاک ہوئے۔ اس جنگ میں اسرائیل کے فوجیوں کی ہلاکتیں 183 تک جا پہنچی ہیں جبکہ 1,065 اہلکار زخمی ہو چکے ہیں۔

دیرالبلاع اور خان یونس کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں فضا، زمین اور سمندر سے اسرائیل کی بم باری گزشتہ چوبیس گھنٹے سے جاری ہے۔ اس کے ساتھ فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ بھی برسائے جا رہے ہیں۔

اسرائیل کے حکام کا اندازہ ہے کہ 136 اسرائیلی اور غیرملکی افراد غزہ میں بدستور یرغمال ہیں۔

کیمپوں میں بیماریوں کا خطرہ

'اوچا' نے بتایا ہے کہ غزہ پر جاری حملوں سے ہزاروں شہریوں کی زندگی تباہ کن انداز میں متاثر ہوئی ہے۔ بہت سے لوگ پہلے ہی غزہ شہر چھوڑ کر وسطی اور جنوبی علاقوں کی جانب نقل مکانی کر گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے غزہ بھر میں اور خاص طور پر جنوبی شہر رفح میں بڑے پیمانے پر بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جہاں کیمپوں میں گنجائش سے کہیں زیادہ پناہ گزین مقیم ہیں۔

'اوچا' نے بتایا ہے کہ جنگ سے پہلے رفح کی آبادی تقریباً 280,000 تھی جو اب 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔   

19  لاکھ بے گھر 

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے مطابق تین ماہ سے جاری جنگ میں غزہ کی 85 فیصد آبادی یا 19 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ 

اس وقت غزہ کے تمام پانچ اضلاع میں 'انرا' کی قائم کردہ 155 پناہ گاہوں میں 14 لاکھ لوگ مقیم ہیں۔ جنگ میں 'انرا' کے مراکز پر 63 براہ راست حملے ہو چکے ہیں جن میں 319 پناہ گزین ہلاک اور 1,135 زخمی ہوئے۔

9 جنوری کو امدادی سامان کے 132 ٹرک رفح اور کیریم شالوم کے سرحدی راستوں سے غزہ پہنچے ہیں۔