انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این امدادی قافلوں کو درپیش رکاوٹوں سے غزہ کا بحران شدید

جنوبی غزہ کے دو ہسپتالوں کو گزشتہ دسمبر میں 4000 کمبل پہنچائے گئے۔
© UNICEF/Eyad El Baba
جنوبی غزہ کے دو ہسپتالوں کو گزشتہ دسمبر میں 4000 کمبل پہنچائے گئے۔

یو این امدادی قافلوں کو درپیش رکاوٹوں سے غزہ کا بحران شدید

امن اور سلامتی

جنوبی اور وسطی غزہ میں اسرائیل کی متواتر بم باری کے باعث اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو گزشتہ تین روز سے ضرورت مند لوگوں تک انسانی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے الزام عائد کیا ہے کہ امداد کی فراہمی میں تاخیری رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں اور بہت سے علاقوں میں مدد پہنچانے سے روکا جا رہا ہے۔ وادی غزہ سے پرے امداد کی فراہمی معطل ہے اور غزہ بھر میں 19 لاکھ بے گھر لوگوں کے حالات متواتر بگڑ رہے ہیں۔

Tweet URL

'اوچا' نے غزہ کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی غزہ کا جنوبی علاقوں سے رابطہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے منقطع ہے۔ ادارے نے شمالی علاقوں میں محفوظ، پائیدار اور بلارکاوٹ رسائی کے مطالبے کو دہرایا ہے۔

ادارے کی رپورٹ کے مطابق امدادی ٹیموں کے لیے سلامتی اور نقل و حمل کے حالات انتہائی مشکل ہیں۔ خاص طور پر شمالی علاقوں میں ہسپتالوں کے لیے امداد فراہم کرنے والی ٹیموں میں بیشتر کو انہی رکاوٹوں کا سامنا ہے جو سابقہ امدادی قافلوں کو درپیش رہی ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولکر تُرک نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو دوسرے ممالک میں منتقل کرنے سے متعلق اسرائیلی حکام کے بیانات انتہائی پریشان کن ہیں۔ غزہ کے 85 فیصد لوگ پہلے ہی اندرون ملک بے گھر ہیں۔ ان کے پاس اپنے گھروں میں واپسی کا حق ہے۔ بین الاقوامی قانون لوگوں کی اندرون و بیرون ملک جبری نقل مکانی کی ممانعت کرتا ہے۔

طبی مدد کی آمد

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تصدیق کی ہے کہ ضروری طبی سامان پر مشتمل 13 ٹرک مصر سے رفح کے راستے غزہ پہنچ چکے ہیں۔ ان پر آپریشن کرنے اور مریضوں کو بیہوش کرنے کا سامان بھی موجود ہے۔ یہ امداد نصر میڈیکل کمپلیکس اور جنوبی غزہ کے الاقصٰی، الاعودۃ اور یورپین غزہ ہسپتال کو دی جانی ہے جس سے 142,000 مریضوں کی ضروریات پوری کی جا سکیں گی۔ 

'اوچا' نے بتایا ہے کہ بدھ کو خوراک، ادویات اور دیگر سامان لے کر 105 ٹرک رفح اور کیریم شالوم کے سرحدی راستوں سے غزہ میں پہنچے ہیں۔ 

'ڈبلیو ایچ او' نے غزہ بھر میں شدید طبی ضروریات کو واضح کرتے ہوئے بتایا ہے کہ علاقے میں 36 میں سے 13 ہسپتال ہی جزوی طور پر فعال ہیں۔ ان میں نو جنوبی اور چار شمالی غزہ میں واقع ہیں۔ غزہ کے جنوب میں الامل ہسپتال اور گردونواح کے علاقے دوبارہ کئی مرتبہ بم باری کی زد میں آئے ہیں۔ ایک روز قبل اس ہسپتال پر حملے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم علاقے میں تازہ ترین جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

اشیائے ضرورت کی شدید قلت

'اوچا' نے بتایا ہے کہ بے گھر خاندانوں کو بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ مقامی بازاروں میں بچوں کے کپڑے، ڈائپر اور سینیٹری پیڈ جیسی چیزیں دستیاب نہیں ہیں۔ 

غزہ بھر میں 14 لاکھ لوگ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'انرا' کے 155 مراکز میں مقیم ہیں۔ ان میں تقریباً 10 لاکھ لوگوں نے انتہائی جنوبی شہر رفح میں پناہ لے رکھی ہے۔ 

حفاظتی ٹیکوں کا اقدام

اقوام متحدہ پانی اور نکاسی آب کے نظام کو ہونے والے نقصان کے باعث بیماریوں کے ممکنہ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے غزہ کے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے گا۔ 

اس سلسلے میں 'انرا' نے یونیسف، ڈبلیو ایچ او اور دیگر شراکت داروں کے تعاون سے غزہ میں حفاظتی ٹیکوں کی 960,000 خوراکیں مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان میں بچوں کے لیے خسرہ، نمونیا اور پولیو کی ویکسین شامل ہے۔

قحط کا بڑھتا ہوا خطرہ

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ کی 22 لاکھ آبادی کے لیے قحط کے بڑھتے ہوئے خطرےکو روکنے کے لیے صحت، غذائیت اور بھوک کے بگڑتے مسائل پر قابو پانا ہو گا۔ 

ادارے کا کہنا ہےکہ اس مقصد کے لیے بنیادی خدمات کو بحال کرنا ضروری ہے۔