علاج سے محرومی: ذیابیطس لاکھوں مریضوں کو طبی پیچدگیوں کا سامنا
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ انسولین کی دریافت سے سو سال کے بعد بھی ذیابیطس میں مبتلا لاکھوں لوگوں کی علاج تک رسائی نہیں ہے جس سے انہیں سنگین طبی پیچیدگیاں لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔
ذیابیطس کے عالمی دن پر 'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 460 ملین سے زیادہ لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں اور مزید لاکھوں کو یہ بیماری لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔
ذیابیطس ایک دائمی بیماری ہے جو اس وقت جنم لیتی ہے جب لبلبہ جسم کی ضرورت کے مطابق انسولین پیدا نہیں کرتا یا جسم لبلبے میں پیدا ہونے والی انسولین کو موثر طور سے استعمال نہیں کر پاتا۔
اگرچہ ٹائپ 1 ذیابیطس قابل انسداد نہیں ہے تاہم متوازن خوراک کے استعمال، جسمانی سرگرمیوں میں اضافے اور تمباکو نوشی سے پرہیز کے ذریعے ٹائپ 2 ذیابیطس سے بچنا یا اسے کچھ عرصہ کے لیے روکنا ممکن ہے۔
ذیابیطس کے پھیلاؤ میں دو گنا اضافہ
'ڈبلیو ایچ او' کا کہنا ہے کہا ہے کہ ذیابیطس میں مبتلا لوگوں کو متواتر طبی نگہداشت کے علاوہ پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے مرض سے بہتر انداز میں نمٹنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان پیچیدگیوں میں اندھا پن، گردوں کا کام چھوڑنا، دل کا دورہ، فالج اور جسم کے نچلے اعضا کی بریدگی شامل ہیں۔
ادارے نے خبردار کیا ہے کہ 1980 کے بعد دنیا بھر کی بالغ آبادی میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد 4.7 سے بڑھ کر 8.5 فیصد ہو گئی ہے۔
'ڈبلیو ایچ او' کا کہنا ہے کہ اس سے وزن کی زیادتی یا موٹاپے جیسے عوامل کا اندازہ بھی ہوتا ہے جو ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتے ہیں۔ گزشتہ دہائی میں امیر ممالک کے مقابلے میں کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ذیابیطس کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