انسانی کہانیاں عالمی تناظر
شام کے علاقے الیپو میں موبائل میڈیکل یونٹ سے ادویات حاصل کرنے والا ایک بچہ۔

صحتمند مستقبل پر عالمی رہنماؤں میں بات چیت کے پانچ اہم نقاط

© UNICEF/Khudr Al-Issa
شام کے علاقے الیپو میں موبائل میڈیکل یونٹ سے ادویات حاصل کرنے والا ایک بچہ۔

صحتمند مستقبل پر عالمی رہنماؤں میں بات چیت کے پانچ اہم نقاط

صحت

تقریباً 4.5 ارب لوگ یا دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی کو ضروری طبی خدمات تک خاطر خواہ رسائی نہیں ہے اور رواں ہفتے اقوام متحدہ میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں عالمی رہنما اور وزرا اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے غوروخوض کریں گے۔

صحت کے بغیر دنیا کو پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے اور اس کے 17 اہداف کے حصول کی دوڑ میں کڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ حال میں شروع ہونے والے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کا مقصد ان حالات میں تبدیلی لنا ہے۔

اس موقع پر جو معاملات زیربحث آنا ہیں ان میں 2020 میں پھوٹنے والی کووڈ۔19 وبا کے بعد حاصل ہونے والے تلخ اسباق کی روشنی میں آئندہ وباؤں کی روک تھام، ان سے نمٹنے کی تیاری اور ان کے خلاف اقدامات کے لیے نئی عالمگیر حکمت عملی لانا بھی شامل ہے۔ عالمی سطح پر تپ دق کی وبا کا مقابلہ کرنے اور تمام طبی خدمات تک تمام انسانوں کی رسائی کے فروغ کے لیے معاہدوں پر بھی کام ہو رہا ہے۔ 

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ "ہم ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں ہمارے سامنے بہت سی مسابقتی ترجیحات ہیں۔ تاہم، ہمیں عالمی رہنماؤں کی توجہ صحت کی جانب دلانے کی ضڑورت ہے جو کہ پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔

'یو این جی اے 78' میں صحت کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاسوں کے بارے میں پانچ باتیں خاص طور پر اہم ہیں: 

1۔ کووڈ۔19 وبا سے آگے نیا معاہدہ 

انڈیا کے علاقے راجھستان میں گھروں میں جا کر لوگوں کو کووڈ۔19 کے خلاف ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
© UNICEF/Vinay Panjwani
انڈیا کے علاقے راجھستان میں گھروں میں جا کر لوگوں کو کووڈ۔19 کے خلاف ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

کووڈ۔19 وبا کے باعث کاروبار زندگی معطل ہونے سے بہت پہلے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے صحت مہلک بیماریوں اور وائرس کی عالمگیر وباؤں سے نمٹنے کے اختراعی طریقے وضع کر رہا تھا۔ مارچ 2020 میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد زندگی محدود ہو جانے سے چند ہی مہینے پہلے 'ڈبلیو ایچ او' میں ایک بین الاقوامی معاہدے پر بات چیت جاری تھی۔ اب 'یو این جی اے 78' میں دنیا وباؤں سے متعلق ایک نئے معاہدے پر بات چیت کر رہی ہے۔ 

دنیا بھر کے ممالک کو اس حقیقت کا تکلیف دہ تجربہ ہوا کہ کوئی ملک مہلک اور تیزی سے پھیلنے والے وائرس سے محفوظ نہیں ہے جس نے نظام ہائے صحت پر بھاری بوجھ ڈالا، 6 ملین سے زیادہ لوگوں کی جان لی اور کئی دہائیوں میں حاصل ہونے والے ترقیاتی فوائد ضائع کر دیے۔ 

مستقبل کے لیے بیماریوں کی عالمگیر وباؤں کے خلاف حفاظت اقدامات کے ذریعے دنیا کو محفوظ بنانے اور موجودہ و آئندہ نسلوں کے لیے موثر طبی اقدامات کو مضبوط بنانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ 

دنیا بھر کے ممالک ایک اعلامیے کے مسودے پر کام کر رہے ہیں اور 22 ستمبر کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں متوقع طور پر اسے منظور کر لیا جائے گا۔

بھوٹان میں اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے ایک مرکز صحت پر مائیں اور بچیں اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔
© UNICEF/Brown
بھوٹان میں اقوام متحدہ کے تعاون سے کام کرنے والے ایک مرکز صحت پر مائیں اور بچیں اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔

