انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این چیف کی غزہ میں بحالیِ امداد کی ایک بار پھر اپیل

فضائی حملوں سے غزہ کا بیشتر شمالی حصہ کھنڈر بن چکا ہے۔
© UNRWA/Mohammed Hinnawi
فضائی حملوں سے غزہ کا بیشتر شمالی حصہ کھنڈر بن چکا ہے۔

یو این چیف کی غزہ میں بحالیِ امداد کی ایک بار پھر اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد مہیا کرنے کی اپیل کی ہے جہاں طبی نظام تباہی کے دھانے پر ہے اور زیرمحاصرہ لوگوں کی تکالیف میں ہر لمحے اضافہ ہو رہا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ غزہ میں تمام شہریوں کو خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن سمیت انسانی امداد کی فوری، مناسب اور محفوظ انداز میں فراہمی ضروری ہے۔

Tweet URL

یہ تنازع شروع ہونے سے پہلے روزانہ امداد کے 500 ٹرک غزہ میں آ رہے تھے اور اب ان کی تعداد 12 رہ گئی ہے جبکہ علاقے میں ضروریات بحران سے پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔

ایندھن کی اشد ضرورت 

غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کی امدادی کارروائیوں کے اہتمام، ہسپتالوں میں طبی خدمات کی فراہمی برقرار رکھنے، پانی کو صاف کرنے کے پلانٹ چلانے، خوراک کی تیاری اور امداد کی فراہمی کے لیے ایندھن کی ضرورت ہے جو دستیاب نہیں ہے۔

سیکرٹری جنرل نے مصر میں رفح کی سرحد سے آنے والی اشیا کی نقل و حرکت کی تصدیق کا نظام قائم کرنے کو کہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ٹرکوں کو بلاتاخیر غزہ پہنچایا جا سکے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اس مایوس کن اور غیرمعمولی صورتحال میں امداد کی فراہمی کے طریقے میں فوری اور بنیادی تبدیلی کے بغیر اقوام متحدہ کے لیے علاقے میں مدد دینا ممکن نہیں ہو گا۔ 

'تاریخ سب کا فیصلہ کر رہی ہے' 

انتونیو گوتیرش نے جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور ضرورت کے مطابق امداد کی فراہمی کے لیے اپنے مطالبے کو دہراتے ہوئے متنبہ کیا کہ بنیادی تبدیلی کے بغیر غزہ کے لوگوں کو بہت بڑے پیمانے پر انسانی مصائب کا سامنا ہو گا۔ 

انہوں نے اس جنگ میں انسانی بنیادوں پر توقف کے لیے بڑھتے ہوئے عالمگیر اتفاق رائے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہر ایک کو اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہوں گی۔ یہ سچائی کا لمحہ ہے اور تاریخ سبھی کا فیصلہ کر رہی ہے۔

ایندھن نہیں تو روٹی نہیں: ڈبلیو ایف پی 

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بھی واضح کیا ہے کہ ایندھن کی قلت سے غزہ میں امدادی سرگرمیوں کو بڑے پیمانے پر خطرات لاحق ہیں۔

فلسطین کے لیے ڈبلیو ایف پی کے نمائندے سمیر عبدالجبار کا کہنا ہے کہ مزید ایندھن کی ترسیل کے بغیر ڈبلیو ایف پی کی معاونت سے کام کرنے والے تنور روٹی تیار نہیں کر سکیں گے۔ اس وقت ایسے دو تنور ہی کام کر رہے ہیں اور کل شاید ان میں سے کوئی بھی نہ چل سکے۔ ان حالات میں پناہ گاہوں میں رہنے والوں کی خوراک کا بنیادی ذریعہ بند ہو جائے گا جو روزانہ انہی تنوروں کی روٹی پر انحصار کرتے ہیں۔ 

ڈبلیو ایف پی نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے سیکرٹری جنرل کے مطالبے کو دہراتے ہوئے غزہ میں امداد کی فراہمی جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے غزہ کے ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے افراد میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔
© WFP/Ali Jadallah
عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے غزہ کے ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے افراد میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔

طبی خدمات کے لیے 80 ملین ڈالر کی اپیل 

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے مقبوضہ فلسطینی علاقے (او پی ٹی) اور بالخصوص غزہ میں طبی ضروریات کے لیے 80 ملین ڈالر فراہم کرنے اور مصر، لبنان، شام اور اردن کو ہنگامی مدد کے لیے تیار کرنے کی منصوبہ بندی کے لیے کہا ہے۔

ان مالی وسائل سے زخمیوں اور ہنگامی نوعیت کے مریضوں کا علاج کرنے، بنیادی طبی خدمات تک رسائی برقرار رکھنے، شدید بیمار افراد کے علاج، بیماریوں کی نگرانی کا نظام قائم کرنے، بیماریوں کے خطرے کی روک تھام اور طبی اقدامات کو مربوط بنانے کا کام لیا جائے گا۔ 

بیماریوں پھوٹنے اور پھیلنے کا خدشہ

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ غزہ میں مجموعی طور پر 1.4 ملین لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور پناہ گاہوں میں ناکافی وسائل کے باوجود بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی موجودگی سے بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ ہے۔ زخمیوں، مریضوں اور پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث غزہ کے ہسپتالوں میں گنجائش کم پڑ گئی ہے۔ فضائی حملوں اور طبی سازوسامان، خوراک، پانی اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث حالات متواتر بگڑ رہے ہیں۔

7 اکتوبر کو یہ تنازع شروع ہونے کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں طبی نظام پر 171 حملے ہو چکے ہیں جن میں 493 افراد ہلاک اور 387 زخمی ہوئے۔ طبی مراکز پر 56 حملے ہوئے جبکہ 130 واقعات میں طبی عملے کو نشانہ بنایا گیا۔ 

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ تنازع میں آنے والی اس شدت نے مغربی کنارے، مشرقی یروشلم، لبنان۔اسرائیل سرحد اور عرب جمہوریہ شام کو بھی متاثر کیا ہے اور یہ اردن، اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق سمیت دیگر ممالک تک بھی پھیل سکتا ہے۔