انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ بچوں کے لیے دنیا کی خطرناک ترین جگہ بن چکا ہے، آڈیل خودر

فلسطینی خاندان غزہ کے جنوبی حصے خان یونس میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
© UNICEF/Abed Zaqout
فلسطینی خاندان غزہ کے جنوبی حصے خان یونس میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

غزہ بچوں کے لیے دنیا کی خطرناک ترین جگہ بن چکا ہے، آڈیل خودر

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں 10 لاکھ بچے بے گھر ہو چکے ہیں اور امداد کی فراہمی پر پابندیاں اور رکاوٹیں ان کے لیے سزائے موت کے مترادف ہیں۔

7 اکتوبر سے جاری تنازع میں متواتر بمباری اور لڑائی کے باعث غزہ مکمل تباہی کے دھانے پر ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ خواتین اور بچے اموات اور زخموں کی صورت میں اس جنگ کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔

Tweet URL

بیماریاں پھیلنے کا خطرہ

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے یونیسف کے امدادی شعبے کی سربراہ آڈیل خودر نے کہا ہے کہ غزہ دنیا میں بچوں کے لیے خطرناک ترین مقام بن چکا ہے۔ پورے کے پورے علاقے ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔ کبھی وہاں بچے کھیلتے اور سکول جاتے تھے لیکن اب ان جگہوں پر زندگی دکھائی نہیں دیتی۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کو اب مزید جنوب میں دھکیلا جا رہا ہے جہاں وہ پانی، خوراک اور تحفظ کے بغیر محدود ترین جگہوں پر مقیم ہیں۔ ایسے حالات میں انہیں سانس کے امراض اور پانی سے پھیلنے والی بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

فوری جنگ بندی کا مطالبہ

غزہ بھر میں اسرائیل کی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین جاری شدید لڑائی کے باعث علاقے میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں رہی۔

امدادی اداروں اور سول سوسائٹی کو لوگوں تک پانی، خوراک اور ادویات سمیت ضروری مدد پہنچانے میں شدید رکاوٹیں درپیش ہیں۔ بیشتر علاقوں میں لوگوں تک رسائی مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔ اسرائیل کے حملوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے شدید دباؤ کے باعث غزہ بھر میں تمام تر امدادی نظام ٹھپ ہونے کو ہے۔

آڈیل خودر نے المیے کو روکنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو اموات اور انہیں زخمی ہونے سے بچانے کے لیے فوری اور پائیدار جنگ بندی ہی واحد راستہ ہے۔

جنگ بندی کی قرارداد ویٹو

یاد رہے کہ جمعے کو امریکہ نے جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب مستقل نمائندے رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ حماس ہی اس تباہی کی وجہ ہے اور موجودہ حالات میں لڑائی بند کرنے کا مقصد اسے قائم رہنے کا موقع دینا ہے۔

جبکہ سلامتی کونسل کے ایک اور مستقل رکن روس کے نمائندے دمتری پولیانسکی نے قرارداد کے ویٹو ہونے پر کہا تھا کہ امریکہ تباہی کو جاری رہنے دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اسے چاہیے کہ  درست فیصلہ کرے اور تشدد کو ختم کرنے کے مطالبے کی حمایت کرے۔