2۔ طبی خدمات تک تمام انسانوں کی رسائی 

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ طبی خدمات کے جدید ترین نظام کے حامل بہت سے ممالک کے لیے بھی کووڈ۔19 کا حملہ اچانک تھا کیونکہ ان کے ہاں بنیادی صحت پر خاطرخواہ اخراجات نہ کرنے کا رحجان رہا ہے۔

21 ستمبر کو وزرا اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے لیے جمع ہوں گے جس کا مقصد دنیا میں ہر فرد کو طبی خدمات تک رسائی دینا ہے۔ 

پائیدار ترقی کے بہت سے اہداف کا تذکرہ کرتے ہوئے 'ڈبلیو ایچ او' کے سربراہ نے کہا کہ دنیا میں ہر فرد کو طبی خدمات تک رسائی دینا قابل فہم بات ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بنیادی طبی خدمات کو مضبوط بنانا (ہدف 3) صحت اور طبی نگہداشت فراہم کرنے والے کارکنوں کے لیے کام کے بہتر ماحول پر طویل مدتی سرمایہ کاری (ہدف 8) کا تقاضا کرتا ہے۔ مزید برآں، تعلیم پر سرمایہ کاری (ہدف 4) کو نوکریوں اور کیریئر کے مطابق ہونا چاہیے جس میں اچھی اجرتیں اور ترغیبات شامل ہوں۔ 

چونکہ دنیا میں صحت اور طبی خدمات کی فراہمی کے شعبے میں کام کرنے والے لوگوں کی دو تہائی تعداد خواتین پر مشتمل ہے اس لیے ان شعبوں میں سرمایہ کاری سے صںفی مساوات (ہدف 5) کو بھی فروغ ملے گا۔

اس حوالے سے زیر غور سیاسی اعلامیے کے مسودے کی جمعرات کو منظوری متوقع ہے جس کا بنیادی مقصد دنیا بھر کے لوگوں کی صحت کو یقینی بنانا ہے۔ 

آسٹریلیا کے میلبرن ہاسپیٹل سے تعلق رکھنے والا عملہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں پائیدار ترقی کے اہداف پر منعقد ہونے والی کانفرنس کے موقع پر اپنے سٹال کے قریب گانے سنا کر اپنے عزم کا اظہار کر رہے ہیں۔
© Shiyun Sang
آسٹریلیا کے میلبرن ہاسپیٹل سے تعلق رکھنے والا عملہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں پائیدار ترقی کے اہداف پر منعقد ہونے والی کانفرنس کے موقع پر اپنے سٹال کے قریب گانے سنا کر اپنے عزم کا اظہار کر رہے ہیں۔

3۔ ایس ڈی جی ہیلتھ کلینک 

دنیا بھر سے آئے مندوبین اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں عالمگیر مسائل پر بات چیت کر رہے ہیں اور اس موقع پر 'ڈبلیو ایچ او' نے 'ایس ڈی جی 3 ہیلتھ کلینک' قائم کیا ہے جہاں آنے کے لیے پیشگی وقت لینے کی ضرورت نہیں۔ 

رائل میلبورن ہسپتال میں نچلی سطح پر کام کرنے والے طبی عملے کا گروہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس اعلیٰ سطحی ہفتے کے دوران اس کلینک پر براہ راست موسیقی پیش کر رہا ہے۔ 

یہاں آںے والے لوگ ایک فرینڈ شپ بینچ پر بیٹھ کر بتا سکتے ہیں کہ ان کے لیے ذہنی صحت کیوں اہم ہے۔ بہرحال صحت محض بیماری یا کمزوری کی غیرموجودگی کا نام نہیں بلکہ مکمل جسمانی، ذہنی اور سماجی بہتری ہی صحت کی مکمل تعریف ہے۔

رائل میلبورن ہسپتال کا عملہ روزانہ صبح :008 سے 8:45 بجے تک فن کا مظاہرہ کرے گا۔

پیرو کے ایک مرکز صحت پر لوگوں کو تپ دق سے بچاؤ کے طریقے بتائے جا رہے ہیں۔
© PAHO-WHO
پیرو کے ایک مرکز صحت پر لوگوں کو تپ دق سے بچاؤ کے طریقے بتائے جا رہے ہیں۔

