انسانی کہانیاں عالمی تناظر

علاج سے محرومی: ذیابیطس لاکھوں مریضوں کو طبی پیچدگیوں کا سامنا

اردن میں ذیابیطس کی ایک مریضہ کا معائنہ ہو رہا ہے جسے بینائی کھو جانے کا خطرہ ہے۔
WHO/Panos/Tania Habjouqa
اردن میں ذیابیطس کی ایک مریضہ کا معائنہ ہو رہا ہے جسے بینائی کھو جانے کا خطرہ ہے۔

علاج سے محرومی: ذیابیطس لاکھوں مریضوں کو طبی پیچدگیوں کا سامنا

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ انسولین کی دریافت سے سو سال کے بعد بھی ذیابیطس میں مبتلا لاکھوں لوگوں کی علاج تک رسائی نہیں ہے جس سے انہیں سنگین طبی پیچیدگیاں لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔

ذیابیطس کے عالمی دن پر 'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 460 ملین سے زیادہ لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں اور مزید لاکھوں کو یہ بیماری لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔

Tweet URL

ذیابیطس ایک دائمی بیماری ہے جو اس وقت جنم لیتی ہے جب لبلبہ جسم کی ضرورت کے مطابق انسولین پیدا نہیں کرتا یا جسم لبلبے میں پیدا ہونے والی انسولین کو موثر طور سے استعمال نہیں کر پاتا۔

اگرچہ ٹائپ 1 ذیابیطس قابل انسداد نہیں ہے تاہم متوازن خوراک کے استعمال، جسمانی سرگرمیوں میں اضافے اور تمباکو نوشی سے پرہیز کے ذریعے ٹائپ 2 ذیابیطس سے بچنا یا اسے کچھ عرصہ کے لیے روکنا ممکن ہے۔ 

ذیابیطس کے پھیلاؤ میں دو گنا اضافہ 

'ڈبلیو ایچ او' کا کہنا ہے کہا ہے کہ ذیابیطس میں مبتلا لوگوں کو متواتر طبی نگہداشت کے علاوہ پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے مرض سے بہتر انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان پیچیدگیوں میں اندھا پن، گردوں کا کام چھوڑنا، دل کا دورہ، فالج اور جسم کے نچلے اعضا کی بریدگی شامل ہیں۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ 1980 کے بعد دنیا بھر کی بالغ آبادی میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد 4.7 سے بڑھ کر 8.5 فیصد ہو گئی ہے۔ 

'ڈبلیو ایچ او' کا کہنا ہے کہ اس سے وزن کی زیادتی یا موٹاپے جیسے عوامل کا اندازہ بھی ہوتا ہے جو ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتے ہیں۔ گزشتہ دہائی میں امیر ممالک کے مقابلے میں کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ذیابیطس کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