4۔ تپ دق کی 30 سالہ وبا کے خاتمے کی کوششیں 

22 ستمبر کو ایک اعلیٰ سطحی بات چیت میں تپ دق (ٹی بی) کی دہائیوں سے چلی آ رہی وبا کو بالآخر حتمی طور پر ختم کرنے کے لیے عالمی کوششیں تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ یہ بیماری دنیا بھر میں بدستور بہت بڑی تعداد میں اموات کا سبب ہے۔ 

یہ قابل انسداد اور قابل علاج بیماری ترقی پذیر ممالک کو غیرمتناسب طور سے متاثر کرتی ہے اور دنیا کی ایک چوتھائی آبادی اس جراثیم سے متاثر جو یہ بیماری پھیلاتا ہے۔ 2021 میں اندازاً 10.6 ملین لوگ ٹی بی کا شکار ہوئے اور اس برس تقریباً 1.6 ملین لوگوں کی اس بیماری سے موت ہوئی۔ 

'ڈبلیو ایچ او' نے اس بیماری کو 30 سال قبل عالمگیر ہنگامی طبی صورتحال قرار دیا تھا اور تب سے یہ دنیا کے تمام خطوں کے لیے سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے اور دنیا کے ہر ملک میں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ہر سال ٹی بی میں مبتلا لاکھوں لوگوں کو معیاری طبی خدمات میسر نہیں ہوتیں اس میں خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں بیماری کی تشخیص کے لیے سستے طبی معائنے اور اس کا علاج بھی شامل ہیں۔  

اعلامیے کے مسودے کی منظوری کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر کے ممالک اس صورتحال میں تبدیلی لانے کے اقدامات کا وعدہ کریں گے۔

اس اعلیٰ سطحی اجلاس کے پروگراموں اور ان میں متوقع طور پر شرکت کرنے والے مقررین کو یہاں تلاش کیجیے۔

اقوام متحدہ ہیٹی میں ہیضے کے خلاف مہم میں مدد فراہم کر رہی ہے۔
© PAHO-WHO
اقوام متحدہ ہیٹی میں ہیضے کے خلاف مہم میں مدد فراہم کر رہی ہے۔

5۔ عالمگیر منصوبہ عمل 

'ڈبلیو ایچ او' نے 2019 میں 'تمام لوگوں کی صحت مند زندگی و بہبود' کے لیے 'عالمگیر منصوبہ عمل' شروع کیا تھا جسے "ایس ڈی جی 3 گیپ" بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں دنیا بھر سے صحت، ترقی اور امداد کے شعبے سے تعلق رکھنے والے 13 کثیرفریقی ادارے شامل ہیں۔ کووڈ۔19 وبا کے دوران بڑھتے ہوئے مسائل کے باوجود انہوں نے مشکل کامیابیاں حاصل کیں۔ ایس ڈی جی کانفرنس میں ان حاصل ہونے والی کامیابیوں کا تذکرہ بھی شامل ہو گا۔ 

اس کانفرنس کا مقصد بالکل سادہ ہے کہ 'ممالک کو صحت سے متعلق ایس ڈی جی پر پیش رفت کی رفتار بڑھانے میں مدد دی جائے'۔ باہم مل کر وہ مشترکہ اقدامات کریں گے اور ممالک کے اپنے اور ان کے زیرقیادت قومی منصوبوں اور حکمت عملی میں مدد دینے کے لیے مزید مربوط اور موزوں مدد مہیا کریں گے۔ 

اس نیٹ ورک میں شامل ایڈز، تپ دق اور ملیریا سے نمٹنے کے عالمی فنڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پیٹر سینڈز نے کہا ہے کہ گزشتہ پانچ برس سے ہم کووڈ۔19، موسمیاتی تبیلی، جنگوں اور دیگر مسائل کی صورت میں بہت بڑے بحران کا سامنا کر رہے ہیں جس سے گزشتہ 20 میں ہونے والی ترقی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہشدید ترین طبی مسائل پر قابو پانے اور مضبوط و مستحکم نظام ہائے صحت کی تعمیر کے لیے اکٹھے کام کر کے پیشرفت برقرار رکھنا بلکہ اس کی رفتار تیز کرنا بھی ممکن ہے، تاہم ایسا کرتے ہوئے ممالک کے مابین اور ان کے اندر پائی جانے والی گہری اور سرایت شدہ عدم مساوات پر قابو پانا بھی ضروری ہے۔ 

گلوبل ایکشن پلان کی 2023 میں پیش رفت سے متعلق رپورٹ یہاں دیکھیے۔